ایران میں یورینیئم افزودگی کے دوران جوہری پلانٹ میں حادثہ
یورینیئم افزودگی کے دوران پیش آنے والے حادثے سے متعلق مکمل معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہیں
ایران کی جوہری تنصیب میں یورینیئم افزودگی کے دوران حادثہ پیش آیا ہے جس کی تصدیق ایرانی حکام نے بھی کی ہے تاہم واقعے کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے گزشتہ روز ہی جوہری تنصیب میں 164 آئی آر-6 سینٹری فیوجز کا باقاعدہ افتتاح اور نئی یورینیئم افزودگی آئی آر-9 کا عمل شروع کیا تھا تاہم اس دوران جوہری تنصیب میں حادثہ پیش آگیا جس کی نوعیت اور نقصان کے حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کا بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے نطنز کے علاقے میں واقع جوہری تنصیب میں حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے نہایت کم معلومات فراہم کی ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : ایران کے مرکزی جوہری پلانٹ میں خوفناک دھماکا
ترجمان بہروز کمالوندی نے اپنے بیان میں کہا کہ حادثے میں جوہری تنصیب کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی پلانٹ کو نقصان پہنچا ہے۔ ترجمان نے حادثے کی وجہ سے ماحول میں یورینیئم کے پھیلنے کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔
جوہری تنصیب میں پیش آنے والے حادثے تک غیر ملکی میڈیا کو رسائی نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی معلومات دینے کے لیے کوئی سینیئر عہدیدار دستیاب ہے جس سے عالمی میڈیا میں چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں۔
ویانا میں یورپی یونین کے توسط سے عالمی جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کی موجودگی میں امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس میں امریکا کی معاہدے میں واپسی اور ایران پر سے عائد پابندیوں کے خاتمے پر گفتگو جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں بھی نطنز کی جوہری تنصیب میں دھماکہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری ایران نے اسرائیل پر عائد کی تھی۔ امریکا ایران کے اس جوہری تنصیب کا ہمیشہ سے سخت ناقد رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے گزشتہ روز ہی جوہری تنصیب میں 164 آئی آر-6 سینٹری فیوجز کا باقاعدہ افتتاح اور نئی یورینیئم افزودگی آئی آر-9 کا عمل شروع کیا تھا تاہم اس دوران جوہری تنصیب میں حادثہ پیش آگیا جس کی نوعیت اور نقصان کے حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کا بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے نطنز کے علاقے میں واقع جوہری تنصیب میں حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے نہایت کم معلومات فراہم کی ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : ایران کے مرکزی جوہری پلانٹ میں خوفناک دھماکا
ترجمان بہروز کمالوندی نے اپنے بیان میں کہا کہ حادثے میں جوہری تنصیب کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی پلانٹ کو نقصان پہنچا ہے۔ ترجمان نے حادثے کی وجہ سے ماحول میں یورینیئم کے پھیلنے کو بھی خارج از امکان قرار دیا۔
جوہری تنصیب میں پیش آنے والے حادثے تک غیر ملکی میڈیا کو رسائی نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی معلومات دینے کے لیے کوئی سینیئر عہدیدار دستیاب ہے جس سے عالمی میڈیا میں چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں۔
ویانا میں یورپی یونین کے توسط سے عالمی جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کی موجودگی میں امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس میں امریکا کی معاہدے میں واپسی اور ایران پر سے عائد پابندیوں کے خاتمے پر گفتگو جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں بھی نطنز کی جوہری تنصیب میں دھماکہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری ایران نے اسرائیل پر عائد کی تھی۔ امریکا ایران کے اس جوہری تنصیب کا ہمیشہ سے سخت ناقد رہا ہے۔