ہندو طالبہ کی مسلم ہم جماعت کیساتھ ڈانس کی ویڈیو پر انتہا پسند ہندوؤں کا ہنگامہ
ہندو انتہا پسندوں کے جواب میں کوچی کے مسلم و ہندو طلبا نے مشترکہ ڈانس کی ویڈیو شیئر کردیں
بھارتی ریاست کیرالہ میں میڈیکل کی ہندو طالبہ جانکی اوم کمار اور مسلم طالب علم نوین رزاق کی اسپتال کے لباس میں رقص کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ میں تھریسسر میڈیکل کالج کی ہندو طالبہ جانکی اوم کمار اور مسلم طالب علم نوین رزاق کی اسپتال کے لباس میں خوبصورت رقص کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
طلبا کا کہنا تھا کہ وبا کے دوران اسپتالوں میں مریضوں کا رش بہت زیادہ ہے، ڈاکٹرز سمیت طبی عملہ شدید دباؤ اور تناؤ کا شکار ہے جب کہ مریض اور ان کے اہل خانہ بھی خوف میں مبتلا ہیں، ہر طرف فضا سوگوار ہے۔
طلبا کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں کام کے بوجھ کو ہلکا کرنے اور پریشان لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کی تھی تاکہ تر و تازہ ہو کر نئے جذبے سے کام شروع کیا جائے۔
دوسری جانب دو طلبا کی معصوم سی کوشش کو ہندو انتہا پسندوں نے مذہبی رنگ دیکر منافرت پھیلانے کی کوشش کی جس میں حکمراں جماعت بی جے پی کے غنڈے بھی شامل ہیں۔
ایک وکیل نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ہندو طالبہ کے والدین کو خبردار ہونا چاہیئے کیوں کہ یہ لوجہاد کی ایک اور کوشش ہوسکتی ہے۔ مسلم طالبعلم ہندو طلبہ سے شادی جہاد کی نیت سے کرتے ہیں۔
ادھر بھارتی ہندو انتہا پسندوں کے جواب میں کوچی انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مسلم اور ہندو طلبا نے مشترکہ ڈانس کی ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور اس کو نفرت پھییلانے والوں کے لیے تحفہ قرار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ میں تھریسسر میڈیکل کالج کی ہندو طالبہ جانکی اوم کمار اور مسلم طالب علم نوین رزاق کی اسپتال کے لباس میں خوبصورت رقص کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
طلبا کا کہنا تھا کہ وبا کے دوران اسپتالوں میں مریضوں کا رش بہت زیادہ ہے، ڈاکٹرز سمیت طبی عملہ شدید دباؤ اور تناؤ کا شکار ہے جب کہ مریض اور ان کے اہل خانہ بھی خوف میں مبتلا ہیں، ہر طرف فضا سوگوار ہے۔
طلبا کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں کام کے بوجھ کو ہلکا کرنے اور پریشان لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کی تھی تاکہ تر و تازہ ہو کر نئے جذبے سے کام شروع کیا جائے۔
دوسری جانب دو طلبا کی معصوم سی کوشش کو ہندو انتہا پسندوں نے مذہبی رنگ دیکر منافرت پھیلانے کی کوشش کی جس میں حکمراں جماعت بی جے پی کے غنڈے بھی شامل ہیں۔
ایک وکیل نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ہندو طالبہ کے والدین کو خبردار ہونا چاہیئے کیوں کہ یہ لوجہاد کی ایک اور کوشش ہوسکتی ہے۔ مسلم طالبعلم ہندو طلبہ سے شادی جہاد کی نیت سے کرتے ہیں۔
ادھر بھارتی ہندو انتہا پسندوں کے جواب میں کوچی انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مسلم اور ہندو طلبا نے مشترکہ ڈانس کی ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور اس کو نفرت پھییلانے والوں کے لیے تحفہ قرار دیا۔