ہیلتھ ورکروں کا قبائلی علاقوں میں پولیو مہم چلانے سے انکار

مجھے اورمیر ے ساتھی کوسنگین نتائج کی دھمکی دی گئی،زندگی عزیزہے،ہیلتھ ورکر جمرود

مجھے اورمیر ے ساتھی کوسنگین نتائج کی دھمکی دی گئی،زندگی عزیزہے،ہیلتھ ورکر جمرود. فوٹو: فائل

ہیلتھ ورکروں نے سلامتی کے لاحق خطرات کے باعث شورش زدہ قبائلی علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔

یہ بات جمعے کو حکام نے بتائی۔ خیبرکے قبائلی ضلع میں 3 روزہ انسداد پولیومہم ہفتے کوشروع ہونا ہے۔ 3ہفتے قبل جمرود میں پولیو مہم کے دوران مسلح افراد نے ایک کارکن کو ہلاک کردیا تھا۔ قبائلی علاقوں میں ہیلتھ ورکروں پر حملے کے باعث پولیو مہم متاثر ہے۔ پاکستانی طالبان نے2012میں جاسوسی کا الزام لگا کر وزیر ستان میں پولیو مہم پرپابندی لگا دی تھی۔ جمرود کے سول اسپتال میں ملازمین نے سیکیورٹی کے لاحق شدید خطرات کی وجہ سے پولیو مہم میں شرکت نہ کرنے کا حلف اٹھایا تھا۔




محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کوبتایا کہ ان ملازمین حال ہی میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت اور بہتر سیکیورٹی اور ہیلتھ ورکروں کے لیے زیادہ اجرت کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیو مہم ہفتے کے روز سے خیبر،باڑہ اور لنڈی کوتل شہروں میں شیڈول کے مطابق شروع کی جائے گی۔ اگر جمرود میں ہیلتھ ورکرز اس مہم میں شامل نہیں ہوئے تواس کام کے لیے مقامی پولیس اہلکاروں کو بلایا جائے گا۔ جمرود میں ایک ہیلتھ ورکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسے اور اس کے ساتھی کوجمعرات کی رات کو مسلح افراد کی جانب سے پولیو مہم میں شامل ہونے پرسنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے ہمیں اپنی زندگی پیاری ہے لہذا ہم مہم میں شامل نہیں ہونگے۔استفسار پر اس نے نام نہیں بتایا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں سال 2012 کے 58 کے مقابلے میں پچھلے سال2013کو پولیو کے85 کیس ریکارڈکیے گئے۔
Load Next Story