کلب کرکٹ پی سی بی نے دباؤ میں آ کر یوٹرن لے لیا

سیاسی شخصیات کیلیے کرکٹ کے دروازے کھولنے پر ماہرین حیران

سیاسی شخصیات کیلیے کرکٹ کے دروازے کھولنے پر ماہرین حیران۔ فوٹو:فائل

پی سی بی نے دباؤ میں آ کر یوٹرن لیتے ہوئے سیاسی شخصیات کیلیے کرکٹ کے دروازے کھول دیے تاہم کلبز کی سطح پر منتخب ہونے کے بعد سٹی اور صوبائی ایسوسی ایشنز میں بھی عہدے حاصل کرسکیں گے۔

نئے پی سی بی آئین میں سیاسی شخصیات اور سرکاری ملازمین کی مداخلت روکنے کیلیے آرٹیکل 8.2 (e) متعارف کرایا گیا تھا، اس کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کا منتخب عہدیدار، منتخب نمائندہ، وزیر، سینیٹر، ایم این اے، ایم پی اے، ناظم، نائب ناظم، کونسلر، ایسا شخص جس نے گذشتہ 3 سال کے دوران کوئی جنرل یا لوکل باڈی الیکشن لڑا ہو، یا کسی بھی سیاسی، مذہبی، نسلی یا فرقہ وارانہ جماعت کی مالی یا عملی معاونت لی ہو کلب عہدوں کیلیے امیدوار نہیں بن سکتا تھا۔

یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ اگر کوئی بھی عہدیدار کلب سے اپنی وابستگی کے اس دور میں آرٹیکل کی دفعات کی خلاف ورزی کرے تو اسے نااہل قرار دیا جائے گا،دوسری جانب کلبز میں سہولیات کا جو معیار مقرر کیا گیااس کی فراہمی کیلیے سیاسی شخصیات کے علاوہ اسپانسرز تلاش کرنا ایک مشکل مرحلہ بن چکا تھا،کلبزکی جانب سے سوالات اٹھائے جانے کے بعد بالآخر پی سی بی کو دباؤ میں آکر یوٹرن لینا پڑا۔


گورننگ بورڈ کے ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں فیصلوں کے حوالے سے پریس ریلیز اتوار کو جاری کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آرٹیکل 8.2 (e) حذف کردیا گیا ہے،اس کا مطلب یہ ہوا کہ ارکان اسمبلی سمیت سیاسی عہدیدار کلبز الیکشن لڑکر صدر اور خزانچی بن سکتے ہیں،یہ معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوگا بلکہ کلبز سے منتخب ہونے والی یہ سیاسی شخصیات آگے چل کر سٹی اور پھر صوبائی ایسوسی ایشنز میں عہدوں پر براجمان ہوسکیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی شخصیات کے اثرورسوخ کی وجہ سے ہی پی سی بی کو یوٹرن لینا پڑا، ماہرین نے اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

 
Load Next Story