محکمہ صحت کے انتظامی نظام کی تبدیلی کا فیصلہ
گریڈ20 کی45 اسامیوں پر ڈی ایم جی گروپس کے افسران تعینات کیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ نے سمری کی منظوری دیدی،ذرائع
صوبائی محکمہ صحت نے محکمہ کا بنیادی انتظامی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
محکمہ کے انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی کے فیصلے سے محکمہ کے سینئر افسران کو بھی لاعلم رکھا گیا ، تبدیل شدہ انتظامی ڈھانچے کی سمری کی وزیر اعلیٰ سندھ نے منظوری بھی دے دی، نئے انتظامی ڈھانچے کے مطابق صوبے میں جاری بچوںکے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سمیت صحت کے تمام قومی پروگرامز کا ا یک نیا انتظامی سربراہ مقررکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ سے لیاجائے گا، محکمہ صحت میں گریڈ 20 کی 45 اسامیوں پر تعینات ڈاکٹروںکو ہٹا کر ڈی ایم جی گروپس کے افسران کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے ، معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی طور پر مجوزہ انتظامی ڈھانچے پر اندرون سندھ سے عملدرآمد کرایا جائے گا جہاں تعلقہ وضلعی اور صحت کے بنیادی اسپتالوں و ڈسپنسریوں میں تعینات ڈاکٹروںکی جگہ ڈی ایم جی گروپس کے افسران تعینات کیے جائیںگے۔
محکمہ میں نئے انتظامی ڈھانچے کو نافذ کرنے کے حوالے سے محکمہ کے سینئر افسران میں شدید بے چینی اور بد دلی پھیل گئی ہے، ایک انتظامی افسر کے مطابق صوبے میں جاری قومی پروگرامزکی نگرانی کیلیے پہلی بار ڈی ایم جی گروپ کے افسرکو تعینات کیاجارہا ہے جس کے ماتحت صحت کے 12پروگرام ہوں گے، ذرائع کے مطابق اس اضافی اسامی پر ڈی ایم جی گروپ کے افسر اور پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشیٹو( پی پی ایچ آئی )کے سابق سربراہ ڈاکٹر ریاض میمن کوتعینات کیا جارہا ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ افسرکی ایما پر محکمہ کا انتظامی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان کے مشورے سے محکمہ کے سیکریٹری نے سمری بھی تیارکی جس کو وزیرا علیٰ سندھ نے منظورکرلیا ،سمری کے مطابق تمام قومی پروگرام مجوزہ نئے انتظامی سربراہ کے ماتحت کام کریںگے ان میں سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ، بچوںکے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام ، ملیریا کنٹرول پروگرام ، ایم این سی ایچ پروگرام ، وزیراعلی سندھ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام ، پروینشن اینڈکنٹرول آف بلائینڈنینس ، سندھ بلڈ بینکس اتھارٹی، نیوٹریشن پروگرام سمیت دیگر پروگرام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے ماتحت کردیے جائیںگے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل قومی پروگرامز میں گریڈ20 کے صوبائی مینجرز تعینات تھے لیکن نئے انتظامی ڈھانچے کے بعد قومی پروگرامز کی نگرانی کیلیے ڈی ایم جی گروپ کے ایک نئے ایگزیکٹیوافسرکو مقررکرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے حکومت سندھ پر مزید مالی بوجھ کا اضافہ ہوجائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ اندرون سندھ کے تعلقہ، ضلعی اورصحت کے بنیادی مراکز میں بھی ڈی ایم جی گروپس کے افسران کوانتظامی افسران تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، محکمہ کے انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی اور گریڈ 20 کی اسامیوں پر ڈی ایم جی گروپس کے افسران کی تعیناتیوںکے لیے محکمہ کے سینئر افسران سے کوئی رائے نہیں لی گئی جس کی وجہ سے محکمہ کے گریڈ20 کے افسران میں سخت تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ میں انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی کا فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کے ایک معتمد خاص نے کیا ہے محکمہ کے بنیادی انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کی اطلاع پر محکمہ کے افسران میں شدید مایوسی اور بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے، افسران کا کہنا ہے کہ اس عمل سے محکمہ کے افسران اور ڈی ایم جی کے افسران میں ٹھن جائے گی، ڈی ایم جی کی اسامی پر محکمہ صحت کے کسی افسرکو تعینات نہیںکیاجاتا، محکمہ کے سینئر افسران نے بتایا کہ اس عمل سے افسران میں سرد جنگ شروع ہوجائے گی، صحت کے مراکز میں آنے والے مریضوںکو اس سردجنگ کا خمیازہ اٹھانا پڑے گا ، معلوم ہوا ہے کہ نئے انتظامی ڈھانچے کا نوٹیفکیشن آئندہ چند دن میں جاری کردیا جائے گا۔
محکمہ کے انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی کے فیصلے سے محکمہ کے سینئر افسران کو بھی لاعلم رکھا گیا ، تبدیل شدہ انتظامی ڈھانچے کی سمری کی وزیر اعلیٰ سندھ نے منظوری بھی دے دی، نئے انتظامی ڈھانچے کے مطابق صوبے میں جاری بچوںکے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سمیت صحت کے تمام قومی پروگرامز کا ا یک نیا انتظامی سربراہ مقررکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ سے لیاجائے گا، محکمہ صحت میں گریڈ 20 کی 45 اسامیوں پر تعینات ڈاکٹروںکو ہٹا کر ڈی ایم جی گروپس کے افسران کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے ، معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی طور پر مجوزہ انتظامی ڈھانچے پر اندرون سندھ سے عملدرآمد کرایا جائے گا جہاں تعلقہ وضلعی اور صحت کے بنیادی اسپتالوں و ڈسپنسریوں میں تعینات ڈاکٹروںکی جگہ ڈی ایم جی گروپس کے افسران تعینات کیے جائیںگے۔
محکمہ میں نئے انتظامی ڈھانچے کو نافذ کرنے کے حوالے سے محکمہ کے سینئر افسران میں شدید بے چینی اور بد دلی پھیل گئی ہے، ایک انتظامی افسر کے مطابق صوبے میں جاری قومی پروگرامزکی نگرانی کیلیے پہلی بار ڈی ایم جی گروپ کے افسرکو تعینات کیاجارہا ہے جس کے ماتحت صحت کے 12پروگرام ہوں گے، ذرائع کے مطابق اس اضافی اسامی پر ڈی ایم جی گروپ کے افسر اور پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشیٹو( پی پی ایچ آئی )کے سابق سربراہ ڈاکٹر ریاض میمن کوتعینات کیا جارہا ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ افسرکی ایما پر محکمہ کا انتظامی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ان کے مشورے سے محکمہ کے سیکریٹری نے سمری بھی تیارکی جس کو وزیرا علیٰ سندھ نے منظورکرلیا ،سمری کے مطابق تمام قومی پروگرام مجوزہ نئے انتظامی سربراہ کے ماتحت کام کریںگے ان میں سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ، بچوںکے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام ، ملیریا کنٹرول پروگرام ، ایم این سی ایچ پروگرام ، وزیراعلی سندھ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام ، پروینشن اینڈکنٹرول آف بلائینڈنینس ، سندھ بلڈ بینکس اتھارٹی، نیوٹریشن پروگرام سمیت دیگر پروگرام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے ماتحت کردیے جائیںگے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل قومی پروگرامز میں گریڈ20 کے صوبائی مینجرز تعینات تھے لیکن نئے انتظامی ڈھانچے کے بعد قومی پروگرامز کی نگرانی کیلیے ڈی ایم جی گروپ کے ایک نئے ایگزیکٹیوافسرکو مقررکرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے حکومت سندھ پر مزید مالی بوجھ کا اضافہ ہوجائے گا ، ذرائع نے بتایا کہ اندرون سندھ کے تعلقہ، ضلعی اورصحت کے بنیادی مراکز میں بھی ڈی ایم جی گروپس کے افسران کوانتظامی افسران تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، محکمہ کے انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی اور گریڈ 20 کی اسامیوں پر ڈی ایم جی گروپس کے افسران کی تعیناتیوںکے لیے محکمہ کے سینئر افسران سے کوئی رائے نہیں لی گئی جس کی وجہ سے محکمہ کے گریڈ20 کے افسران میں سخت تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ میں انتظامی ڈھانچے کی تبدیلی کا فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کے ایک معتمد خاص نے کیا ہے محکمہ کے بنیادی انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کی اطلاع پر محکمہ کے افسران میں شدید مایوسی اور بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے، افسران کا کہنا ہے کہ اس عمل سے محکمہ کے افسران اور ڈی ایم جی کے افسران میں ٹھن جائے گی، ڈی ایم جی کی اسامی پر محکمہ صحت کے کسی افسرکو تعینات نہیںکیاجاتا، محکمہ کے سینئر افسران نے بتایا کہ اس عمل سے افسران میں سرد جنگ شروع ہوجائے گی، صحت کے مراکز میں آنے والے مریضوںکو اس سردجنگ کا خمیازہ اٹھانا پڑے گا ، معلوم ہوا ہے کہ نئے انتظامی ڈھانچے کا نوٹیفکیشن آئندہ چند دن میں جاری کردیا جائے گا۔