رمضان المبارک میں صدقہ وخیرات
صدقہ وخیرات دیتے ہوئے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو ترجیع دینی چاہیے، مذہبی اسکالر ڈاکٹر تنویر قاسم
رمضان المبارک میں مسلمان بڑھ چڑھ کرصدقہ وخیرات کرتے ہیں جبکہ غریب ورمستحق افراد میں راشن بھی تقسیم کیا جارہا ہے تاہم کوئی صدقہ وخیرات اورراشن کی تقسیم کا کوئی منظم طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے کئی پیشہ ور بھکاری بھی سرگرم ہیں اور ضرورت سے کہیں زیادہ راشن حاصل کرکے فروخت کردیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں لوگ سے زیادہ چیرٹی کے لئے امدادکرتے ہیں۔ رمضان المبارک کاآغازہوتے ہی مخیر حضرات اور اداروں کی طرف سے غریب اورمستحق افراد میں راشن تقسیم کیا جارہا ہے۔ ضرورتمند خواتین کورونا ایس اوپیزکوبلائے طاق رکھتے ہوئے کئی کئی گھنٹے راشن لینے کے لئے لائنوں میں کھڑی نظر آتی ہیں۔ جبکہ کئی مخیرحضرات ایسے بھی ہیں جو راشن بیگ تیارکرکے ضرورت مندخاندانوں کے گھروں میں پہنچادیتے ہیں تاکہ ان کی سفید پوشی کا بھی بھرم رکھا جاسکے۔
مقامی شہری رانا احسان الہی اور رانامبشرحسن نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی انہوں نے تقریبا 300 خاندانوں کے لئے راشن بیگ تیار کئے تھے جن میں آٹا، چینی، گھی ،چاول، دالیں، چائے کی پتی ، مشروب شامل ہے، ایک بیگ میں تقریباچارسے پانچ ہزار روپے کاسامان ہے ،انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے علاقے میں جو مستحق خاندان ہیں ان کے گھروں میں خود سامان پہنچایا ہے کسی کو ہاتھ پھیلانے کی زحمت نہیں دی گئی ہے۔ جماعت اسلامی لاہور کے رہنما احمد سلیمان بلوچ کہتے ہیں رمضان المبارک سے قبل بھی شہریوں کی مدد کررہے تھے اوراب بھی ناصرف مستحق خاندانوں نے میں راشن تقسیم کیا گیا ہے بلکہ ضرورت مند بیوہ خواتین کو نقد رقم بھی دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کے لئے دیگر سامان خرید سکیں۔
جامعہ نعیمہ لاہور کے مہتمم ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا اسلام نے زکوۃ وصدقات کے حقیقی مصارف واضع کردیئے ہیں، آُپ مساکین، یتیموں، بیواؤں، مسافروں ، قیدیوں ،قرض داروں کو زکوۃ وعطیات دے سکتے ہیں، نبی کریم ﷺ اس ماہ مقدس میں ہوا سے بھی تیز صدقہ وخیرات فرماتے تھے ، اسی وجہ سے اس ماہ مبارک میں دوسروں کی مدد کا اجروثواب سترگنا بڑھادیا جاتا ہے۔
راغب نعیمی کہتے ہیں بدقسمتی سے کئی پیشہ ورلوگ بھی اس ماہ مقدس میں میدان میں آجاتے ہیں اور جگہ جگہ اپنے شناختی کارڈجمع کرواکرکے راشن اورمدد لیتے ہیں۔ کئی واقعات میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ پیشہ وربھکاری ضرورت سے زیادہ راشن جمع کرکے بییچ دیتے ہیں ان کا یہ عمل گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے لوگ حقیقی ضرورت مندوں کی حق تلفی کرتے ہیں۔
مذہبی اسکالر ڈاکٹر تنویر قاسم نے بتایا کہ ہمیں صدقہ وخیرات دیتے ہوئے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو ترجیع دینی چاہیے، اس کے بعد ہمسائے پھرآپ کے علاقے کے لوگ اس کے بعد رفاہی ادارے ،این جی اوزکودے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اسلام ایسا مذہب ہے جوانسانیت کی فلاح وبہبود کادرس دیتا ہے، مذہب میں زکوۃ وصدقات کے ذریعے غریبوں اور ضرورت مندوں کی امداد کا باقاعدہ نظام مقرر کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں کوئی منظم طریقہ کارنہ ہونے کی وجہ سے کئی مستحق خاندان اس ماہ مقدس میں بھی امداد سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں لوگ سے زیادہ چیرٹی کے لئے امدادکرتے ہیں۔ رمضان المبارک کاآغازہوتے ہی مخیر حضرات اور اداروں کی طرف سے غریب اورمستحق افراد میں راشن تقسیم کیا جارہا ہے۔ ضرورتمند خواتین کورونا ایس اوپیزکوبلائے طاق رکھتے ہوئے کئی کئی گھنٹے راشن لینے کے لئے لائنوں میں کھڑی نظر آتی ہیں۔ جبکہ کئی مخیرحضرات ایسے بھی ہیں جو راشن بیگ تیارکرکے ضرورت مندخاندانوں کے گھروں میں پہنچادیتے ہیں تاکہ ان کی سفید پوشی کا بھی بھرم رکھا جاسکے۔
مقامی شہری رانا احسان الہی اور رانامبشرحسن نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی انہوں نے تقریبا 300 خاندانوں کے لئے راشن بیگ تیار کئے تھے جن میں آٹا، چینی، گھی ،چاول، دالیں، چائے کی پتی ، مشروب شامل ہے، ایک بیگ میں تقریباچارسے پانچ ہزار روپے کاسامان ہے ،انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے علاقے میں جو مستحق خاندان ہیں ان کے گھروں میں خود سامان پہنچایا ہے کسی کو ہاتھ پھیلانے کی زحمت نہیں دی گئی ہے۔ جماعت اسلامی لاہور کے رہنما احمد سلیمان بلوچ کہتے ہیں رمضان المبارک سے قبل بھی شہریوں کی مدد کررہے تھے اوراب بھی ناصرف مستحق خاندانوں نے میں راشن تقسیم کیا گیا ہے بلکہ ضرورت مند بیوہ خواتین کو نقد رقم بھی دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کے لئے دیگر سامان خرید سکیں۔
جامعہ نعیمہ لاہور کے مہتمم ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا اسلام نے زکوۃ وصدقات کے حقیقی مصارف واضع کردیئے ہیں، آُپ مساکین، یتیموں، بیواؤں، مسافروں ، قیدیوں ،قرض داروں کو زکوۃ وعطیات دے سکتے ہیں، نبی کریم ﷺ اس ماہ مقدس میں ہوا سے بھی تیز صدقہ وخیرات فرماتے تھے ، اسی وجہ سے اس ماہ مبارک میں دوسروں کی مدد کا اجروثواب سترگنا بڑھادیا جاتا ہے۔
راغب نعیمی کہتے ہیں بدقسمتی سے کئی پیشہ ورلوگ بھی اس ماہ مقدس میں میدان میں آجاتے ہیں اور جگہ جگہ اپنے شناختی کارڈجمع کرواکرکے راشن اورمدد لیتے ہیں۔ کئی واقعات میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ پیشہ وربھکاری ضرورت سے زیادہ راشن جمع کرکے بییچ دیتے ہیں ان کا یہ عمل گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے لوگ حقیقی ضرورت مندوں کی حق تلفی کرتے ہیں۔
مذہبی اسکالر ڈاکٹر تنویر قاسم نے بتایا کہ ہمیں صدقہ وخیرات دیتے ہوئے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو ترجیع دینی چاہیے، اس کے بعد ہمسائے پھرآپ کے علاقے کے لوگ اس کے بعد رفاہی ادارے ،این جی اوزکودے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اسلام ایسا مذہب ہے جوانسانیت کی فلاح وبہبود کادرس دیتا ہے، مذہب میں زکوۃ وصدقات کے ذریعے غریبوں اور ضرورت مندوں کی امداد کا باقاعدہ نظام مقرر کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں کوئی منظم طریقہ کارنہ ہونے کی وجہ سے کئی مستحق خاندان اس ماہ مقدس میں بھی امداد سے محروم رہ جاتے ہیں۔