موسم گرما کے ڈیرے۔۔۔
دیس کے اس طویل موسم سے نبردآزما ہونے کے کچھ مفید گُر
عام طور پر گرمی کی شدت اور لُو کے تھپیڑے سبھی کے لیے ناقابل برداشت ہوتے ہیں، لیکن خواتین کی ذمہ داریاں اور فرائض موسم کی شدت پر غور و فکر سے ہٹ کر اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ کیسے خود اور اپنے گھر اور گھر والوں کو گرمی اور لو کی شدت سے محفوظ رکھا جائے گو کہ وہ خود بھی گرمی کا سامنا اتنی ہی شدت سے کرتی ہیں، جیسے دیگر اہل خانہ مگر کیوں کہ گھر کا نظام سنبھالنا خواتین کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے لہٰذا ان کی مدد کے لیے یہاں چند آزمودہ اور سہل مشورے حاضر ہیں۔
موسم گرما کی غذائیں
کہتے ہیں کہ جو آپ کہتے ہیں وہی آپ نظر آتے ہیں، یہاں تک خوراک آپ کے مزاج پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، لہٰذا سب سے پہلی اور خاص توجہ غذا پر دیجیے۔ کھانے میں ٹھنڈی اور ہلکی تاثیر والی غذائیں اور سیال و مایع غذاؤں پر خصوصی توجہ دیں۔ جیسے دوپہر کے کھانے میں رائتے اور کچی سبزیوں کی تازہ سلاد کا اہتمام لازمی کیجیے۔ رات میں مرغن کھانوں کے بہ جائے سبزیوں اور دالوں کے تیار کردہ کھانوں پر توجہ دیجیے۔
اسی طرح دو کھانوں میں وقفے کے دوران تلی ہوئی اشیا کے بہ جائے ہلکے پھلکے سینڈوچ، دہی بڑے، ٹھنڈی کھیر یا پھر 'ملک شیک' کا استعمال بہترین رہے گا۔ آفس سے آنے والے مرد حضرات اور اسکول سے آنے والے بچوں کو گھر کا بنا کیری کا شربت یا سکنجین لازمی دیں۔ لنچ باکس میں ایسی اشیا نہ دیں، جن کے خراب ہو جانے کا ڈر ہو۔ بچوں کو خشک اشیا اور مرد حضرات کو لنچ گرم کر کے پیک کر کے دیں۔ اسی طرح آلو بخارے اور املی کا شربت، پودینے کی چٹنی، لسی، دودھ کا شربت، آئس کریم مہمانوں کی تواضع کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ناریل کا پانی بھی بکثرت استعمال کریں۔
صفائی کا خیال رکھیں
موسم گرما میں پانی کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے اس بات کا خیال رکھیں کہ پانی ابلا ہوا اور صاف استعمال کریں۔ گرمی کی شدت سے چھپے ہوئے کیڑے مکوڑے کثرت سے آنے لگتے ہیں۔ اس لیے گھر اور گھر کی اطراف کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ موسم گرما میں صبح جب ہلکی دھوپ ہو تو کھڑکیاں دروازے لازمی کھول دیں پھر بارہ بجے کے قریب بند کر دیں اور شام میں دوبارہ کھول دیں۔ اس طرح گھر میں سیلن نما بدبو نہیں ہوگی۔ اسی طرح گھر کے تمام افراد دن میں کم از کم ایک مرتبہ ضرور نہائیں اور کپڑے تبدیل کریں، تاکہ پسینے اور میل سے پیدا ہونے والے جراثیم، سر کی خشکی، جوؤں اور جلدی بیماریوں کی وجہ نہ بن سکیں۔
فرش پر موٹے قالینوں کے بہ جائے پلاسٹک کی شیٹوں اور چٹائیوں کا استعمال کریں۔ صحن یا ٹیرس میں تلسی، نیم اور خوش بودار پھولوں کے پودے رکھنے سے گھر میں تازگی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح فرش پر پونچھا لگانے کے لیے فینائل کا پانی استعمال کریں۔ نہانے کے لیے ہفتے میں ایک بار نیم کے پانی سے نہائیں اور روز نہانے کے بعد خشک جسم پر ٹالکم پاؤڈر کا استعمال کریں۔ موٹے دبیز اور گہرے رنگ کے پردوں کے بہ جائے ہلکے رنگوں اور کپڑے کے پردے استعمال کریں۔
جسم اور بالوں کی حفاظت
موسم گرما میں پانی جہاں پینے کے لیے بکثرت استعمال کیا جاتا ہے، وہاں اسے جسم کی اوپری صفائی کے لیے بھی بکثرت استعمال کرنا چاہیے، دن میں کم از کم ایک مرتبہ غسل کے علاوہ چہرے اور آنکھوں میں کئی بار سادے پانی کے چھینٹے مارنے چاہئیں۔
عموماً اس موسم میں بیش تر افراد کی جلد چکنی ہو جاتی ہے اور کیل مہاسوں اور دانوں کی شکایت ہو جاتی ہے اور یہی صورت حال بعض اوقات سرکی جلد میں بھی پیدا ہو جاتی ہے، جو بہت تکلیف دہ ہوتی ہے ایسے میں نیم کے پتوں کو پانی میں ابال کر پانی کو ٹھنڈا کر کے چھان لیں اور اسی پانی کو غسل کے لیے استعمال کریں۔ بالوں کو باندھ کر رکھیں اور ہفتے میں ایک بار اپنے اور بچوں کے تیل لگاکر کنگھی کرنا نہ بھولیں۔ اس سے خشکی اور جوؤں سے نجات حاصل رہتی ہے۔ چہرے پر چکنائی کی مقدار کو کم کرنے کے لیے عرقِ گلاب کا ٹھنڈا اسپرے چہرے پر دن میں کئی مرتبہ استعمال کریں۔
جسم کے گرمی دانوں کے لیے ملتانی مٹی کا آمیزہ بناکر لگانا بے حد مفید ہے، اسی طرح سورج کی شعاعوں اور گرمی کی شدت سے جھلس جانے والی جلد کے لیے سادے دہی کا مساج بہت مفید ہے اس کے علاوہ ٹماٹر کا رس، کھیرے کا رس اور عرقِ گلاب ہم وزن لے کر 15 منٹ کے لیے چہرے پر لگائیں، تو جھلسی ہوئی رنگت نکھر جاتی ہے۔
سر کے دانوں کے لیے نیم کے پتے اور مہندی یا مہندی کے پتے ہم وزن لے کر سر میں لگائیں، تو افاقہ ہوگا۔ موسم گرما میں ہلکے رنگوں کے سوتی ملبوسات ہلکی جیولری اور ہلکا میک اپ ہی جاذب نظر لگتا ہے۔ آج کل لان کے انتہائی دیدہ زیب ملبوسات بھی دست یاب ہیں، جو کہ تقریبات اور تہوار کے موقعوں پر بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ بچوں کے لیے بھی ہمیشہ ہلکے پھلکے ملبوسات استعمال کریں۔ اگر غرارے، شرارے پہنانے ہیں بھی تو کاٹن کا استعمال کریں، تاکہ وہ پریشان نہ ہوں۔
موسم کی شدت سختیاں انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان سے پریشان ہونے کے نبرد آزما ہونے کا فن سیکھیں۔ یہی سگھڑاپے کی نشانی ہے۔
موسم گرما کی غذائیں
کہتے ہیں کہ جو آپ کہتے ہیں وہی آپ نظر آتے ہیں، یہاں تک خوراک آپ کے مزاج پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، لہٰذا سب سے پہلی اور خاص توجہ غذا پر دیجیے۔ کھانے میں ٹھنڈی اور ہلکی تاثیر والی غذائیں اور سیال و مایع غذاؤں پر خصوصی توجہ دیں۔ جیسے دوپہر کے کھانے میں رائتے اور کچی سبزیوں کی تازہ سلاد کا اہتمام لازمی کیجیے۔ رات میں مرغن کھانوں کے بہ جائے سبزیوں اور دالوں کے تیار کردہ کھانوں پر توجہ دیجیے۔
اسی طرح دو کھانوں میں وقفے کے دوران تلی ہوئی اشیا کے بہ جائے ہلکے پھلکے سینڈوچ، دہی بڑے، ٹھنڈی کھیر یا پھر 'ملک شیک' کا استعمال بہترین رہے گا۔ آفس سے آنے والے مرد حضرات اور اسکول سے آنے والے بچوں کو گھر کا بنا کیری کا شربت یا سکنجین لازمی دیں۔ لنچ باکس میں ایسی اشیا نہ دیں، جن کے خراب ہو جانے کا ڈر ہو۔ بچوں کو خشک اشیا اور مرد حضرات کو لنچ گرم کر کے پیک کر کے دیں۔ اسی طرح آلو بخارے اور املی کا شربت، پودینے کی چٹنی، لسی، دودھ کا شربت، آئس کریم مہمانوں کی تواضع کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ناریل کا پانی بھی بکثرت استعمال کریں۔
صفائی کا خیال رکھیں
موسم گرما میں پانی کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے اس بات کا خیال رکھیں کہ پانی ابلا ہوا اور صاف استعمال کریں۔ گرمی کی شدت سے چھپے ہوئے کیڑے مکوڑے کثرت سے آنے لگتے ہیں۔ اس لیے گھر اور گھر کی اطراف کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ موسم گرما میں صبح جب ہلکی دھوپ ہو تو کھڑکیاں دروازے لازمی کھول دیں پھر بارہ بجے کے قریب بند کر دیں اور شام میں دوبارہ کھول دیں۔ اس طرح گھر میں سیلن نما بدبو نہیں ہوگی۔ اسی طرح گھر کے تمام افراد دن میں کم از کم ایک مرتبہ ضرور نہائیں اور کپڑے تبدیل کریں، تاکہ پسینے اور میل سے پیدا ہونے والے جراثیم، سر کی خشکی، جوؤں اور جلدی بیماریوں کی وجہ نہ بن سکیں۔
فرش پر موٹے قالینوں کے بہ جائے پلاسٹک کی شیٹوں اور چٹائیوں کا استعمال کریں۔ صحن یا ٹیرس میں تلسی، نیم اور خوش بودار پھولوں کے پودے رکھنے سے گھر میں تازگی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح فرش پر پونچھا لگانے کے لیے فینائل کا پانی استعمال کریں۔ نہانے کے لیے ہفتے میں ایک بار نیم کے پانی سے نہائیں اور روز نہانے کے بعد خشک جسم پر ٹالکم پاؤڈر کا استعمال کریں۔ موٹے دبیز اور گہرے رنگ کے پردوں کے بہ جائے ہلکے رنگوں اور کپڑے کے پردے استعمال کریں۔
جسم اور بالوں کی حفاظت
موسم گرما میں پانی جہاں پینے کے لیے بکثرت استعمال کیا جاتا ہے، وہاں اسے جسم کی اوپری صفائی کے لیے بھی بکثرت استعمال کرنا چاہیے، دن میں کم از کم ایک مرتبہ غسل کے علاوہ چہرے اور آنکھوں میں کئی بار سادے پانی کے چھینٹے مارنے چاہئیں۔
عموماً اس موسم میں بیش تر افراد کی جلد چکنی ہو جاتی ہے اور کیل مہاسوں اور دانوں کی شکایت ہو جاتی ہے اور یہی صورت حال بعض اوقات سرکی جلد میں بھی پیدا ہو جاتی ہے، جو بہت تکلیف دہ ہوتی ہے ایسے میں نیم کے پتوں کو پانی میں ابال کر پانی کو ٹھنڈا کر کے چھان لیں اور اسی پانی کو غسل کے لیے استعمال کریں۔ بالوں کو باندھ کر رکھیں اور ہفتے میں ایک بار اپنے اور بچوں کے تیل لگاکر کنگھی کرنا نہ بھولیں۔ اس سے خشکی اور جوؤں سے نجات حاصل رہتی ہے۔ چہرے پر چکنائی کی مقدار کو کم کرنے کے لیے عرقِ گلاب کا ٹھنڈا اسپرے چہرے پر دن میں کئی مرتبہ استعمال کریں۔
جسم کے گرمی دانوں کے لیے ملتانی مٹی کا آمیزہ بناکر لگانا بے حد مفید ہے، اسی طرح سورج کی شعاعوں اور گرمی کی شدت سے جھلس جانے والی جلد کے لیے سادے دہی کا مساج بہت مفید ہے اس کے علاوہ ٹماٹر کا رس، کھیرے کا رس اور عرقِ گلاب ہم وزن لے کر 15 منٹ کے لیے چہرے پر لگائیں، تو جھلسی ہوئی رنگت نکھر جاتی ہے۔
سر کے دانوں کے لیے نیم کے پتے اور مہندی یا مہندی کے پتے ہم وزن لے کر سر میں لگائیں، تو افاقہ ہوگا۔ موسم گرما میں ہلکے رنگوں کے سوتی ملبوسات ہلکی جیولری اور ہلکا میک اپ ہی جاذب نظر لگتا ہے۔ آج کل لان کے انتہائی دیدہ زیب ملبوسات بھی دست یاب ہیں، جو کہ تقریبات اور تہوار کے موقعوں پر بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ بچوں کے لیے بھی ہمیشہ ہلکے پھلکے ملبوسات استعمال کریں۔ اگر غرارے، شرارے پہنانے ہیں بھی تو کاٹن کا استعمال کریں، تاکہ وہ پریشان نہ ہوں۔
موسم کی شدت سختیاں انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان سے پریشان ہونے کے نبرد آزما ہونے کا فن سیکھیں۔ یہی سگھڑاپے کی نشانی ہے۔