ریلوے لینڈ ڈپارٹمنٹ نے اراضی پر قائم 9 مکان مسمار کردیے
غیر قانونی ہائیڈرنٹ بھی توڑ دیا، سرکاری زمین پر قابض شخص کا نوجوان پر تشدد
ریلوے لینڈ ڈپارٹمنٹ نے پولیس کی نفری کے ہمراہ ہمپ یارڈ میں کارروائی کرتے ہوئے ریلوے کی اراضی پر غیرقانونی طور پر بنے نصف درجن سے زائد مکانات مسمار کر دیے، مسمار کیے جانے والے مکانات میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ بھی شامل تھا جس سے پانی ٹینکر والوں کو فروخت کیا جا رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ ریلوے کراچی ڈویژن کے اسسٹنٹ انجینئر ون محمد آصف ، آئی او ڈبلیو عبد الخالق ، جعفر خان ، پی ڈبلو آئی محمد ناصر ، اے ڈبلیو آئی محمد عمران اورورک مستری پرویز اختر نے ریلوے پولیس کے ڈی ایس پی مختار جتوئی، محمد لطیف اور ایس ایچ او سٹی ریلوے پولیس محمد افضل نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سٹی ریلوے کالونی ہمپ یارڈ بلاک نمبر 162 کے قریب ریلوے کی ایک کروڑ روپے سے زائد کی اراضی پر قائم 9 غیر قانونی مکان مسمار کر دیے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق مکانات ندیم نامی شخص کے تھے جس سے علاقے کے لوگ خوف زدہ تھے کیونکہ وہ علاقے میں ندیم بدمعاش کے نام سے پہچانا جاتا تھا، مسمار کیے جانے والے مکانات میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ بھی تھا جس سے ٹینکروں کو پانی فروخت کیا جاتا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ واقعے کے بعد ندیم نے ریلوے ملازم ورک مستری پرویز کے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا موبائل فون بھی چھین لیا، غیر قانونی طور پر ایک مکان ڈی ایس پی کے حکم پر مسمار نہیں کیا گیا کیونکہ اس میں خواتین تھیں، پولیس نے مسمار کیے جانے والے مکانوں سے برآمد ہونے والا سامان قبضے میں لے لیا، ڈویژنل سپرٹنڈنٹ مقصود النبی نے پولیس کو واضح ہدایت کی ہے کہ کسی ریلوے کی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گے۔
انھوں نے ریلوے کے مکانوں میں رہائش پزیر ملازمین کو کہا ہے کہ اپنے اپنے گھروں کے باہر بنائے جانے والے غیر قانونی کمرے فوری طور پر خود مسمار کر دیں ورنہ ان کے خلا ف محکمہ کارروائی کرے گا اور ایسے ملازمین کے خلاف نہ صرف محکمہ جاتی بلکہ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی ۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ ریلوے کراچی ڈویژن کے اسسٹنٹ انجینئر ون محمد آصف ، آئی او ڈبلیو عبد الخالق ، جعفر خان ، پی ڈبلو آئی محمد ناصر ، اے ڈبلیو آئی محمد عمران اورورک مستری پرویز اختر نے ریلوے پولیس کے ڈی ایس پی مختار جتوئی، محمد لطیف اور ایس ایچ او سٹی ریلوے پولیس محمد افضل نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سٹی ریلوے کالونی ہمپ یارڈ بلاک نمبر 162 کے قریب ریلوے کی ایک کروڑ روپے سے زائد کی اراضی پر قائم 9 غیر قانونی مکان مسمار کر دیے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق مکانات ندیم نامی شخص کے تھے جس سے علاقے کے لوگ خوف زدہ تھے کیونکہ وہ علاقے میں ندیم بدمعاش کے نام سے پہچانا جاتا تھا، مسمار کیے جانے والے مکانات میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ بھی تھا جس سے ٹینکروں کو پانی فروخت کیا جاتا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ واقعے کے بعد ندیم نے ریلوے ملازم ورک مستری پرویز کے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا موبائل فون بھی چھین لیا، غیر قانونی طور پر ایک مکان ڈی ایس پی کے حکم پر مسمار نہیں کیا گیا کیونکہ اس میں خواتین تھیں، پولیس نے مسمار کیے جانے والے مکانوں سے برآمد ہونے والا سامان قبضے میں لے لیا، ڈویژنل سپرٹنڈنٹ مقصود النبی نے پولیس کو واضح ہدایت کی ہے کہ کسی ریلوے کی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گے۔
انھوں نے ریلوے کے مکانوں میں رہائش پزیر ملازمین کو کہا ہے کہ اپنے اپنے گھروں کے باہر بنائے جانے والے غیر قانونی کمرے فوری طور پر خود مسمار کر دیں ورنہ ان کے خلا ف محکمہ کارروائی کرے گا اور ایسے ملازمین کے خلاف نہ صرف محکمہ جاتی بلکہ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی ۔