صوابی میں جج کے قتل میں ملوث ملزمان گرفتار
ملزمان نے انکشاف کیا کہ واردات میں تین گاڑیاں استعمال ہوئیں اور درمیان والی گاڑی میں قاتل تھے، ڈی پی او صوابی
ڈی پی او صوابی کا کہنا ہے کہ پولیس نے جج آفتاب آفریدی کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول جج جسٹس آفتاب آفریدی کے قاتلوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، گرفتار ہونے والوں میں عزیز عرف عزیزوسکنہ ڈاک کلے اور داؤد سکنہ ماشو بانڈہ شامل ہیں، جب کہ ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کرلی گئی ہے۔
ڈی پی او کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش تمام حقائق اگل دیئے، اور بتایا کہ واردات میں تین گاڑیاں استعمال ہوئیں، ایک گاڑی پائلٹ کر رہی تھی ایک میں شوٹر تھے اور ایک گاڑی بیک آپ کر رہی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پشاور میں کار پر فائرنگ سے جج، اہلیہ، بیٹی اور کمسن نواسہ جاں بحق
ڈی پی او محمد شعیب نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے تمام ملزمان کی شناخت کرلی ہے اور گرفتاری تک ان کے نام صغیہ راز میں رکھے جارہے ہیں، واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا، دونوں خاندانوں کی آپس میں سات آٹھ سال سے دشمنی چلی آ رہی ہیں، صوابی پولیس نے موقع کی شہادت کو مد نظر رکھ بہترین تفتیش کے ذریعے صرف دو دن میں ملزمان کو گرفتار کیا اور معاملہ حل کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: صوابی میں جج کا قتل جائیداد کا تنازعہ نکلا
واضح رہے کہ 4 اپریل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے، کہ صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان شہید ہوگئے تھے۔
ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول جج جسٹس آفتاب آفریدی کے قاتلوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، گرفتار ہونے والوں میں عزیز عرف عزیزوسکنہ ڈاک کلے اور داؤد سکنہ ماشو بانڈہ شامل ہیں، جب کہ ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کرلی گئی ہے۔
ڈی پی او کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش تمام حقائق اگل دیئے، اور بتایا کہ واردات میں تین گاڑیاں استعمال ہوئیں، ایک گاڑی پائلٹ کر رہی تھی ایک میں شوٹر تھے اور ایک گاڑی بیک آپ کر رہی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پشاور میں کار پر فائرنگ سے جج، اہلیہ، بیٹی اور کمسن نواسہ جاں بحق
ڈی پی او محمد شعیب نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے تمام ملزمان کی شناخت کرلی ہے اور گرفتاری تک ان کے نام صغیہ راز میں رکھے جارہے ہیں، واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا، دونوں خاندانوں کی آپس میں سات آٹھ سال سے دشمنی چلی آ رہی ہیں، صوابی پولیس نے موقع کی شہادت کو مد نظر رکھ بہترین تفتیش کے ذریعے صرف دو دن میں ملزمان کو گرفتار کیا اور معاملہ حل کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: صوابی میں جج کا قتل جائیداد کا تنازعہ نکلا
واضح رہے کہ 4 اپریل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے، کہ صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان شہید ہوگئے تھے۔