چینی اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانتیں منظور

دونوں کی عبوری ضمانتیں لاہور کی بینکنگ کورٹ اور ایڈیشنل سیشن عدالتوں نے منظور کی ہیں

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین پر فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات درج کیے ہیں فوٹو: فائل

BAGH:
ایڈیشنل سیشن اور بینکنگ عدالتوں نے چینی اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانتیں منظور کرلیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے چینی اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کے خلاف حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا گیا۔ وہ تفتیشی متعلقہ اداروں سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں، ان کی ضمانت منظور کی جائیں ، عدالت نے موقف سننے کے بعد جہانگیر ترین اور علی ترین کی 10 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

اس کے علاوہ لاہور کی بینکنگ کورٹ نے بھی جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت پانچ، پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دونوں ملزمان کو 7 اپریل تک گرفتار کرنے سے روک دیا جبکہ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔


'مجھ پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں'

دوسری جانب جہانگیر ترین نے اپنے خلاف دائر مقدمات پر کہا ہے کہ اان کے خلاف تینوں ایف آئی آرز میں چینی کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی تعلق نہیں ہے، ان کی کمپنی نے دس سال پہلے جو فیصلے کیے ان پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ کمپنی کے فیصلوں سے متعلق تحقیقات ایس ای سی پی اور ایف بی آر کا کام ہے ایف آئی اے کا کام نہیں، ایف آئی اے نے جان بوجھ کر منی لانڈرنگ کا لفظ ڈال کر تحقیقات شروع کیں، جہانگیر ترین کی شوگر مل کو اتنا کیوں اچھالا جا رہا ہے، دیگر 80 شوگر ملز کو کیوں بھول جاتے ہیں، باقاعدہ منصوبے کے تحت چیزیں لیک کر کے میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک اور زیادتی ہے۔

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مجھ پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں، تینوں مقدمات سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، میری عادت نہیں کہ کسی چیز سے لاتعلقی کا اظہار کروں، مجھ پر مقدمہ ہے، ہم عدالت میں پیش ہوگئے ہیں، اپنا موقف پیش کریں گے اور سرخروہوں گے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین اور ملز کے ملازمین کے خلاف فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات درج کیے ہیں۔
Load Next Story