افغان حکومت کا امریکی دباؤ کے باوجود 72 طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان
ہم جانتے ہیں امریکا اس فیصلے سے خوش نہیں ہو گا لیکن جو بے قصور ہیں انہیں مزید قید میں رکھنا ظلم ہوگا، صدارتی ترجمان
افغان حکومت نے امریکی دباؤ کے باوجود بگرام جیل میں قید 72 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ افغان صدر حامد کرزئی کی زیرصدارت اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔ افغان صدارتی محل کے ترجمان ایمل فیضی کا کہنا ہے کہ صدر کرزئی نے انٹیلی جنس چیف کو بگرام جیل میں قید 88 طالبان قیدی جنہیں امریکا کی جانب سے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا کے مقدمات کا جائزہ لینے کا کہا گیا، ترجمان کا کہنا تھا کہ ان قیدیوں میں سے 45 بالکل بے گناہ قرارپائے اور ان کے خلاف دہشت گردی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جب کہ دیگر 27 قیدیوں کے معاملات کا جائزہ لینے کے بعد خفیہ ادارے اس نتیجے پرپہنچے کے ان کو جن کیسز میں قید رکھا گیا ہے وہ اس قابل نہیں کہ انہیں مزید قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں ۔
ترجمان کے مطابق تحقیقات میں صرف 16 قیدیوں کے خلاف ٹھوس شواہد ملے اور اب ان 16 قیدیوں کے کیسز اٹارنی جنرل کو منتقل کردیئے گئے ہیں اور اب ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ہم جانتے ہیں امریکا اس فیصلے سے خوش نہیں ہو گا لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جو بے قصور ہیں انہیں مزید قید میں رکھنا ظلم اورانصاف کے تقاضوں کے خلاف ہوگا۔
طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ افغان صدر حامد کرزئی کی زیرصدارت اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔ افغان صدارتی محل کے ترجمان ایمل فیضی کا کہنا ہے کہ صدر کرزئی نے انٹیلی جنس چیف کو بگرام جیل میں قید 88 طالبان قیدی جنہیں امریکا کی جانب سے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا کے مقدمات کا جائزہ لینے کا کہا گیا، ترجمان کا کہنا تھا کہ ان قیدیوں میں سے 45 بالکل بے گناہ قرارپائے اور ان کے خلاف دہشت گردی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جب کہ دیگر 27 قیدیوں کے معاملات کا جائزہ لینے کے بعد خفیہ ادارے اس نتیجے پرپہنچے کے ان کو جن کیسز میں قید رکھا گیا ہے وہ اس قابل نہیں کہ انہیں مزید قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں ۔
ترجمان کے مطابق تحقیقات میں صرف 16 قیدیوں کے خلاف ٹھوس شواہد ملے اور اب ان 16 قیدیوں کے کیسز اٹارنی جنرل کو منتقل کردیئے گئے ہیں اور اب ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ہم جانتے ہیں امریکا اس فیصلے سے خوش نہیں ہو گا لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جو بے قصور ہیں انہیں مزید قید میں رکھنا ظلم اورانصاف کے تقاضوں کے خلاف ہوگا۔