رمضان کی آمد لاہورمیں بچوں کے ساتھ بھیک مانگنے والی خواتین کا گروہ سرگرم
پولیس کی جانب سے بھی گداگر گروہ خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور شہر میں ہر سال کی طرح اس سال بھی معصوم بچوں کے ساتھ بھیک مانگنے والی خواتین کے گروہ سرگرم ہوگئے ہیں۔
کینال روڈ پرلال پل ریلوے پھاٹک کے دونوں جانب صبح اورشام کے اوقات میں ایک خاتون معصوم بچوں کے ساتھ بیٹھی بھیک مانگتی نظرآتی ہیں، اسی طرح بی آربی نہرکے پاس جوان خواتین برقع پہنچے کھڑی ہوجاتی ہیں اورہاتھ میں مددکئے جانے کا پوسٹراٹھائے کھڑی رہتی ہیں۔گلبرگ ظہورالہی روڈکے قریب بھی ایک باپردہ خاتون اپنے معصوم بچوں کے ساتھ بھیک مانگتی دیکھی جاسکتی ہے اسی طرح داتادربار، لاہورریلوے اسٹیشن، بادامی باغ، کریم مارکیٹ،اقبال ٹاؤن ، گلبرگ مین مارکیٹ میں ایسی خواتین دکھائی دیتی ہیں جو بچوں کو سڑک کنارے لٹاکربھیک مانگتی ہیں۔
لاہورکینال پربھیک مانگنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ان کا نام بشری ہے ، ان کے پانچ بچے ہیں ایک بیٹا اورچاربیٹیاں جبکہ شوہر فوت ہوچکا ہے۔ وہ بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے بھیک مانگنے پرمجبورہیں۔جب ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو چائلڈپروٹیکشن بیوروکے حوالے کردیں اورخود بھیک مانگنے کی بجائے محنت مزدوری کرلیں توان کا کہنا تھا وہ اپنے بچوں کو سرکاری ادارے کے حوالے نہیں کرسکتے ہیں۔ان کے تین بچے ساتھ موجود تھے جن کی عمریں5 سے 10 سال کے درمیان تھیں،کورونا کے باوجود کسی بچے نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا تاہم خاتون نےبرقعہ پہن رکھا تھا، انہوں نے اپنی اوربچوں کی تصویربنانے سے بھی انکارکردیا۔برکت مارکیٹ میں بچوں کے ساتھ بھیک مانگنے والی ایک خاتون سے جب بات کرنے کی کوشش کی تونہ صرف انہوں نے جھگڑا شروع کردیا بلکہ بچوں سمیت وہاں سے فرارہوگئیں۔
باٹاپورکے علاقہ میں بی آربی نہرکے ساتھ خواتین کے تین گروپ مختلف فاصلے پرکھڑے نظرآتے ہیں ،ایک گروپ میں خاتون وہیل چیئرپربیٹھ کربھیک مانگتی ہیں ،دوسرے گروپ میں جوان لڑکی امداد کئے جانے کے الفاظ پرمبنی پلے کارڈ لئے کھڑی ہوتی ہیں اور تیسرے گروپ میں خاتون کم سن بچوں کے ساتھ بھیک مانگتی ہیں۔ مقامی پولیس اسٹیشن یہاں سے چندفرلانگ کے فاصلے پرہے مگران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ قریب ایک ریڑھی فروش نے بتایا کہ صبح کے وقت یہ خواتین چنگ چی رکشے پرآتی ہیں ، ایک شخص انہیں چھوڑنے اورواپس لینے آتا ہے۔ وہیل چیئرپربیٹھنے والے خاتون بارے بھی بتایا گیا کہ وہ ٹھیک ہیں۔
اس حوالے سے چائلڈپروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ بچوں سے بھیک منگوانا قانونا جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو بھیج کرچیک کروائیں گی اوران بچوں کو تحویل میں لے لیاجائیگا۔ انہوں نے کہا اگرکوئی خاتون مجبورہے تواسے بچوں کے ساتھ بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اپنے بچوں کوہمارے حوالے کردیں یہاں بچوں کی تعلیم، صحت اورپڑھائی کا خیال رکھاجائیگا، وہ خاتون جب چاہیں بچوں سے مل سکتی ہیں لیکن وہ ان سےبھیک نہ منگوائیں۔
کینال روڈ پرلال پل ریلوے پھاٹک کے دونوں جانب صبح اورشام کے اوقات میں ایک خاتون معصوم بچوں کے ساتھ بیٹھی بھیک مانگتی نظرآتی ہیں، اسی طرح بی آربی نہرکے پاس جوان خواتین برقع پہنچے کھڑی ہوجاتی ہیں اورہاتھ میں مددکئے جانے کا پوسٹراٹھائے کھڑی رہتی ہیں۔گلبرگ ظہورالہی روڈکے قریب بھی ایک باپردہ خاتون اپنے معصوم بچوں کے ساتھ بھیک مانگتی دیکھی جاسکتی ہے اسی طرح داتادربار، لاہورریلوے اسٹیشن، بادامی باغ، کریم مارکیٹ،اقبال ٹاؤن ، گلبرگ مین مارکیٹ میں ایسی خواتین دکھائی دیتی ہیں جو بچوں کو سڑک کنارے لٹاکربھیک مانگتی ہیں۔
لاہورکینال پربھیک مانگنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ان کا نام بشری ہے ، ان کے پانچ بچے ہیں ایک بیٹا اورچاربیٹیاں جبکہ شوہر فوت ہوچکا ہے۔ وہ بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے بھیک مانگنے پرمجبورہیں۔جب ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو چائلڈپروٹیکشن بیوروکے حوالے کردیں اورخود بھیک مانگنے کی بجائے محنت مزدوری کرلیں توان کا کہنا تھا وہ اپنے بچوں کو سرکاری ادارے کے حوالے نہیں کرسکتے ہیں۔ان کے تین بچے ساتھ موجود تھے جن کی عمریں5 سے 10 سال کے درمیان تھیں،کورونا کے باوجود کسی بچے نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا تاہم خاتون نےبرقعہ پہن رکھا تھا، انہوں نے اپنی اوربچوں کی تصویربنانے سے بھی انکارکردیا۔برکت مارکیٹ میں بچوں کے ساتھ بھیک مانگنے والی ایک خاتون سے جب بات کرنے کی کوشش کی تونہ صرف انہوں نے جھگڑا شروع کردیا بلکہ بچوں سمیت وہاں سے فرارہوگئیں۔
باٹاپورکے علاقہ میں بی آربی نہرکے ساتھ خواتین کے تین گروپ مختلف فاصلے پرکھڑے نظرآتے ہیں ،ایک گروپ میں خاتون وہیل چیئرپربیٹھ کربھیک مانگتی ہیں ،دوسرے گروپ میں جوان لڑکی امداد کئے جانے کے الفاظ پرمبنی پلے کارڈ لئے کھڑی ہوتی ہیں اور تیسرے گروپ میں خاتون کم سن بچوں کے ساتھ بھیک مانگتی ہیں۔ مقامی پولیس اسٹیشن یہاں سے چندفرلانگ کے فاصلے پرہے مگران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ قریب ایک ریڑھی فروش نے بتایا کہ صبح کے وقت یہ خواتین چنگ چی رکشے پرآتی ہیں ، ایک شخص انہیں چھوڑنے اورواپس لینے آتا ہے۔ وہیل چیئرپربیٹھنے والے خاتون بارے بھی بتایا گیا کہ وہ ٹھیک ہیں۔
اس حوالے سے چائلڈپروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ بچوں سے بھیک منگوانا قانونا جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو بھیج کرچیک کروائیں گی اوران بچوں کو تحویل میں لے لیاجائیگا۔ انہوں نے کہا اگرکوئی خاتون مجبورہے تواسے بچوں کے ساتھ بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اپنے بچوں کوہمارے حوالے کردیں یہاں بچوں کی تعلیم، صحت اورپڑھائی کا خیال رکھاجائیگا، وہ خاتون جب چاہیں بچوں سے مل سکتی ہیں لیکن وہ ان سےبھیک نہ منگوائیں۔