تیسرا ٹی 20 پاکستان کا موقع کے منتظر پلیئرزکو آزمانے پرغور

اسد شفیق، محمد سمیع اور یاسر عرفات کل ایکشن میں دکھائی دے سکتے ہیں

دبئی: پریکٹس سے قبل پاکستانی کھلاڑی اسد شفیق اپنے بیٹ کا جائزہ لے رہے ہیں، آل رائونڈر یاسر عرفات بھی ساتھ ، آسٹریلیا سے تیسرا ٹی 20 کل ہوگا فوٹو : ایکسپریس

آسٹریلیا کیخلاف ٹوئنٹی 20 سیریز کے تیسرے اور آخری مقابلے میں پاکستان موقع کے منتظر پلیئرز کو آزمائے گا۔

اسد شفیق، محمد سمیع اور یاسر عرفات ایکشن میں دکھائی دے سکتے ہیں، کپتان محمد حفیظ نے بھی تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے، ان کے مطابق شاہدآفریدی ابھی مکمل فٹ نہیں لہذا تیسرے میچ میں شرکت کا امکان نظر نہیں آتا، البتہ سعید اجمل کندھے کی انجری سے نجات کے بعد دستیاب ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق جمعے کی شب پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا سے ٹائی ہونے والے دوسرے ٹوئنٹی20 میں سپراوور میں کامیابی حاصل کی۔

اس کے ساتھ ٹیم کو فیصلہ کن برتری حاصل ہو گئی، پیر کو دبئی میں ہی شیڈول تیسرا میچ رسمی کارروائی ثابت ہوگا،اس لیے پاکستان چند تبدیلیاں کرنے کا سوچ رہا ہے، اس حوالے سے کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ ورلڈکپ سے قبل میں چند چیزیں آزمانا اور ہر پلیئر کو کھیلنے کا موقع دینا چاہتا ہوں، تیسرے میچ میں ہم یقیناً چند تبدیلیوں پر غور کریں گے مگر اس وقت یہ نہیں بتا سکتا کہ کسے کھلایا یا آرام دیا جائے گا،ہم چاہتے ہیں کہ تمام پلیئرز انٹرنیشنل مقابلوں کا ردھم حاصل کر لیں تاکہ جب کبھی انھیں آزمایا جائے تو اعتماد کے ساتھ کھیلیں۔

حال ہی میں اچھی کارکردگی دکھانے والے بعض کھلاڑی بھی اس وقت پلیئنگ الیون میں جگہ نہیں بنا پا رہے، مقابلے کا یہ رحجان ہمارے لیے اچھی علامت ہے۔ آل رائونڈر شاہدآفریدی انگوٹھا زخمی ہونے کے سبب ابتدائی دونوں میچز نہیں کھیل سکے اور آخری مقابلے میں بھی شرکت کا امکان نظر نہیں آتا، ان کے بارے میں حفیظ نے کہا کہ آفریدی ابھی خود کو فٹ محسوس نہیں کر رہے لہذا مجھے نہیں لگتا کہ تیسرا میچ کھیل سکیں گے، میں انھیں ورلڈکپ میں ایکشن میں دیکھنا چاہتا ہوں۔


لہذا ان کے حوالے سے کوئی چانس نہیں لوں گا، بے شک وہ پاکستان کیلیے میچ ونر ہیں، اگر وہ تیسرے میچ سے قبل مکمل فٹ ہو گئے تو بطور کپتان میرا پہلا انتخاب ہیں تاہم فی الحال ان کی شرکت کا امکان نہیں ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سعید اجمل مقابلے کیلیے دستیاب ہوں گے،دوسرے ٹی ٹوئنٹی کے دوران وہ بائیں کندھے میں تکلیف کے سبب اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے۔

ایسے میں فزیو تھراپسٹ نے مشورہ دیا کہ ان سے سپراوور نہ کرایا جائے اسی وجہ سے عمر گل کو گیند تھمائی گئی، حفیظ نے کہا کہ اسپنر کی انجری خطرناک نہیں اور وہ1،2 روز میں فٹ ہو کر تیسرے میچ کیلیے دستیاب ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ عمر اکمل گیند کو اچھی طرح ہٹ کر سکتا ہے، عبدالرزاق میں بھی گرائونڈ کے چاروں اطراف اسٹروکس کھیلنے کی مکمل صلاحیت ہے۔

ہم نے اسی لیے سپراوور میں ان دونوں کو بیٹنگ کیلیے بھیجا، کامران اکمل بھی اچھی فارم میں دکھائی دیے مگر کریمپس پڑنے کے سبب ان سے اننگز کا آغاز نہیں کرایا، میچ میں ہم نے جو فیصلہ کیا وہ درست ثابت ہوا، میں بیحد پُراعتماد اور ہر لمحہ یقین تھا کہ ہم جیت جائیں گے،مجھے اس بات کی بیحد خوشی ہے کہ اپنے پلیئرز سے جو چاہتا ہوں وہ کر دکھاتے ہیں ، ہر میچ میں میرے منصوبے پر مکمل عمل ہوتا ہے، یہ پاکستان کرکٹ کیلیے مثبت علامت ہے کہ دبائو کی صورتحال میں بھی ہر کھلاڑی اچھا پرفارم کر رہا ہے۔

آسٹریلیا کیخلاف پوری سیریز میں ہم نے غیرمعمولی کارکردگی دکھائی جس پر بطور کپتان مجھے فخر ہے، امید ہے ہم یہ سلسلہ تیسرے میچ اور ورلڈکپ میں بھی برقرار رکھیں گے، پیر کے مقابلے میں اگر فتح حاصل کر لی تو بھرپور اعتماد کیساتھ میگا ایونٹ میں شریک ہوںگے، ہمارے پول میں شامل بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ دونوں ہی ٹی ٹوئنٹی کی اچھی سائیڈز ہیں۔

لہذا ہمیں سوفیصد صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ کپتان نے کہا کہ مجھے دبئی اسٹیڈیم میں کرائوڈ کی بڑی تعداد دیکھ کر بیحد خوشی ہوئی،میں ہر میچ میںپاکستانی ٹیم کیلیے ایسی ہی سپورٹ چاہتا ہوں، ہم گذشتہ 3 برس سے ہوم گرائونڈز پر انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم ہیں مگر اس میچ میں ایسا لگا جیسے اپنی سرزمین پر ہی کھیل رہے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story