علمائے کرام کا کورونا ایس اوپیز کے بعض نکات پر عمل درآمد سے انکار
علمائے کرام کا حکومت کی طرف سے لاگوکئے جانے والے اوقاف قوانین پربھی شدید تحفظات کا اظہار
ISLAMABAD:
مختلف مکتبہ فکرکے علما کرام نے کورونا ایس او پیز کے بعض نکات کو شریعت سے متصادم قرار دیتے ہوئے پرعمل درآمدسے انکارکردیا ہے۔
ملک میں ایک طرف کاروباری مراکز اور شاپنگ سینٹرز کو ایس او پیز کے ساتھ کھلے رکھنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف ملک بھرمیں مزارات کو بند کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ رمضان المبارک کے دوران مساجد کے لئے بھی 20 نکاتی ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں۔ علما کرام نے کورونا ایس او پیز کی بعض شقوں کو شریعت کے منافی قراردیتے ہوئے ان پرعمل درآمد سے انکار کردیا ہے۔
تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام لاہورمیں منعقدہ کنونشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شریعت سے متصادم کسی قسم کے ایس اوپیز پرعمل نہیں کریں گے، مساجد میں محافل شبینہ، درس قرآن وحدیث اورطاق راتوں کی محافل پوری عقیدت سے منعقدکی جائیں گی۔ باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران صفوں میں فاصلہ نہیں کیا جائے گا۔ مساجد کے وضو خانے اور طہارت خانے ہرگزبند نہیں کئے جائیں گے۔ مساجد میں نماز کے لئے نمازیوں کے لئے عمرکی کوئی قید قبول نہیں کی جائے گی۔
علمائے کرام نے کہا کہ مزارت اولیائے کرام کو فوری طور پر کھولا جائے وگرنہ اہل سنت وجماعت خود ان روحانی مراکز کو کھول دے گی۔ حکومت کی طرف سے جو حفاظتی اقدامات شریعت سے متصادم نہیں ہیں انہیں اختیار کیا جائے گا اور تعاون کیا جائے گا۔ اعلامیے پر تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر شیخ الحدیث پیر علامہ رضائے مصطفی نقشبندی اور جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی سمیت درجنوں جید علمائے کرام نے دستخط کئے ہیں۔
اسی طرح کل جماعتی تحفظ مساجد و مدارس کانفرنس میں نئے اوقاف قوانین کو شرعی احکام اور بنیادی انسانی حقوق کے صریحاً منافی قرار دے کر مسترد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور ان کے خلاف عوامی بیداری اور آگہی کی تحریک منظم کرنے کے لیے مولانا زاہد الراشدی کی سرکرد گی میں 13 رکنی اسٹیرنگ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ جو رمضان المبارک کے فوراً بعد اسلام آباد میں اجلاس منعقد کرکے تحریک کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ یہ فیصلہ ملی مجلس شرعی پاکستان کے زیر اہتمام"تحفظ مساجدو مدارس کانفرنس" میں کیا گیا جس کی صدارت مولانا زاہد الراشدی نے کی اور اس کے شرکا ء میں ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا عبدالرؤف فاروقی،سید ہارون علی گیلانی،مولاناعبدالرؤف ملک، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی سمیت مختلف مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام شامل تھے۔
دوسری طرف وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہرمحموداشرفی نے کہا ہے مساجد اور مدارس کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی گئی ہے، سوشل میڈیا پربعض عناصر کی طرف سے منفی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے مولانا تقی عثمانی سمیت دیگر علما کرام کی طرف سے جوتجاویز دی گئی ہیں حکومت ان پر مشاورت کررہی ہے۔ مساجد اورمدارس کی خودمختاری پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔
مختلف مکتبہ فکرکے علما کرام نے کورونا ایس او پیز کے بعض نکات کو شریعت سے متصادم قرار دیتے ہوئے پرعمل درآمدسے انکارکردیا ہے۔
ملک میں ایک طرف کاروباری مراکز اور شاپنگ سینٹرز کو ایس او پیز کے ساتھ کھلے رکھنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف ملک بھرمیں مزارات کو بند کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ رمضان المبارک کے دوران مساجد کے لئے بھی 20 نکاتی ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں۔ علما کرام نے کورونا ایس او پیز کی بعض شقوں کو شریعت کے منافی قراردیتے ہوئے ان پرعمل درآمد سے انکار کردیا ہے۔
تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام لاہورمیں منعقدہ کنونشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شریعت سے متصادم کسی قسم کے ایس اوپیز پرعمل نہیں کریں گے، مساجد میں محافل شبینہ، درس قرآن وحدیث اورطاق راتوں کی محافل پوری عقیدت سے منعقدکی جائیں گی۔ باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران صفوں میں فاصلہ نہیں کیا جائے گا۔ مساجد کے وضو خانے اور طہارت خانے ہرگزبند نہیں کئے جائیں گے۔ مساجد میں نماز کے لئے نمازیوں کے لئے عمرکی کوئی قید قبول نہیں کی جائے گی۔
علمائے کرام نے کہا کہ مزارت اولیائے کرام کو فوری طور پر کھولا جائے وگرنہ اہل سنت وجماعت خود ان روحانی مراکز کو کھول دے گی۔ حکومت کی طرف سے جو حفاظتی اقدامات شریعت سے متصادم نہیں ہیں انہیں اختیار کیا جائے گا اور تعاون کیا جائے گا۔ اعلامیے پر تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر شیخ الحدیث پیر علامہ رضائے مصطفی نقشبندی اور جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی سمیت درجنوں جید علمائے کرام نے دستخط کئے ہیں۔
اسی طرح کل جماعتی تحفظ مساجد و مدارس کانفرنس میں نئے اوقاف قوانین کو شرعی احکام اور بنیادی انسانی حقوق کے صریحاً منافی قرار دے کر مسترد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور ان کے خلاف عوامی بیداری اور آگہی کی تحریک منظم کرنے کے لیے مولانا زاہد الراشدی کی سرکرد گی میں 13 رکنی اسٹیرنگ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ جو رمضان المبارک کے فوراً بعد اسلام آباد میں اجلاس منعقد کرکے تحریک کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ یہ فیصلہ ملی مجلس شرعی پاکستان کے زیر اہتمام"تحفظ مساجدو مدارس کانفرنس" میں کیا گیا جس کی صدارت مولانا زاہد الراشدی نے کی اور اس کے شرکا ء میں ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا عبدالرؤف فاروقی،سید ہارون علی گیلانی،مولاناعبدالرؤف ملک، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی سمیت مختلف مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام شامل تھے۔
دوسری طرف وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہرمحموداشرفی نے کہا ہے مساجد اور مدارس کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی گئی ہے، سوشل میڈیا پربعض عناصر کی طرف سے منفی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے مولانا تقی عثمانی سمیت دیگر علما کرام کی طرف سے جوتجاویز دی گئی ہیں حکومت ان پر مشاورت کررہی ہے۔ مساجد اورمدارس کی خودمختاری پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔