فٹ فواد احمد دوبارہ پاکستان آنے کیلیے تیار

پی ایس ایل مینجمنٹ نے بائیوسیکیورٹی کو آسان لیا،آسٹریلوی اسپنر

شادی کی تقریب بھی ہوئی،امید ہے اب ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

پی ایس ایل6میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والے آسٹریلوی اسپنر فواد احمد نے دوبارہ پاکستان آنے کا ارادہ ظاہر کر دیا۔

کراچی میں جاری پی ایس ایل 6 کو کورونا کیسز کی وجہ سے 14میچز کے بعد روک دیا گیا تھا، وائرس کی زد میں سب سے پہلے اسلام آبادیونائٹیڈ کے پاکستانی نژاد آسٹریلوی اسپنر فواد احمد ہی آئے تھے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اپنی یادیں تازہ کیں، فواد احمد نے کہا کہ پی ایس ایل کی مینجمنٹ نے بائیو سیکیورٹی کے معاملے کو آسان لیا، ابتدا میں ہی قرنطینہ3کے بجائے 7یا 10روز اور ہوٹل بھی الگ ہونا چاہیے تھا،وہاں شادی کی تقریط ہورہی تھی اور لفٹ میں پلیئرز کا عام لوگوں سے بھی رابطہ ہوا، امید ہے کہ اس بار پی سی بی اپنی غلطیوں نے سبق سیکھ کر ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔

انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کیلیے پاکستان واپسی کا مجھے کوئی خوف نہیں، کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحتیابی کی وجہ سے اینٹی باڈیز بن چکی ہیں، البتہ انگلش سیزن اور آئی پی ایل کھیلنے والوں کے بائیو ببل میں طویل قیام کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹرز کی دستیابی کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔


واضح رہے کہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز یکم سے 20 جون تک کراچی میں ہی ہوں گے، اس بار پی سی بی نے بائیو سیکیورٹی کیلیے ایک برطانوی کمپنی کی خدمات لینے کے ساتھ الگ ہوٹل بھی بک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان میں باصلاحیت اسپنرزکی کمی نہیں،بورڈ گروم کرے

فواد احمد نے کہا کہ پاکستان میں باصلاحیت سلوبولرز کی کوئی کمی نہیں ہے،عثمان قادراور زاہد محمود کا مستقبل روشن ہے،میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے زاہد محمود کے ساتھ کھیل چکا ہوں، محمد نواز بھی مہارت رکھتے ہیں،ٹیسٹ کرکٹ میں یاسر شاہ جیسا نام موجود ہے، پی سی بی کو نوجوان اسپنرز کو گروم کرنے کیلیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بہترین صلاحیتوں کے مالک عثمان بہت خراب گیندیں بھی کرجاتے ہیں

فواد احمد نے کہا ہے کہ عثمان قادر بہترین صلاحیتوں کے مالک لیگ اسپنر ہیں مگر ان کو ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے،ابھی تک ان کی کارکردگی میں ایسا تسلسل نہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوسکیں،اسپنر کے پاس مہارت اور ویری ایشن ہے مگر بہت زیادہ خراب گیندیں بھی کرجاتے ہیں،قومی ٹیم میں جگہ بنانے کے بعد اب ان کو اپنی کارکردگی میں تسلسل لانے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
Load Next Story