افغانستان میں گیارہ ستمبر سے فوجی انخلا شروع ہوجائے گا امریکی صدر
ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کی جانب سے یکم مئی کی دی گئی ڈیڈلائن قابلِ عمل نہیں، جوبائیڈن
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا اس سال گیارہ ستمبر سے شروع ہوگا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغان طالبان کے درمیان یکم مئی کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی جس پر عمل درآمد ممکن نہیں۔
امریکی صدر کی انتظامیہ کے سینئر افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت غوراور پالیسی تجزیوں کے بعد صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ 20 برس بعد افغانستان میں موجود باقی ماندہ امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے گیارہ ستمبر کی تاریخ بہت سوچ سمجھ کررکھی ہے کیونکہ اس سال نیویارک اور پینٹاگون میں القاعدہ کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کو 20 برس مکمل ہوجائیں گے۔
اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 کے لگ بھگ ہے۔ اس سے قبل طالبان یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکا نے یکم مئی کی متفقہ ڈیڈلائن میں اپنی افواج کو واپس نہ بلایا تو وہ غیرملکی افواج کے خلاف کارروائیاں شروع کرسکتے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغان طالبان کے درمیان یکم مئی کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی جس پر عمل درآمد ممکن نہیں۔
امریکی صدر کی انتظامیہ کے سینئر افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت غوراور پالیسی تجزیوں کے بعد صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ 20 برس بعد افغانستان میں موجود باقی ماندہ امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے گیارہ ستمبر کی تاریخ بہت سوچ سمجھ کررکھی ہے کیونکہ اس سال نیویارک اور پینٹاگون میں القاعدہ کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کو 20 برس مکمل ہوجائیں گے۔
اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 کے لگ بھگ ہے۔ اس سے قبل طالبان یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکا نے یکم مئی کی متفقہ ڈیڈلائن میں اپنی افواج کو واپس نہ بلایا تو وہ غیرملکی افواج کے خلاف کارروائیاں شروع کرسکتے ہیں۔