مشرف مقدمہ… کیا کرنا چاہیے

پرویزمشرف یقینا سوچ رہے ہوںگے کہ دنیاکتنی دغاباز ہے جولوگ کل اُن کے بوٹ سیدھے کرتے تھے آج اُن کوجوتیاں رسید کررہے ہیں

www.facebook.com/syedtalathussain.official twitter.com/talathussain12

جنر ل پرویزمشرف یقینا سوچ رہے ہوںگے کہ دنیاکتنی دغاباز ہے۔جو لوگ کل اُن کے بوٹ سیدھے کرتے تھے، آج اُن کو جوتیاں رسید کر رہے ہیں۔جو اُن کے پائو ں دھودھو کر پیتے تھے، اب اُن پرگرم پانی اُنڈیل رہے ہیں۔مگر پھر جنر ل مشرف یہ کچھ نہ سوچتے اگر انہو ں نے تاریخ پڑھی ہو تی ۔طا قت میں اند ھا بھی دوآنکھوں والا لگتاہے۔ڈنڈا جس کے ہاتھ میں ہو بھینس بھی اسی کی ہوتی ہے۔جب انگر یز اس خطے پر قابض ہوئے تو یہیں کے لوگوں نے اُن کو اپنا مالک مانا۔پھر جب آزادی کے بعد حکو متیں بدلیں، کبھی خاکی اور کبھی سفید حکمران آئے گئے، ایک ہی قسم کے لوگوںنے اُ ن کو خوش آمدیداور خدا خا فظ کہا۔ایوب خان یہاں پر سب کی آنکھ کا تارہ بنا۔یحییٰ خان تک کی تعر یفیں ہوتی رہیں۔ضیاء الحق کے پاس کون نہیں جاتاتھا۔کون اُس کو مرد مومن اور مرد آہن نہیں کہتا تھا۔

مگرطاقت سے نکلتے ہی ساری عزت خاک میں مل گئی۔ایوب خان کانام اب آپ کو کراچی اور خیر پختو نخواہ میں چلنے والے ٹرکوں کے پیچھے لکھا ہوا نظر آتاہے۔اُس کی سیا سی وراثت ڈیڑھ اسمبلی کی سیٹو ں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔اگر اعجا زالحق مستقل مزاج نہ ہوتے تو ضیا ء الحق کے ماننے والے اُتنے ہی ہوتے جتنے اُن کی قبر پر فاتحہ پڑ ھنے والے نظر آتے ہیں یعنی دوچار۔یہ چیز یں جنر ل مشر ف پر عیا ں ہو نی چا ہیے تھیں۔لیکن امریکا کی مدد سے وہ اس زعم میں مبتلا ہوگئے کہ وہ تاریخ پر بھاری ہیں ۔وہ طاقت کی ڈھلوان پر پھسلیںگے نہیں بلکہ کشش ثقل کو شکست دیتے ہوئے اوپر ہی اوپر جاتے رہیں گے۔


اس کم فہمی کی سزا ان کو یقینا مل رہی ہے ۔آئین تو ڑنے کی بھی یقیناً ملنی چا ہیے۔مگر انصاف اُس وقت ہوگاجب جنرل مشرف کے دور کے تما م حقائق سامنے رکھے جا ئیں۔اور اُن قو تو ں کا بھی احتساب کیا جائیں جو تاریخی طور پر آئین کی پامالی کے جر م میں ملو ث ر ہی ہیں۔عدا لتیں اور سیا سی جما عتیںدونوں کے بغیر ایوب خان،ضیاء الحق اور جنر ل مشرف ایک ماہ سے زیا دہ خود کو طا قت میں بر قرار نہیں ر کھ سکتے تھے ۔جنر ل مشر ف کو تما م جما عتو ں نے سپو رٹ کیا۔ ایم کیو ایم،مسلم لیگ قاف،جماعت اسلامی،جے یوآئی،تحریک انصاف،پیپلزپارٹی،طاہرالقادری حتیٰ کہ پاکستا ن مسلم لیگ نواز نے بھی جنرل مشرف کو ملک کا حکمران بنو انے میں بنیا دی کردار ادا کیا۔یقیناً بعض جما عتیں کھلے عا م حما یتی تھیںاور بعض بالواسط طور پر ۔بعض مشرف کے نظام سے مستفید ہورہی تھیں اور بعض اُس کے ممکنہ جبر سے بچنے کے لیے اہتمام کر رہی تھیں۔بدقسمتی سے قانون مجبو ری کا نام شکر یہ کے اصو ل کے مطا بق اپنا راستہ نہیں بدلتا۔

سزا کم ہوسکتی ہے مگر معا ونت کا جرم بہر حال موجودہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے وزراء نے پیپلز پارٹی کی حکومت کی پہلی کابینہ کے ممبران کے طور پر جنرل مشر ف سے حلف لیا تھا۔کالی پٹیا ں باندھنے سے کالے کام سفید نہیں ہوجاتے۔اگر جنرل مشرف کا نظام اتنا ہی گھنا ونا اور قبیح تھا کہ اس کو بنانے کی پاداش میں اس کو پھا نسی ہو نی چاہیے تو پھر اُس کے سامنے کھڑے ہوکر عہد کرنے والوں نے بھی تو کچھ برا کیا ہوگا۔اور پھر یہ بحث بھی اہم ہے کہ جنرل مشر ف کا اصل جر م یعنی 12اکتوبر1999کا قبضہ بعد میں آنے والے تمام جر ائم کی بنیا د بنا۔عدالتوں نے اُ س کو مانا اور جنرل مشرف کو ہار پہنا کر تخت پر بٹھا دیا ۔بعد میں اپنے ہی اقدامات کو آئین کی گرفت سے مبراء قرار دینے سے ہر کام درست نہیں مانا جا سکتا اس کا بھی احتساب ہو نا چاہیے۔اس کے علا وہ افسر شاہی کے بڑے بڑے نام جنرل مشر ف کے دست راست تھے، کورکمانڈرز اُن کے ساتھ تھے، تمام قریبی عسکر ی عہدیدران اُن کو قائم رکھے ہوئے تھے۔اگر یہ تمام مدد موجود نہ ہو تی تو جنر ل مشر ف خود ہی زمین بوس ہوجاتے، نام بھی نہ رہتا کسی داستان میں۔

اُن کو تاریخی حقیقت بنوانے میں ان سب گروپوں نے بڑی محنت کی تھی۔اپنے ہر قدم سے اُن کے اقدامات کی حما یت کی تھی۔جس کے اوپر آج مقدمہ چلایا جا رہاہے، ہم میں سے بہت سے لوگوں نے اُس کی مخالفت اُس وقت کی جب وہ طاقت میں تھے۔جب اُ ن کا مارا ہوا ڈنڈا زور سے لگتا تھا۔جب وہ ایک اشارے سے تمام چینلز بند کرادیتے تھے ۔صحا فیوں کو نوکریوں سے نکلو ادیتے تھے ، جب چیف جسٹس کی تقریر سنو انے پرمینجمنٹ کے ذریعے آپ کا گلہ دبو ادیتے تھے ۔مگر اس کے باوجود ہم میں سے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جنرل مشرف کی سزا کے عمل میں اُن سب کو شا مل کر نا چاہیے جو اُن کے ساتھ اُس وقت کھڑے تھے جب وہ جابر تھے۔تاریخ کو مسخ کر نے سے حقائق تبدیل نہیں ہوجاتے ۔اگر ہم ملک کو حقیقی طور پر جمہوری اور منصفا نہ روایات کے مطا بق چلو انا چاہتے ہیں ،اور سمجھتے ہیں کہ مشرف مقدمہ اس جانب اہم پیش رفت ہے تو مقدمے کا دائر کار بڑھا نا ہوگا اور اُن سب کو اِس کے کٹہر ے میں لانا ہو گا۔
Load Next Story