مالا کنڈ لاپتہ افراد کیس سپریم کورٹ کا حکومتی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار
سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق حکومتی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے سیکریٹری، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور سیکریٹری وزارت قانون کونوٹس جاری کردیئے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس اقبال حمید الرحمان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مالاکنڈ لا پتہ افراد عمل در آمد کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے حوالے سے کلاسیفائیڈ رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرا دی گئی تھی جبکہ لاپتہ افراد کے حوالے سے وزیر اعظم نے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کمیٹی کب بیٹھے گی اور کیا کرے گی،اس وقت تک لاپتہ افراد کا کیا بنے گا جب کہ حکومتی رپورٹ میں عدالتی احکامات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق سوال پرایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ اس حوالے سے کوئی ہدایت دی گئی، اور نہ ہی معلومات ہیں،ایڈشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ لا پتہ افراد کے حوالے سے حکومت قانون سازی کر رہی ہے جس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئے کہ عدالت اور حکومت دونوں آئین کی پابند ہے، گزشتہ سال بھی کہا تھا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو سنجیدگی سے لیں حکومتی ادارے آئین کی پاسداری نہیں کریں گے تو کسی دوسرے سے بھی حکومت آئین کی پاسداری کی امید نہ رکھے، سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے 17 جنوری تک ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت نے 10 دسمبر کو مالاکنڈ حراستی مرکز کے 35 افراد میں سے باقی رہ جانے والوں کو بازیاب کرانے کا حکم دیا تھا۔