رمضان المبارک کی برکتیں سمیٹنے کے ساتھ صحت کا بھی خیال رکھیں
سحرو افطار میں کیسی غذائوں کا استعمال کیا جائے، وزن کم کرنے کیلئے کیا تدابیر اختیار کی جائیں؟
رمضانِ المبارک کا بابرکت مہینہ آتے ہی مسلمانوں کے کھانے پینے کے معمولات تبدیل ہو جاتے ہیں۔رمضان کا مقدس مہینہ اپنے ساتھ بے شمار رحمتیں اور برکتیں لے کر آتا ہے۔
انتیس سے تیس دنوں پر مشتعمل یہ عرصہ دن نکلنے سے دن ڈھلنے تک ایک خاص طرزِ عمل کا متقاضی ہوتا ہے۔ جسمانی اور روحانی پاکیزگی کے حصول کی خاطر رب کے وضع کردہ احکام کی بجا آوری ایک خاص رویے کا تقاضا کرتی ہے۔اس دوران خود کو جسمانی اور روحانی طور پر تندرست رکھنا بے حد ضروری ہے۔
عبادات اور فرائض کی ادائیگی اسی صورت ممکن ہو پاتی ہے جب انسان جسمانی طور پر تندرست ہو۔ یہ تو آپ نے سن رکھا ہوگا کے صحت زندگی ہے۔ رمضان میں چونکہ عام معمول سے ہٹ کر ایک نظم و ضبط کی پابندی ہوتی ہے تو یہ جہاں فائدہ مند ہے ونہیں اگر جسم کو صحیح مقدار میں غذائیت نہ ملے تو وہ کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے۔
ہمارے ہاں رمضان میں ایک دم سے چٹ پٹے کھانے کی بھر مار ہو جاتی ہے، دستر خوانوں کو سجانے کی غرض سے پکوان تو بنائے جاتے ہیں مگر اس بات کا بلکل خیال نہیں رکھا جاتا کے وہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کئے گئے ہیں یا نہیں۔ تلی چیزوں کا زیادہ استعمال ہمارے جسم میں چکنائی کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جو کے چربی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اکثر لوگوں کا وزن رمضان میں پہلے کی نسبت مزید بڑھ جاتا ہے کیونکہ وہ بے ترتیبی سے کھاتے ہیں۔معدے کی مسائل بھی پیدا ہو جاتے ہیں جن میں سرِفہرست بدہضمی اور گیس ہوتی ہے۔
یہاں جو بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ایک ماہ کے لیے جب آپ صرف چٹ پٹے اور گھی میں ڈوبے ہوئے کھانوں پر ہی انحصار کرنے لگ جائیں گے تو اس سے ناصرف آپ معدے کے مسائل کا شکار ہوں گے بلکہ اس سے وزن میں بھی اضافہ ہو گا۔معدے کو اس قدر چٹ پٹی چیزوں کی عادت نہیں ہوتی اور جب سارے دن کی بھوک پیاس کے بعد ایک دم معدہ ایسے کھانوں سے بھر جائے تو اس کے عمومی اثرات تو لازم ہیں۔ بہت سے تحقیقی مقالہ جات اس بات کی اہمیت کو درست ثابت کرتے ہیں کے روزہ صحت کے لئے بہترین عمل ہے اور سادہ غذاء اس عمل کو موثر ترین بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
کیونکہ صبح سحری کے وقت سے افطاری تک دن بھر معدہ خالی رہنے اور پانی نہ پینے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جس کو دور کرنے کا بہترین طریقہ بعد از افطار پانی کا مناسب مقدار میں استعمال ہے۔سنت ِ رسول ﷺ کی رو سے دیکھا جائے تو کھجور سے روزہ افطار کرنا پسندیدہ ترین عمل ہے جس سے جسم کو توانائی حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔اور اس میں موجود غذائی اجزاء جسم کو طاقت بھی دیتے ہیں۔
اس وقت دنیاکورونا وائرس کی تیسری لہر کی لپیٹ میں ہے اور ایسے حالات میں خود کو بیماریوں سے بچانے کے لئے احتیاط کے ساتھ ساتھ امیونٹی کی بھی اشد ضرورت ہے جس کا سب سے اہم ذریعہ خوراک یعنی ہماری غذاء ہے۔دعا کے ساتھ ساتھ رمضان کے مہینے کی بابرکت اور پُر نور ساعتوں میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کی غرض سے اپنی صحت کا خیال رکھیں اور متوازن غذاء کا استعمال کریں۔
آپ کا کھانا پینا سنت کے مطابق سادہ ہونا چاہیے، ماہر غذائیت
رمضان میں ہمارے کھانے پینے کی بہتر معمولات کیا ہو سکتے ہیں کیسے ہم متوازن غذا کا استعمال کر سکتے ہیں اور کن اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ا س حوالے سے ماہرِ غذائیت تحریم سرورسے رابطہ کیا گیا،اس کی تفصیلات قارئین کی پیش خدمت ہیں۔
پیاس نہ لگنے کے لئے عموماً پوچھا جاتا ہے جس کا حل یہ ہے کے جتنے کم مصالحوں والا سالن ہوگا، نمک کا استعمال کم ہوگا اور پانی کا مناسب استعمال کریں گے تو اتنی کم پیاس لگے گی۔ مثلاً مغرب سے عشاء تک ایک لیٹر پانی پینا ہے، اور تراویح کے بعد کم از کم دو لیٹر پانی اور پینا چاہیئے۔اس سے جسم کو پانی کی مناسب مقدار برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔اس کے علاوہ جو لوگ ڈائیٹ کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے چند عمومی باتیں ہیں جن پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ مغرب سے عشاء والے ایک لیٹر مشروب کو ڈی ٹاکس ڈرنک بنانا ہے۔
اسے بنانے کے لئے ایک لیٹر پانی لیں اس میں ایک چمچ بھر کے تخ ملنگا،دو لیموںاورایک عدد دارچینی کا ٹکڑاڈالیں، یہ مشروب وزن کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔ پھر سحری اور افطاری کی بات کریںتو سحری میں اناج لازمی لیں،چاہے دالیہ دودھ یا پانی میں بنا کر لیںیا گندم اور جو کے آٹے کی روٹی لی جاسکتی ہے، سالن سے اجتناب کریں اس کی جگہ دہی کا رائیتہ بھی لیا جاسکتا ہے یا پھر انڈا بھی لیا جاسکتا ہے جو کے پروٹین کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ انڈے کا آملیٹ بنایا جاسکتا ہے،ابال کرلیا جاسکتا ہے یا پھر تھوڑے سے تیل میں فرائی کر کے روٹی کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے۔
اس کے ساتھ دہی کا استعمال ضرور کریں اگر وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سات سے آٹھ چمچ دہی لیں اور اگر نارمل روٹین میں لینا چاہتے ہیں تو اس میں تھوڑا پانی مکس کر کے استعمال کریں۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کے پھل سحری میں استعمال کیا جاسکتا ہے تو جی ہاں بلکل ، انھیں ملک شیک کی صورت مین بھی لیا جاسکتا ہے لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کے انھیں ایسے ہی استعمال کریں۔ یہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی کو بھی دور کرتے ہیں جسے آم،خربوزہ اور تربوز وغیرہ ان سے وٹامنز اور منرلز بھی ملتے ہیں۔ویسے تو ایک خاص ترتیب میں کھانے پینے کی روٹین سے عموماً لوگ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں مگرکچھ لوگوں کو معدے کا مسئلہ یا پھر قبض ہونے لگتی ہے تو اس کا بہتر حل یہ ہے کے اپنی خوراک میں فائبر کا استعمال کریں جس میں تخ ملنگا، اسپغول کے چھلکے کا استعمال فائد مند ہے۔
اگر افطاری کی بات کی جائے تو کوشش کریں کے سنت کے مطابق سادہ ہو۔ پانی، کھجور، لیموں پانی اگر ہائی بلڈ پریشر کے مریض نہیں تو اس میںنمک شامل کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ چنا چاٹ، دہی بڑے، ویجیٹیبل سلیڈز اور فروٹ چاٹ وغیرہ بھی لئے جاسکتے ہیں۔ پکوڑوں سموسوں سے منع تو نہیں کرئوں گی مگر اہم بات یہ ہے کے انھیں بہت کم مقدار میں کھائیں۔رات کے کھانے میں چپاتی کے ساتھ یا چاول کے ساتھ سالن لے سکتے ہیں ۔ یہ عمومی باتیں تو میں نے بتا دی ہیں لیکن اگر آپ ارادتاً وزن کم کرنا چاہ رہے ہیں اور ڈائیٹ کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ماہرِ غذائیت یا ڈائیٹیشن سے مکمل چارٹ بنوانا ہوگا۔
اگر ورزش کی بات کی جائے تو رمضان میں اس کا بہترین وقت افطار کے بعد کا ہے۔تراویح کے بعد آپ بلیک کافی پیئیں اور ورک آوٹ کریں۔اگر زیادہ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو عصر کے بعد بھی اس صورت میں
ورک آوٹ(ورزش) کرسکتے ہیں کے آپ کو کمزوری محسوس نہیں ہو رہی۔رمضان میں ضرور ورزش اور واک کرنی چاہیئے، اس سے آپ کو تندرست رہنے میں مدد ملتی ہے ۔ لوگ ایک سوال بہت پوچھتے ہیں کے رمضان میں بہت کمزوری ہو جاتی ہے تو اس کے لئے کسی بھی اچھی کمپنی کا ملٹی وٹامن استعمال کر سکتے ہیں۔
شوگر کے مریض جوکے آٹے کی روٹی یا ملٹی گرین آٹے کی روٹی استعمال کریں۔شوگر کے مریض افطاری میں لیموں پانی کا استعمال بنا نمک کے ہی کریں۔جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کرنے کے لئے ایک اوآر ایس کا پیکٹ ایک لیٹر پانی میں ملا کر خود بھی پی سکتے ہیں اور باقی گھر والے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
انتیس سے تیس دنوں پر مشتعمل یہ عرصہ دن نکلنے سے دن ڈھلنے تک ایک خاص طرزِ عمل کا متقاضی ہوتا ہے۔ جسمانی اور روحانی پاکیزگی کے حصول کی خاطر رب کے وضع کردہ احکام کی بجا آوری ایک خاص رویے کا تقاضا کرتی ہے۔اس دوران خود کو جسمانی اور روحانی طور پر تندرست رکھنا بے حد ضروری ہے۔
عبادات اور فرائض کی ادائیگی اسی صورت ممکن ہو پاتی ہے جب انسان جسمانی طور پر تندرست ہو۔ یہ تو آپ نے سن رکھا ہوگا کے صحت زندگی ہے۔ رمضان میں چونکہ عام معمول سے ہٹ کر ایک نظم و ضبط کی پابندی ہوتی ہے تو یہ جہاں فائدہ مند ہے ونہیں اگر جسم کو صحیح مقدار میں غذائیت نہ ملے تو وہ کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے۔
ہمارے ہاں رمضان میں ایک دم سے چٹ پٹے کھانے کی بھر مار ہو جاتی ہے، دستر خوانوں کو سجانے کی غرض سے پکوان تو بنائے جاتے ہیں مگر اس بات کا بلکل خیال نہیں رکھا جاتا کے وہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کئے گئے ہیں یا نہیں۔ تلی چیزوں کا زیادہ استعمال ہمارے جسم میں چکنائی کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جو کے چربی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اکثر لوگوں کا وزن رمضان میں پہلے کی نسبت مزید بڑھ جاتا ہے کیونکہ وہ بے ترتیبی سے کھاتے ہیں۔معدے کی مسائل بھی پیدا ہو جاتے ہیں جن میں سرِفہرست بدہضمی اور گیس ہوتی ہے۔
یہاں جو بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ایک ماہ کے لیے جب آپ صرف چٹ پٹے اور گھی میں ڈوبے ہوئے کھانوں پر ہی انحصار کرنے لگ جائیں گے تو اس سے ناصرف آپ معدے کے مسائل کا شکار ہوں گے بلکہ اس سے وزن میں بھی اضافہ ہو گا۔معدے کو اس قدر چٹ پٹی چیزوں کی عادت نہیں ہوتی اور جب سارے دن کی بھوک پیاس کے بعد ایک دم معدہ ایسے کھانوں سے بھر جائے تو اس کے عمومی اثرات تو لازم ہیں۔ بہت سے تحقیقی مقالہ جات اس بات کی اہمیت کو درست ثابت کرتے ہیں کے روزہ صحت کے لئے بہترین عمل ہے اور سادہ غذاء اس عمل کو موثر ترین بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
کیونکہ صبح سحری کے وقت سے افطاری تک دن بھر معدہ خالی رہنے اور پانی نہ پینے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جس کو دور کرنے کا بہترین طریقہ بعد از افطار پانی کا مناسب مقدار میں استعمال ہے۔سنت ِ رسول ﷺ کی رو سے دیکھا جائے تو کھجور سے روزہ افطار کرنا پسندیدہ ترین عمل ہے جس سے جسم کو توانائی حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔اور اس میں موجود غذائی اجزاء جسم کو طاقت بھی دیتے ہیں۔
اس وقت دنیاکورونا وائرس کی تیسری لہر کی لپیٹ میں ہے اور ایسے حالات میں خود کو بیماریوں سے بچانے کے لئے احتیاط کے ساتھ ساتھ امیونٹی کی بھی اشد ضرورت ہے جس کا سب سے اہم ذریعہ خوراک یعنی ہماری غذاء ہے۔دعا کے ساتھ ساتھ رمضان کے مہینے کی بابرکت اور پُر نور ساعتوں میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کی غرض سے اپنی صحت کا خیال رکھیں اور متوازن غذاء کا استعمال کریں۔
آپ کا کھانا پینا سنت کے مطابق سادہ ہونا چاہیے، ماہر غذائیت
رمضان میں ہمارے کھانے پینے کی بہتر معمولات کیا ہو سکتے ہیں کیسے ہم متوازن غذا کا استعمال کر سکتے ہیں اور کن اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ا س حوالے سے ماہرِ غذائیت تحریم سرورسے رابطہ کیا گیا،اس کی تفصیلات قارئین کی پیش خدمت ہیں۔
پیاس نہ لگنے کے لئے عموماً پوچھا جاتا ہے جس کا حل یہ ہے کے جتنے کم مصالحوں والا سالن ہوگا، نمک کا استعمال کم ہوگا اور پانی کا مناسب استعمال کریں گے تو اتنی کم پیاس لگے گی۔ مثلاً مغرب سے عشاء تک ایک لیٹر پانی پینا ہے، اور تراویح کے بعد کم از کم دو لیٹر پانی اور پینا چاہیئے۔اس سے جسم کو پانی کی مناسب مقدار برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔اس کے علاوہ جو لوگ ڈائیٹ کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے چند عمومی باتیں ہیں جن پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ مغرب سے عشاء والے ایک لیٹر مشروب کو ڈی ٹاکس ڈرنک بنانا ہے۔
اسے بنانے کے لئے ایک لیٹر پانی لیں اس میں ایک چمچ بھر کے تخ ملنگا،دو لیموںاورایک عدد دارچینی کا ٹکڑاڈالیں، یہ مشروب وزن کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔ پھر سحری اور افطاری کی بات کریںتو سحری میں اناج لازمی لیں،چاہے دالیہ دودھ یا پانی میں بنا کر لیںیا گندم اور جو کے آٹے کی روٹی لی جاسکتی ہے، سالن سے اجتناب کریں اس کی جگہ دہی کا رائیتہ بھی لیا جاسکتا ہے یا پھر انڈا بھی لیا جاسکتا ہے جو کے پروٹین کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ انڈے کا آملیٹ بنایا جاسکتا ہے،ابال کرلیا جاسکتا ہے یا پھر تھوڑے سے تیل میں فرائی کر کے روٹی کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے۔
اس کے ساتھ دہی کا استعمال ضرور کریں اگر وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سات سے آٹھ چمچ دہی لیں اور اگر نارمل روٹین میں لینا چاہتے ہیں تو اس میں تھوڑا پانی مکس کر کے استعمال کریں۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کے پھل سحری میں استعمال کیا جاسکتا ہے تو جی ہاں بلکل ، انھیں ملک شیک کی صورت مین بھی لیا جاسکتا ہے لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کے انھیں ایسے ہی استعمال کریں۔ یہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی کو بھی دور کرتے ہیں جسے آم،خربوزہ اور تربوز وغیرہ ان سے وٹامنز اور منرلز بھی ملتے ہیں۔ویسے تو ایک خاص ترتیب میں کھانے پینے کی روٹین سے عموماً لوگ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں مگرکچھ لوگوں کو معدے کا مسئلہ یا پھر قبض ہونے لگتی ہے تو اس کا بہتر حل یہ ہے کے اپنی خوراک میں فائبر کا استعمال کریں جس میں تخ ملنگا، اسپغول کے چھلکے کا استعمال فائد مند ہے۔
اگر افطاری کی بات کی جائے تو کوشش کریں کے سنت کے مطابق سادہ ہو۔ پانی، کھجور، لیموں پانی اگر ہائی بلڈ پریشر کے مریض نہیں تو اس میںنمک شامل کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ چنا چاٹ، دہی بڑے، ویجیٹیبل سلیڈز اور فروٹ چاٹ وغیرہ بھی لئے جاسکتے ہیں۔ پکوڑوں سموسوں سے منع تو نہیں کرئوں گی مگر اہم بات یہ ہے کے انھیں بہت کم مقدار میں کھائیں۔رات کے کھانے میں چپاتی کے ساتھ یا چاول کے ساتھ سالن لے سکتے ہیں ۔ یہ عمومی باتیں تو میں نے بتا دی ہیں لیکن اگر آپ ارادتاً وزن کم کرنا چاہ رہے ہیں اور ڈائیٹ کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ماہرِ غذائیت یا ڈائیٹیشن سے مکمل چارٹ بنوانا ہوگا۔
اگر ورزش کی بات کی جائے تو رمضان میں اس کا بہترین وقت افطار کے بعد کا ہے۔تراویح کے بعد آپ بلیک کافی پیئیں اور ورک آوٹ کریں۔اگر زیادہ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو عصر کے بعد بھی اس صورت میں
ورک آوٹ(ورزش) کرسکتے ہیں کے آپ کو کمزوری محسوس نہیں ہو رہی۔رمضان میں ضرور ورزش اور واک کرنی چاہیئے، اس سے آپ کو تندرست رہنے میں مدد ملتی ہے ۔ لوگ ایک سوال بہت پوچھتے ہیں کے رمضان میں بہت کمزوری ہو جاتی ہے تو اس کے لئے کسی بھی اچھی کمپنی کا ملٹی وٹامن استعمال کر سکتے ہیں۔
شوگر کے مریض جوکے آٹے کی روٹی یا ملٹی گرین آٹے کی روٹی استعمال کریں۔شوگر کے مریض افطاری میں لیموں پانی کا استعمال بنا نمک کے ہی کریں۔جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کرنے کے لئے ایک اوآر ایس کا پیکٹ ایک لیٹر پانی میں ملا کر خود بھی پی سکتے ہیں اور باقی گھر والے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔