زوال پذیر برآمدات کو آئی ٹی سیکٹر سہارا دے سکتا ہے
آئی ٹی برآمدات بڑھانے کیلیے موبائل فون انڈسٹری میں سرمایہ کاری پر توجہ دینی ہو گی
AHMEDABAD:
پاکستان میں اشیا و خدمات کی برآمدت زوال کا شکار ہیں۔ جولائی تا فروری اشیا و خدمات کی مجموعی برآمدات 19.875 ارب ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں اشیا و خدمات کی مجموعی برآمدات 20.254 ارب ڈالر رہیں۔ اس عرصے کے دوران اشیاوخدمات کی برآمدات اور درآمدات کے مابین خلیج 15.466 ارب ڈالر سے بڑھ کر 17.421 ارب ڈالر ہوگیا۔ اس صورتحال میں برآمدات میں اضافہ انتہائی ناگزیر ہے۔
اس ضمن میں آئی ٹی کی برآمدات اور آئی ٹی کی خدمات اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں ئی ٹی مصنوعات اور خدمات کا برآمداتی حجم 1.298 ارب ڈالر رہا۔ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے آئی ٹی برآمدات کا ہدف 5 ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت نے ایک ایکشن پلان کا بھی اعلان کیا تھا۔ اب وقت ہے کہ اس ایکشن پلان پر عمل درآمد تیز کیا جائے۔ اس سلسلے میں ملک کو ہائی ویلیوایڈڈ سرگرمیوں کی طرف جانے اور میڈیم ٹو لَو سروسز کا معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ اس وقت نہیں ہوسکتا جب تک آئی ٹی اور آئی ٹی پر منحصر خدمات (ITeS ) پر ٹیکس کا ایشو حل نہ کرلیا جائے۔ اس شعبے کے کاروباری حضرات کو سرمایہ کاری کی آزادای ہو اور آئی ٹی پروڈکٹس اور آئی ٹی ای ایس پر کی مارکیٹنگ کی راہ میں حال رکاوٹیں دور نہ کرلی جائیں۔ اس مقصد کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ان کے اداروں کے درمیان موثر کوآرڈینیشن ضروری ہے۔ جی ایس ایم اے رپورٹ کے مطابق 2010تا 2019 کے درمیان پاکستان میں نجی آئی ٹی سیکٹ کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری 23 فیصد تھی جو خطے کے دیگر ممالک سے کم تھی۔
رپورٹ کے مطابق 2019 سے 2025ء کے درمیان جنوبی ایشیا میں موبائل نیٹ ورکس پر 67 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے ۔پاکستان میں اس رقم کا صرف 5.2 فیصد ( 3.5 ارب ڈالر) خرچ کیا جائے گا۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت پاکستان کو موبائل فون آپریٹرز پر زور دینا ہوگا کہ وہ اپنے کاروبار کے پھیلاؤ کے لیے مزید سرمایہ لگائیں۔ آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس کی برآمدات موبائل فون انڈسٹری میں سرمایہ کاری میں اضافے کے بغیر نہیں بڑھائی جا سکتیں۔
پاکستان میں اشیا و خدمات کی برآمدت زوال کا شکار ہیں۔ جولائی تا فروری اشیا و خدمات کی مجموعی برآمدات 19.875 ارب ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں اشیا و خدمات کی مجموعی برآمدات 20.254 ارب ڈالر رہیں۔ اس عرصے کے دوران اشیاوخدمات کی برآمدات اور درآمدات کے مابین خلیج 15.466 ارب ڈالر سے بڑھ کر 17.421 ارب ڈالر ہوگیا۔ اس صورتحال میں برآمدات میں اضافہ انتہائی ناگزیر ہے۔
اس ضمن میں آئی ٹی کی برآمدات اور آئی ٹی کی خدمات اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں ئی ٹی مصنوعات اور خدمات کا برآمداتی حجم 1.298 ارب ڈالر رہا۔ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے آئی ٹی برآمدات کا ہدف 5 ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت نے ایک ایکشن پلان کا بھی اعلان کیا تھا۔ اب وقت ہے کہ اس ایکشن پلان پر عمل درآمد تیز کیا جائے۔ اس سلسلے میں ملک کو ہائی ویلیوایڈڈ سرگرمیوں کی طرف جانے اور میڈیم ٹو لَو سروسز کا معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ اس وقت نہیں ہوسکتا جب تک آئی ٹی اور آئی ٹی پر منحصر خدمات (ITeS ) پر ٹیکس کا ایشو حل نہ کرلیا جائے۔ اس شعبے کے کاروباری حضرات کو سرمایہ کاری کی آزادای ہو اور آئی ٹی پروڈکٹس اور آئی ٹی ای ایس پر کی مارکیٹنگ کی راہ میں حال رکاوٹیں دور نہ کرلی جائیں۔ اس مقصد کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ان کے اداروں کے درمیان موثر کوآرڈینیشن ضروری ہے۔ جی ایس ایم اے رپورٹ کے مطابق 2010تا 2019 کے درمیان پاکستان میں نجی آئی ٹی سیکٹ کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری 23 فیصد تھی جو خطے کے دیگر ممالک سے کم تھی۔
رپورٹ کے مطابق 2019 سے 2025ء کے درمیان جنوبی ایشیا میں موبائل نیٹ ورکس پر 67 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے ۔پاکستان میں اس رقم کا صرف 5.2 فیصد ( 3.5 ارب ڈالر) خرچ کیا جائے گا۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت پاکستان کو موبائل فون آپریٹرز پر زور دینا ہوگا کہ وہ اپنے کاروبار کے پھیلاؤ کے لیے مزید سرمایہ لگائیں۔ آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس کی برآمدات موبائل فون انڈسٹری میں سرمایہ کاری میں اضافے کے بغیر نہیں بڑھائی جا سکتیں۔