’’اہرام نما اڑن طشتری کی ویڈیو اصلی ہے‘‘ پنٹاگون کا اعتراف
امریکی حکومت نے اُڑن طشتریوں پر تحقیق کےلیے ایک نیا منصوبہ شروع کردیا ہے
KABUL:
سوشل میڈیا پر پچھلے ایک سال سے اُڑن طشتریوں سے متعلق وائرل ہونے والی ویڈیو اور چند تصاویر کے بارے میں پنٹاگون نے اعتراف کیا ہے کہ وہ واقعی اصلی ہیں جنہیں کسی نے جعلسازی کرکے نہیں بنایا ہے۔
یہ ویڈیو اور تصاویر ''مسٹری وائر ڈاٹ کام'' کے سینئر صحافی نیپ نے پچھلے چند سال کے دوران وقفے وقفے سے جاری کی ہیں جبکہ ویڈیو جاری کرنے والے صاحب جیریمی کوربیل ہیں جو ''ایکسٹرا آرڈینری بیلیفس ڈاٹ کام'' نامی ویب سائٹ کے سینئر پروڈیوسر ہیں۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ''دی بلیک والٹ'' کی ایک ای میل کے جواب میں پنٹاگون کی ترجمان سوزین گوخ نے لکھا کہ وہ ویڈیو واقعی میں اصلی ہے جو پچھلے سال امریکی بحریہ کے ایک اہلکار نے (غالباً نائٹ وژن کیمرے کی مدد سے) بنائی تھی۔
اس ویڈیو میں سبز رنگ کا پس منظر ہے (جیسا کہ نائٹ وژن میں عام ہوتا ہے) جو رات کے آسمان کو ظاہر کررہا ہے جبکہ اس میں چمکدار اور سفید رنگت والی ایک مثلث نما (اہرامِ مصر جیسی) کوئی چیز اُڑتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
ویڈیو کی طرح تصاویر میں بھی الگ الگ شکلوں والی کچھ چمک دار لیکن نامعلوم ''اُڑن اشیاء'' دیکھی جاسکتی ہیں۔
پنٹاگون کی ترجمان نے اپنی ای میل میں لکھا: ''میں ان تصویروں اور ویڈیوز کے حوالے سے تصدیق کرسکتی ہوں کہ یہ امریکی بحریہ کے اہلکار نے لی تھیں۔ یو اے پی ٹاسک فورس نے ان واقعات کو اپنے جاری تجزیات میں شامل کرلیا ہے۔''
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ اُڑن طشتری (UFO) کو پچھلے چند سال سے ''ان آئیڈنٹی فائیڈ ایریئل فینومینا'' (UAP) بھی کہا جانے لگا ہے۔
اُڑن طشتریوں اور ایسے ہی دوسرے ناقابلِ فہم فضائی مشاہدات کو طویل عرصے تک نظر انداز کرنے کے بعد، بالآخر امریکی محکمہ دفاع (ڈی او ڈی) نے گزشتہ سال اگست میں ''یو اے پی ٹاسک فورس'' کے نام سے ایک باقاعدہ منصوبہ شروع کردیا ہے جس کا مقصد ان ہی واقعات کی کھوج کرتے ہوئے اصل حقیقت تک پہنچنا ہے۔
پنٹاگون کی ترجمان نے اپنی ای میل میں اس ویڈیو اور تصویروں کے درست ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن مزید تفصیلات بتانے سے گریز بھی کیا ہے: ''جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں، کارروائیوں کا تحفظ برقرار رکھنے اور دشمنوں کےلیے ممکنہ طور پر مفید معلومات افشا ہونے سے بچنے کےلیے، محکمہ دفاع ایسے کسی بھی واقعے سے متعلق مشاہدے یا تجزیئے کی تفصیلات پر عوام کے سامنے کوئی بات نہیں کرتا جو 'غیر شناخت شدہ ہوائی مظہر' (UAP) ہو اور جو ہمارے (امریکا کے) تربیتی علاقوں اور باضابطہ فضائی حدود میں رونما ہوا ہو۔''
آسان الفاظ میں اس پیچیدہ جملے کا مطلب یہ ہے کہ اُڑتی ہوئی نامعلوم چیزوں/ اُڑن طشتریوں پر امریکی فوج والے جو اور جیسی بھی تحقیق کررہے ہیں، اس کے بارے میں عام لوگوں کو کچھ نہیں بتایا جاسکتا۔
پنٹاگون کی ترجمان نے یہ بھی بتانے سے انکار کردیا کہ ویڈیو اور تصاویر میں جو ''نامعلوم'' چیزیں دکھائی دے رہی ہیں، کیا وہ اب تک نامعلوم ہیں یا ان کے بارے میں کچھ اور بھی پتا چلا ہے: ''جو کچھ میں آپ کو بتا چکی ہوں، اس سے زیادہ میرے پاس کچھ نہیں،'' ترجمان پنٹاگون نے اپنی ای میل میں لکھا۔
ان خبروں کے بعد سے دنیا بھر میں خلائی مخلوق پر یقین رکھنے والوں کے جوش و خروش میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پچھلے ایک سال سے اُڑن طشتریوں سے متعلق وائرل ہونے والی ویڈیو اور چند تصاویر کے بارے میں پنٹاگون نے اعتراف کیا ہے کہ وہ واقعی اصلی ہیں جنہیں کسی نے جعلسازی کرکے نہیں بنایا ہے۔
یہ ویڈیو اور تصاویر ''مسٹری وائر ڈاٹ کام'' کے سینئر صحافی نیپ نے پچھلے چند سال کے دوران وقفے وقفے سے جاری کی ہیں جبکہ ویڈیو جاری کرنے والے صاحب جیریمی کوربیل ہیں جو ''ایکسٹرا آرڈینری بیلیفس ڈاٹ کام'' نامی ویب سائٹ کے سینئر پروڈیوسر ہیں۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ''دی بلیک والٹ'' کی ایک ای میل کے جواب میں پنٹاگون کی ترجمان سوزین گوخ نے لکھا کہ وہ ویڈیو واقعی میں اصلی ہے جو پچھلے سال امریکی بحریہ کے ایک اہلکار نے (غالباً نائٹ وژن کیمرے کی مدد سے) بنائی تھی۔
اس ویڈیو میں سبز رنگ کا پس منظر ہے (جیسا کہ نائٹ وژن میں عام ہوتا ہے) جو رات کے آسمان کو ظاہر کررہا ہے جبکہ اس میں چمکدار اور سفید رنگت والی ایک مثلث نما (اہرامِ مصر جیسی) کوئی چیز اُڑتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
ویڈیو کی طرح تصاویر میں بھی الگ الگ شکلوں والی کچھ چمک دار لیکن نامعلوم ''اُڑن اشیاء'' دیکھی جاسکتی ہیں۔
پنٹاگون کی ترجمان نے اپنی ای میل میں لکھا: ''میں ان تصویروں اور ویڈیوز کے حوالے سے تصدیق کرسکتی ہوں کہ یہ امریکی بحریہ کے اہلکار نے لی تھیں۔ یو اے پی ٹاسک فورس نے ان واقعات کو اپنے جاری تجزیات میں شامل کرلیا ہے۔''
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ اُڑن طشتری (UFO) کو پچھلے چند سال سے ''ان آئیڈنٹی فائیڈ ایریئل فینومینا'' (UAP) بھی کہا جانے لگا ہے۔
اُڑن طشتریوں اور ایسے ہی دوسرے ناقابلِ فہم فضائی مشاہدات کو طویل عرصے تک نظر انداز کرنے کے بعد، بالآخر امریکی محکمہ دفاع (ڈی او ڈی) نے گزشتہ سال اگست میں ''یو اے پی ٹاسک فورس'' کے نام سے ایک باقاعدہ منصوبہ شروع کردیا ہے جس کا مقصد ان ہی واقعات کی کھوج کرتے ہوئے اصل حقیقت تک پہنچنا ہے۔
پنٹاگون کی ترجمان نے اپنی ای میل میں اس ویڈیو اور تصویروں کے درست ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن مزید تفصیلات بتانے سے گریز بھی کیا ہے: ''جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں، کارروائیوں کا تحفظ برقرار رکھنے اور دشمنوں کےلیے ممکنہ طور پر مفید معلومات افشا ہونے سے بچنے کےلیے، محکمہ دفاع ایسے کسی بھی واقعے سے متعلق مشاہدے یا تجزیئے کی تفصیلات پر عوام کے سامنے کوئی بات نہیں کرتا جو 'غیر شناخت شدہ ہوائی مظہر' (UAP) ہو اور جو ہمارے (امریکا کے) تربیتی علاقوں اور باضابطہ فضائی حدود میں رونما ہوا ہو۔''
آسان الفاظ میں اس پیچیدہ جملے کا مطلب یہ ہے کہ اُڑتی ہوئی نامعلوم چیزوں/ اُڑن طشتریوں پر امریکی فوج والے جو اور جیسی بھی تحقیق کررہے ہیں، اس کے بارے میں عام لوگوں کو کچھ نہیں بتایا جاسکتا۔
پنٹاگون کی ترجمان نے یہ بھی بتانے سے انکار کردیا کہ ویڈیو اور تصاویر میں جو ''نامعلوم'' چیزیں دکھائی دے رہی ہیں، کیا وہ اب تک نامعلوم ہیں یا ان کے بارے میں کچھ اور بھی پتا چلا ہے: ''جو کچھ میں آپ کو بتا چکی ہوں، اس سے زیادہ میرے پاس کچھ نہیں،'' ترجمان پنٹاگون نے اپنی ای میل میں لکھا۔
ان خبروں کے بعد سے دنیا بھر میں خلائی مخلوق پر یقین رکھنے والوں کے جوش و خروش میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔