شہباز شریف ضمانت معاملہ ریفری جج کے سپرد
عدالت اور چیمبر میں ضمانت مستردکرنے کا کہا، متفقہ فیصلے کی بات زمینی حقائق کے خلاف ہے، جسٹس گھرال کا اختلافی نوٹ
RAWALPINDI:
منی لانڈرنگ کیس میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران فریقین کا موقف سننے کے بعد انھوں نے عدالت میں ضمانت مستردکرنے کاکہا، بعدازاں چیمبر میں بھی میں نے ضمانت منظور کرنے سے انکارکر دیا تاہم انکے ساتھی جج نے اپنے طور پر نائب قاصدکے ذریعے ضمانت منظورکرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
اگلے چند منٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے شارٹ آرڈر لکھ کر انھیں سائن کے لیے بھجوا دیا حالانکہ اس موقع پر شارٹ آرڈر نہیں بنتا تھا، ان کے ضمانت دینے کے صاف انکار کے باوجود فیصلہ سنا دیاگیا جس پر وہ اگلے چند منٹ میں معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے علم میں لائے، درخواست ضمانت متفقہ طور پر منظور کرنے کی بات زمینی حقائق کے خلاف ہے۔
دوسری جانب جسٹس سرفراز ڈوگر نے بھی تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ انھوں نے قرار دیا کہ دو رکنی بینچ نے متفقہ طور پر ضمانت منظور کی تاہم جب شارٹ آرڈر دستخط کیلیے جسٹس اسجد جاویدگھرال کو بھیجا تو فاضل جج صاحب نے کہا کہ وہ اختلافی نوٹ لکھیں گے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے قرار دیا کہ وہ اس لیے الگ الگ آرڈر جاری کررہے ہیں جبکہ ریفری جج مقرر کرنے کے لیے شہباز شریف کی رہائی کا معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔
منی لانڈرنگ کیس میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران فریقین کا موقف سننے کے بعد انھوں نے عدالت میں ضمانت مستردکرنے کاکہا، بعدازاں چیمبر میں بھی میں نے ضمانت منظور کرنے سے انکارکر دیا تاہم انکے ساتھی جج نے اپنے طور پر نائب قاصدکے ذریعے ضمانت منظورکرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
اگلے چند منٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے شارٹ آرڈر لکھ کر انھیں سائن کے لیے بھجوا دیا حالانکہ اس موقع پر شارٹ آرڈر نہیں بنتا تھا، ان کے ضمانت دینے کے صاف انکار کے باوجود فیصلہ سنا دیاگیا جس پر وہ اگلے چند منٹ میں معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے علم میں لائے، درخواست ضمانت متفقہ طور پر منظور کرنے کی بات زمینی حقائق کے خلاف ہے۔
دوسری جانب جسٹس سرفراز ڈوگر نے بھی تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ انھوں نے قرار دیا کہ دو رکنی بینچ نے متفقہ طور پر ضمانت منظور کی تاہم جب شارٹ آرڈر دستخط کیلیے جسٹس اسجد جاویدگھرال کو بھیجا تو فاضل جج صاحب نے کہا کہ وہ اختلافی نوٹ لکھیں گے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے قرار دیا کہ وہ اس لیے الگ الگ آرڈر جاری کررہے ہیں جبکہ ریفری جج مقرر کرنے کے لیے شہباز شریف کی رہائی کا معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔