اب امریکا کی طویل جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے جوبائیڈن
افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے بعد بھی افغانستان کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔ تاہم یہ سپورٹ’ فوجی‘ نہیں ہوگی۔
وائٹ ہائوس میں تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم امریکا کی طویل ترین جنگ کو ختم کردیں۔ تاہم افغانستان سے اپنی تمام تر فوجوں کو واپس بلانے کے بعد بھی افغانستان کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔ تاہم یہ سپورٹ' فوجی' نہیں ہوگی۔
امریکی صدر نے یہ تقریر وائٹ ہاؤس کے اسی کمرے سے کی ہے جہاں سے 2001 میں افغانستان پر فضائی حملوں کا آغاز کیا گیا تھا۔ جو بائیڈن اس جنگ کے جاری رہتے ہوئے منتخب ہونے والے چوتھے صدر ہیں۔ یہ بھی محض اتفاق ہی ہے کہ صدر بائیڈن نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کی تاریخ 11 ستمبر رکھی ہے اور ٹھیک 20 سال پہلے اسی تاریخ کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کیا گیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق نیٹو افغان مشن کی 9 ہزار 600 افواج میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم از کم ڈھائی ہزار ہے، تاہم امریکی ذرایع ابلاغ اس تعداد کو 3500 کے قریب بتاتے ہیں۔
مزید پڑھیئے: افغانستان میں گیارہ ستمبر سے فوجی انخلا شروع ہوجائے گا، امریکی صدر
جو بائیڈن کی جانب سے امریکی فوج کے مکمل انخلا پر افغان صدر اشرف غنی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ' میری صدر بائیڈن سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے اور ہم امریکا کے اس فیصلے کا مکمل احترام کرتے ہوئے فوج کی ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ہم اپنے اتحادی کے ساتھ کام کریں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'افغانستان کی دفاعی افواج اپنے ملک اور عوام کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔'
م
امریکی صدر نے یہ تقریر وائٹ ہاؤس کے اسی کمرے سے کی ہے جہاں سے 2001 میں افغانستان پر فضائی حملوں کا آغاز کیا گیا تھا۔ جو بائیڈن اس جنگ کے جاری رہتے ہوئے منتخب ہونے والے چوتھے صدر ہیں۔ یہ بھی محض اتفاق ہی ہے کہ صدر بائیڈن نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کی تاریخ 11 ستمبر رکھی ہے اور ٹھیک 20 سال پہلے اسی تاریخ کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کیا گیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق نیٹو افغان مشن کی 9 ہزار 600 افواج میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم از کم ڈھائی ہزار ہے، تاہم امریکی ذرایع ابلاغ اس تعداد کو 3500 کے قریب بتاتے ہیں۔
مزید پڑھیئے: افغانستان میں گیارہ ستمبر سے فوجی انخلا شروع ہوجائے گا، امریکی صدر
جو بائیڈن کی جانب سے امریکی فوج کے مکمل انخلا پر افغان صدر اشرف غنی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ' میری صدر بائیڈن سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے اور ہم امریکا کے اس فیصلے کا مکمل احترام کرتے ہوئے فوج کی ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ہم اپنے اتحادی کے ساتھ کام کریں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'افغانستان کی دفاعی افواج اپنے ملک اور عوام کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔'
م