جنونی عاشق نے 5 بچوں کی جنت چھین لی
سونیا نے دھوکا دیا تو قتل کیا، ملزم، قاتل جھوٹا ہے، مقتولہ کا خاوند
اگر انسان کے دماغ میں کچھ کر گزرنے کا جنون سوار ہو جائے تو وہ کسی بھی قسم کے حالات کی پرواہ کیے بغیر اپنی سوچ کے مطابق اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے سرگرم ہو جاتا ہے، چاہے اس کے نتائج مثبت ہوں یا بھیانک وہ اپنی عقل کے مطابق اسے مکمل کر لینے تک چین سے نہیں رہ پائے گا۔
یہ حقیقت ہے کہ جنونی خیالات انسان کو منفی اور مثبت دونوں طرح سے کام کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں، مگر یہ سب ان خیالات کے شعور پر منحصر ہے، کیوں کہ کچھ لوگوں کے سر پر دنیا گھومنے کا جنون سوار ہوتا ہے، بعض پڑھنے لکھنے کے جنون میں مبتلا ہو تے ہیں، کچھ بڑا آفیسر بننے، کچھ مالدار بننے، کچھ شارٹ کٹ کے جنون میں اپنی ساری زندگی بسر کردیتے ہیں، چاہے انہیں کچھ بھی حاصل نہ ہو، اور بعض محبت و عشق کے جنون میں اندھے ہو کر اپنے ہاتھوں سے انہی کی جان لے لیتے ہیں، جن سے وہ پیار کے دعویدار ہوتے ہیں، گجرات میں ایسے ہی ایک 21 سالہ جنونی نوجوان نے اپنے انجام کی پرواہ کیے بغیر5 بچوں سے ان کی جنت چھین لی۔
29 دسمبر کو چوک نواب صاحب اقبال سٹریٹ کے رہائشی اللہ دتہ نے تھانہ بی ڈویژن کو اطلاع دی کہ محلہ بیگم پورہ میں کرایہ کے مکان میں مقیم اُس کی شادی شدہ بیٹی31 سالہ سونیا نعیم کی نعش خون میں لت پت موجود ہے، جس کے دونوں ہاتھ سینے پر اور منہ بھی کپڑے سے بندھا ہوا ہے، جس پر تھانہ بی ڈویژن نے کے سابق ایس ایچ او عدنان عباس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر ابتدائی تحقیقات کے بعد نعش کو پوسٹمارٹم کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر عزیز بھٹی شہید ہسپتال منتقل کر کے مقتولہ کے خاوند محمد نعیم کی اپنے شہر سے عدم موجودگی میں اس کے باپ اللہ دتہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
اس دوران انکشاف ہوا کہ مقتولہ سونیا نعیم نے وقوعہ سے چند گھنٹے قبل اپنے بچوں کو اپنے میکے بھیج دیا تھا اور خود سودا سلف لانے کے لئے بازار چلی گئی، جہاں واپسی پر نماز مغرب کے قریب اسے گھر میں قتل کر دیا گیا اور بے دردی سے قتل کرنے والے نے سونیا کے فون سے ہی واٹس اپ پر اُس کے وقوعہ کے روز اسلام آباد میں مقیم خاوند کو کال کر کے قتل ہو جانے کی اطلاع دی، جس نے فوری اپنے سسر اللہ دتہ کو تصدیق کرنے کے لئے اپنے گھر بھیجا، جہاں سونیا مردہ پڑی تھی۔
سابق ایس ایچ او عدنان عباس نے قاتل تک رسائی حاصل کرنے کے لئے مقتولہ کے موبائل کا ڈیٹا حاصل کیا تو جرم کی گتھی سلجھ گئی اور پولیس نے اچھرکے ونڈ شادیوال کے رہائشی ملزم کے گھر چھاپہ مارا، مگر گھر میں تالہ تھا، جس کے بعد نواحی گاؤں چکوڑی بھیلوال اس کی موجودگی کی اطلاع پر دوبارہ ریڈ کیا گیا مگر ملزم روپوش ہو چکا تھا، تاہم پولیس کو خود تک پہنچتا دیکھ کر 22سالہ ملزم سرفراز احمد سیفی نے از خود گرفتاری دے دی۔
تفتیشی آفیسر عدنان عباس کے مطابق کچھ عرصہ قبل اس کے مقتولہ سونیا کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار ہو گئے تھے، جس نے بے وفائی کے شک میں سونیا کو موت کے گھاٹ اتارا دیا اور فرار ہو گیا۔ ابتدائی تفتیش مکمل ہونے کے بعد نئے تعینات ہونے والے ایس ایچ او تھانہ بی ڈویژن مہر عتیق نے بتایا کہ جنونی ملزم سرفراز سیفی کو قتل کا اعتراف کرنے اور تفتیش کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد جیل منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ اس کا چالان مکمل کر کے عدالت میں بھجوا دیا گیا ہے۔
ملزم نے تفتیش میں انکشافات کیے کہ جون، جولائی 2020ء کے دوران وہ مقتولہ کے گھر کے سامنے زیر تعمیر مکان میں بطور مزدور کام کر رہا تھا کہ اسی دوران اس کی مقتولہ کے شوہر نعیم اور پھر اس کی بیوی سونیا کے ساتھ دوستی ہوئی، جو بعدازں پیار میں بدل گئی اور دونوں کے درمیان آپس میں شادی کے عہد و پیما بھی ہو گئے۔
دوسری طرف مقتولہ کے شوہر نعیم کے بطور ڈرائیور ملازم آئے روز دوسرے شہرآمد و رفت ہونے کی وجہ سے وہ اکثر و بیشتر موقع ملنے پر اس کے گھر بھی باآسانی چلا جاتا تھا، جس دوران سونیا بچوں کو محلہ کے قریب ہی واقعہ اپنے میکے بھیج دیا کرتی تھی، جنونی عاشق سرفراز سیفی نے بتایا کہ وقوعہ سے چند روز قبل اس کا سونیا کے فون پر رانگ نمبر آنے کی وجہ سے اس سے جھگڑا ہوا، جس کے بعد وہ دو ہفتوں سے اسے کم وقت دینے لگی تھی، جس پر سونیا کی بے وفائی کا شک دل میں پید ا ہوجانے اور قسمیں وعدے توڑنے، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے اسے قتل کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے پہلے اسے حسب معمول گھر کا سودا سلف لینے اور شاپنگ کروانے کے بہانے بازار لے کر گیا، جہاں سے گھر پہنچنے پر اس سے دوبارہ جھگڑا ہو ا تو ملزم نے پہلے سے اپنے پاس رکھا خفیہ خنجرنکال کر اس کی گردن پر چلا دیا، جس کے بعد وہ زخمی حالت میں بھاگ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی اور منت سماجت کے ساتھ اپنے رویے او وعدے نہ نبھا سکنے کی معافی بھی طلب کرتی رہی مگر اس کے ہاتھ باندھ کر دوبارہ خنجروں کے گردن پر وار کر کے اپنے سامنے اُس کی چلتی سانسیں رُ ک جانے کی مکمل تصدیق کی، جس کے بعد سونیا کے نمبر سے ہی اُس کے خاوند نعیم کو واٹس اپ پر کال کر کے اس کے قتل ہو جانے کا آگاہ کر کے اس کے گھر سے چلا گیا اور خنجرکو لیڈیز اینڈ چلڈرن پارک میں چھپا دیا، جسے پولیس نے بعدازاں برآمد کر لیا۔
ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے جنونی قاتل کو گرفتار کرنے پر تھانہ بی ڈویژن کے ایس ایچ او ، تفتیشی ٹیم کو نقد انعام اور سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا جبکہ دوسری جانب مقتولہ کے شوہر محمد نعیم نے ملزم کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بیوی پاکدامن عورت تھی، جسے بے قصور قتل کیا گیا ہے۔ جنونی قاتل نے میرا ہنستا بستا گھر اُجاڑ کر میرے 5 بچوں کا مستقبل تباہ کر دیا، جسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
5 بچوں کی ماں کے عشق میں مبتلا 22سالہ جنونی عاشق جہاں ڈسٹرکٹ جیل میں اپنے انجام کا منتظر ہے، وہیں اسے اب بھی بھیانک واردات پر کوئی پشمانی نہیں ہے تاہم عشق ، محبت کے جنون کے باعث ہونیوالی اس واردات سے عیاں ہوتا ہے کہ جنونی محبت کی خرابی دماغ کی ایک ایسی حالت ہے، جہاں ایک شخص اپنے پیاروں سے زیادہ حد تک وابستہ ہوجاتا ہے تو وہ غیر محفوظ ہوجاتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے معاملات پر بے چین ہوجاتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ جنونی خیالات انسان کو منفی اور مثبت دونوں طرح سے کام کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں، مگر یہ سب ان خیالات کے شعور پر منحصر ہے، کیوں کہ کچھ لوگوں کے سر پر دنیا گھومنے کا جنون سوار ہوتا ہے، بعض پڑھنے لکھنے کے جنون میں مبتلا ہو تے ہیں، کچھ بڑا آفیسر بننے، کچھ مالدار بننے، کچھ شارٹ کٹ کے جنون میں اپنی ساری زندگی بسر کردیتے ہیں، چاہے انہیں کچھ بھی حاصل نہ ہو، اور بعض محبت و عشق کے جنون میں اندھے ہو کر اپنے ہاتھوں سے انہی کی جان لے لیتے ہیں، جن سے وہ پیار کے دعویدار ہوتے ہیں، گجرات میں ایسے ہی ایک 21 سالہ جنونی نوجوان نے اپنے انجام کی پرواہ کیے بغیر5 بچوں سے ان کی جنت چھین لی۔
29 دسمبر کو چوک نواب صاحب اقبال سٹریٹ کے رہائشی اللہ دتہ نے تھانہ بی ڈویژن کو اطلاع دی کہ محلہ بیگم پورہ میں کرایہ کے مکان میں مقیم اُس کی شادی شدہ بیٹی31 سالہ سونیا نعیم کی نعش خون میں لت پت موجود ہے، جس کے دونوں ہاتھ سینے پر اور منہ بھی کپڑے سے بندھا ہوا ہے، جس پر تھانہ بی ڈویژن نے کے سابق ایس ایچ او عدنان عباس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر ابتدائی تحقیقات کے بعد نعش کو پوسٹمارٹم کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر عزیز بھٹی شہید ہسپتال منتقل کر کے مقتولہ کے خاوند محمد نعیم کی اپنے شہر سے عدم موجودگی میں اس کے باپ اللہ دتہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
اس دوران انکشاف ہوا کہ مقتولہ سونیا نعیم نے وقوعہ سے چند گھنٹے قبل اپنے بچوں کو اپنے میکے بھیج دیا تھا اور خود سودا سلف لانے کے لئے بازار چلی گئی، جہاں واپسی پر نماز مغرب کے قریب اسے گھر میں قتل کر دیا گیا اور بے دردی سے قتل کرنے والے نے سونیا کے فون سے ہی واٹس اپ پر اُس کے وقوعہ کے روز اسلام آباد میں مقیم خاوند کو کال کر کے قتل ہو جانے کی اطلاع دی، جس نے فوری اپنے سسر اللہ دتہ کو تصدیق کرنے کے لئے اپنے گھر بھیجا، جہاں سونیا مردہ پڑی تھی۔
سابق ایس ایچ او عدنان عباس نے قاتل تک رسائی حاصل کرنے کے لئے مقتولہ کے موبائل کا ڈیٹا حاصل کیا تو جرم کی گتھی سلجھ گئی اور پولیس نے اچھرکے ونڈ شادیوال کے رہائشی ملزم کے گھر چھاپہ مارا، مگر گھر میں تالہ تھا، جس کے بعد نواحی گاؤں چکوڑی بھیلوال اس کی موجودگی کی اطلاع پر دوبارہ ریڈ کیا گیا مگر ملزم روپوش ہو چکا تھا، تاہم پولیس کو خود تک پہنچتا دیکھ کر 22سالہ ملزم سرفراز احمد سیفی نے از خود گرفتاری دے دی۔
تفتیشی آفیسر عدنان عباس کے مطابق کچھ عرصہ قبل اس کے مقتولہ سونیا کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار ہو گئے تھے، جس نے بے وفائی کے شک میں سونیا کو موت کے گھاٹ اتارا دیا اور فرار ہو گیا۔ ابتدائی تفتیش مکمل ہونے کے بعد نئے تعینات ہونے والے ایس ایچ او تھانہ بی ڈویژن مہر عتیق نے بتایا کہ جنونی ملزم سرفراز سیفی کو قتل کا اعتراف کرنے اور تفتیش کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد جیل منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ اس کا چالان مکمل کر کے عدالت میں بھجوا دیا گیا ہے۔
ملزم نے تفتیش میں انکشافات کیے کہ جون، جولائی 2020ء کے دوران وہ مقتولہ کے گھر کے سامنے زیر تعمیر مکان میں بطور مزدور کام کر رہا تھا کہ اسی دوران اس کی مقتولہ کے شوہر نعیم اور پھر اس کی بیوی سونیا کے ساتھ دوستی ہوئی، جو بعدازں پیار میں بدل گئی اور دونوں کے درمیان آپس میں شادی کے عہد و پیما بھی ہو گئے۔
دوسری طرف مقتولہ کے شوہر نعیم کے بطور ڈرائیور ملازم آئے روز دوسرے شہرآمد و رفت ہونے کی وجہ سے وہ اکثر و بیشتر موقع ملنے پر اس کے گھر بھی باآسانی چلا جاتا تھا، جس دوران سونیا بچوں کو محلہ کے قریب ہی واقعہ اپنے میکے بھیج دیا کرتی تھی، جنونی عاشق سرفراز سیفی نے بتایا کہ وقوعہ سے چند روز قبل اس کا سونیا کے فون پر رانگ نمبر آنے کی وجہ سے اس سے جھگڑا ہوا، جس کے بعد وہ دو ہفتوں سے اسے کم وقت دینے لگی تھی، جس پر سونیا کی بے وفائی کا شک دل میں پید ا ہوجانے اور قسمیں وعدے توڑنے، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے اسے قتل کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے پہلے اسے حسب معمول گھر کا سودا سلف لینے اور شاپنگ کروانے کے بہانے بازار لے کر گیا، جہاں سے گھر پہنچنے پر اس سے دوبارہ جھگڑا ہو ا تو ملزم نے پہلے سے اپنے پاس رکھا خفیہ خنجرنکال کر اس کی گردن پر چلا دیا، جس کے بعد وہ زخمی حالت میں بھاگ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی اور منت سماجت کے ساتھ اپنے رویے او وعدے نہ نبھا سکنے کی معافی بھی طلب کرتی رہی مگر اس کے ہاتھ باندھ کر دوبارہ خنجروں کے گردن پر وار کر کے اپنے سامنے اُس کی چلتی سانسیں رُ ک جانے کی مکمل تصدیق کی، جس کے بعد سونیا کے نمبر سے ہی اُس کے خاوند نعیم کو واٹس اپ پر کال کر کے اس کے قتل ہو جانے کا آگاہ کر کے اس کے گھر سے چلا گیا اور خنجرکو لیڈیز اینڈ چلڈرن پارک میں چھپا دیا، جسے پولیس نے بعدازاں برآمد کر لیا۔
ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے جنونی قاتل کو گرفتار کرنے پر تھانہ بی ڈویژن کے ایس ایچ او ، تفتیشی ٹیم کو نقد انعام اور سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا جبکہ دوسری جانب مقتولہ کے شوہر محمد نعیم نے ملزم کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بیوی پاکدامن عورت تھی، جسے بے قصور قتل کیا گیا ہے۔ جنونی قاتل نے میرا ہنستا بستا گھر اُجاڑ کر میرے 5 بچوں کا مستقبل تباہ کر دیا، جسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
5 بچوں کی ماں کے عشق میں مبتلا 22سالہ جنونی عاشق جہاں ڈسٹرکٹ جیل میں اپنے انجام کا منتظر ہے، وہیں اسے اب بھی بھیانک واردات پر کوئی پشمانی نہیں ہے تاہم عشق ، محبت کے جنون کے باعث ہونیوالی اس واردات سے عیاں ہوتا ہے کہ جنونی محبت کی خرابی دماغ کی ایک ایسی حالت ہے، جہاں ایک شخص اپنے پیاروں سے زیادہ حد تک وابستہ ہوجاتا ہے تو وہ غیر محفوظ ہوجاتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے معاملات پر بے چین ہوجاتے ہیں۔