سندھ میں نجی یونیورسٹیوں کی رینکنگ کیلیے روایتی طرز پر انسپکشن

80 فیصد نجی جامعات کی جانچ کورونا سے قبل، بقیہ 4 کی اب ہو رہی ہے۔

انسپکشن کالعدم کریں، رکن، کچھ نہیں بدلا، سربراہ چارٹر ڈانسپکشن کمیٹی

سندھ میں اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین تعلیم پر مشتمل چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی کوویڈ کے دور کے درپیش اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگی قائم نہیں کر سکی ہے اورصوبے کی نجی جامعات کی مانیٹرنگ اور درجہ بندی کرنے والے ادارے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی نے ڈیڑھ برس کے طویل دورانیے کے بعد پرانے طریقہ کار پر پرائیویٹ یونیورسٹیز کا انسپکشن شروع کردیا ہے۔

کوویڈ کے موجودہ زمانے میں "قبل از کوویڈ" یا pre covid era کی صورتحال جانچی جارہی ہے اور اس مقصد کے لیے کوویڈ کی تیسری لہر کے دوران آن لائن تدریس یا ای لرننگ کے زمانے میں نجی جامعات میں فزیکل کیمپس کی صورتحال کا انسپیکشن شروع کردیا گیا ہے اور نجی جامعات کے نئے دوروں کو پرانے وزٹ سے جوڑ دیا گیا ہے۔

اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب جمعہ کو چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی اضافی چارج رکھنے والے اپنے قائم مقام سربراہ ڈاکٹر طارق رفیع کی سربراہی میں انڈس یونیورسٹی کے انسپیکشن کے لیے وہاں پہنچی اور وہاں پرانے قواعد و ضوابط کے مطابق کوویڈ سے قبل کی 2019 کی ہی اکیڈمک صورتحال کا جائزہ لیا گیا کمیٹی کے اس اقدام نے سب ہی کو حیران کردیا۔

واضح رہے کہ سندھ میں اس وقت کل 41 نجی جامعات ہیں جن میں سے 32 فعال اور بیشتر کراچی میں ہے، ان جامعات کی آخری بار درجہ بندی اور اس کی رپورٹ 2018 میں جاری کی گئی تھی جس کے بعد سال 2019 میں نئی درجہ بندی کے لیے ایک بار پھر نجی جامعات کا انسپکشن شروع کیا گیا۔


اس وقت کے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر قدیر راجپوت کی سربراہی میں کمیٹی تقریبا 80 فیصد سے زائد جامعات کا انسپیکشن کرچکی تھی کہ اچانک کوویڈ کی صورتحال کے سبب 2020 کی ابتداء میں یہ انسپیکشن روکنے پڑے اور ضیاء الدین یونیورسٹی ، اقراء یونیورسٹی اور انڈس یونیورسٹی سمیت کل چار اداروں کے انسپیکشن ابھی باقی تھے اس دوران چارٹر کمیٹی کے سربراہ کی مدت پوری ہو گئی اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی حیثیت سے ہی کمیٹی کے ہی ایک رکن ڈاکٹر طارق رفیع کو چارٹر کمیٹی کا قائم مقام سربراہ بنا دیا گیا۔

اس دوران کوویڈ میں جامعات میں تدریس طریقہ کار یکسر تبدیل ہوچکا تھا ان جدید تقاضوں سے ناآشنا چارٹر کمیٹی کے سربراہ دیگر اراکین کے ہمراہ انڈس یونیورسٹی پہنچ گئے اور وہاں کوویڈ سے قبل کے پرانے اور رائج طریقہ کار کے مطابق انسپیکشن شروع کردیا۔

کمیٹی کے ایک رکن سینیئر رکن اور سندھ کی ایک یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے "ایکسپریس " کو بتایا کہ " قاعدے و قانون" کے مطابق کمیٹی کو پرانے تمام وزٹ اور انسپکشن کالعدم null and void کردینے چاہیئے تھے کیونکہ 80 فیصد جامعات کا انسپکشن کوویڈ سے قبل کیا گیا تھا جبکہ چار جامعات کے دورے اب کوویڈ کی تیسری لہر میں ہورہے ہیں، اب صورتحال تبدیل ہے اور ہم کس طرح 2019 کی رینکنگ 2021 میں جاری کرینگے جو دو مرحلوں ہی میں نہیں دو علیحدہ علیحدہ زمانوں میں ہوئی ہو۔

"ایکسپریس" نے چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی کے قائم مقام سربراہ ڈاکٹر طارق رفیع سے ان کی رائے پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ" کوئی زمانہ تبدیل ہوا ہے اور نہ ہی تدریس و امتحانات کے طرز میں کوئی فرق آیا ہے۔
Load Next Story