کپاس کی مجموعی پیداوارملکی تاریخ کی کم ترین سطح پرآگئی
روئی کی عدم دستیابی کے باعث پاکستان میں روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
فیڈرل کمیٹی آن ایگری کلچر (ایف سی اے) کی جا نب سے کپاس کی مجموعی پیداوار کا ہدف حاصل نہ ہونے کے باوجود سال2020-21 کے لیے پیداواری ہدف ایک بار پھرایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھ مقرر کردیا ہے۔
کاٹن جننگ فورم کے چیئرمین احسان الحق نے موجودہ حالات میں (ایف سی اے) کےمقررکردہ پیداواری ہدف کو ناممکن قراردے دیا ہے۔ اس ہدف سے ٹیکسٹائل ملز کو اپنی سالانہ حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 8سال کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ہمیشہ ایک کروڑ گانٹھ سے کم رہی ہے، جب کہ رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوا ر ملکی تاریخ کی کم ترین سطح 56 لاکھ 50 ہزار گانٹھ تک محدود رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ایف سی اے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر سال کپاس کا مجموعی پیداواری ہدف ایک کروڑ گانٹھوں سے زائد مقرر کر رہی ہے اور اس ہدف کو کبھی حاصل نہیں کیا گیا۔ اس غیر حقیقت پسندانہ پیداوری ہدف کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز اور برآمد کنندگان کو اندرون ملک روئی کی دست یابی اورغلط اندازوں کے خدشات کے پیش نظرعین موقع پر مہنگے داموں روئی درآمد کرنا پڑے گی۔
چیئر مین ایف سی اے نے وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر نئی کاٹن و ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کیا جائے تاکہ بہتر متوقع آمدنی کی صورت میں کپاس کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہونے سے اربوں ڈالر مالیتی روئی اور خوردنی تیل کی درآمد کو کم سے کم کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایاکہ چین نے امریکہ سے جاری اقتصادی جنگ کے باوجود بھارت سے روئی خریدنے کی بجائے دوبارہ امریکہ سے روئی کی خریداری شروع کر دی ہے جب کہ بھارت سے روئی کی درآمد کی اجازت نہ ملنے اور افغانستان اورروسی ریاستوں میں روئی کی عدم دستیابی کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جبکہ پاکستان نے امریکہ سے روئی کی خریداری میں بھی اضافہ کر دیا ہے تاکہ ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدی معاہدوں کی بروقت تکمیل کی جا سکے۔
کاٹن جننگ فورم کے چیئرمین احسان الحق نے موجودہ حالات میں (ایف سی اے) کےمقررکردہ پیداواری ہدف کو ناممکن قراردے دیا ہے۔ اس ہدف سے ٹیکسٹائل ملز کو اپنی سالانہ حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 8سال کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ہمیشہ ایک کروڑ گانٹھ سے کم رہی ہے، جب کہ رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوا ر ملکی تاریخ کی کم ترین سطح 56 لاکھ 50 ہزار گانٹھ تک محدود رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ایف سی اے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر سال کپاس کا مجموعی پیداواری ہدف ایک کروڑ گانٹھوں سے زائد مقرر کر رہی ہے اور اس ہدف کو کبھی حاصل نہیں کیا گیا۔ اس غیر حقیقت پسندانہ پیداوری ہدف کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز اور برآمد کنندگان کو اندرون ملک روئی کی دست یابی اورغلط اندازوں کے خدشات کے پیش نظرعین موقع پر مہنگے داموں روئی درآمد کرنا پڑے گی۔
چیئر مین ایف سی اے نے وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر نئی کاٹن و ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کیا جائے تاکہ بہتر متوقع آمدنی کی صورت میں کپاس کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہونے سے اربوں ڈالر مالیتی روئی اور خوردنی تیل کی درآمد کو کم سے کم کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایاکہ چین نے امریکہ سے جاری اقتصادی جنگ کے باوجود بھارت سے روئی خریدنے کی بجائے دوبارہ امریکہ سے روئی کی خریداری شروع کر دی ہے جب کہ بھارت سے روئی کی درآمد کی اجازت نہ ملنے اور افغانستان اورروسی ریاستوں میں روئی کی عدم دستیابی کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جبکہ پاکستان نے امریکہ سے روئی کی خریداری میں بھی اضافہ کر دیا ہے تاکہ ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدی معاہدوں کی بروقت تکمیل کی جا سکے۔