آسٹریلیا چھوٹے ڈیمزاور متبادل توانائی منصوبوں کی فنڈنگ پرتیار

آسٹریلوی کمپنیاں تھرمل، ونڈ، سولر اور کول پاور پراجیکٹس اورشمالی علاقہ جات میں چھوٹے ڈیموں ....

آسٹریلوی ہائی کمشنر پیٹرہیورڈ فوٹو : پی آئی ڈی

آسٹریلوی ہائی کمشنر پیٹرہیورڈ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے بھارت کی طرز پرپاکستان کو بھی غیرفوجی مقاصد کے لیے یورنیم برآمدکرنے کا فیصلہ ممکن ہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے بھارت کو غیرفوجی مقاصد کے لیے یورنیم برآمد کرنے فیصلہ اگرچہ ہوچکا ہے لیکن تاحال بھارت کو یورینیم کی برآمدات نہیں ہوئی ہے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کراچی چیمبر آف کامرس کے صدرمیاں ابرار احمد ودیگر عہدیداروں سے خطاب اورصحافیوں سے بات چیت کے دوران کہی۔ پیٹرہیورڈ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے آسٹریلین حکومت کی متعلقہ شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلین کمپنیاں پاکستان میں تھرمل، ونڈ، سولر اور کول کے ذریعے متبادل توانائی کے منصوبوں کے علاوہ شمالی علاقہ جات میں چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی تعمیراتی منصوبوں میں معاونت کے لیے تیار ہیں، متبادل توانائی کے منصوبوں میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کرکے اس بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے جبکہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیرکرکے نہ صرف توانائی بلکہ زرعی مقاصد بھی پورے کیے جاسکتے ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا دنیا کی ایک کھلی مارکیٹ ہے اور حال ہی میں آسٹریلیا کے لیے درآمدہونے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کے ڈیوٹی ٹیرف میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے برآمدکنندگان بھرپور انداز میں مستفید ہوسکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پاکستان میںترش پھلوں کی پیداوار زیادہ ہے اور یہاں آم، کینوسمیت دیگر پھلوں کے معیار بلند ہیں، یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا نے پاکستانی آم کی کوالٹی کو منظور کرلیا ہے جس کے نتیجے میں آئندہ سال پاکستان سے آسٹریلیا کے لیے آم کی برآمدی سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں یہاں کے کینو کی بیماریوں اور شیلف لائف سے متعلق تحقیق بھی آسٹریلیا کے تعاون سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق پاکستان کا جغرافیائی حدود اربعہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے خطے کے دیگر ممالک اپنی تجارتی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے پاکستان کو بحیثیت حب استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلین سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں لیکن اس کے لیے وہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہیں کہ آیا انکی سرمایہ کاری محفوظ ثابت ہوگی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان باہمی تجارت میں وسعت کے وسیع امکانات ہیں لیکن ان امکانات سے استفادہ نہیں کیا جا رہا ہے، فی الوقت چین کے بعد ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ آسٹریلیا کے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں جبکہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم ہے، اس موقع پر کراچی چیمبرکے صدرمیاں ابرار احمد، سابق صدر مجید عزیز، سینیرنائب صدر یونس ایم بشیراور نائب صدر ضیااحمد خان، محمد ہارون اگر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
Load Next Story