نیب عوام سے لوٹے گئے اربوں روپے کی برآمدگی میں ناکام

82ارب کے اوگرا اسکینڈل کا 5 ماہ گزرجانے کے بعدب ھی حتمی چالان مرتب نہ کیا جاسکا۔

82ارب کے اوگرا اسکینڈل کا 5 ماہ گزرجانے کے بعدب ھی حتمی چالان مرتب نہ کیا جاسکا۔ فوٹو: فائل

نیب کی انوسٹی گیشن ٹیموں کو82ارب کے اوگرا اسکینڈل اور7ارب سے زائدکے مضاربہ اسکینڈل کی تحقیقات میں قومی خزانے اورعوام سے لوٹے گئے اربوں روپے کی برآمدگی میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

نیب کی جانب سے اوگرا اکرپشن کیس میں ملزم سابق چیئرمین توقیرصادق کوگرفتارکرکے واپس پاکستان لانے کے 5ماہ گزرجانے کے بعد بھی نیب کی جانب سے ایک کھرب کے سے زائدکی کرپشن کے الزامات اورملزم کی گرفتاری کے فوری بعد سارے کرداروںکو بے نقاب کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور5ماہ میںنیب کی انوسٹی گیشن ٹیم حتمی چالان تک مرتب نہیںکرسکی۔ذرائع کے مطابق نیب کی انوسٹی گیشن ٹیم 90 روز تک کی مشق مکمل کرنے کے بعداس پوزیشن میں نہیں جوکچھ ملزم کی گرفتاری سے قبل سپریم کورٹ اورنیب کی جانب سے منظرعام پرآیاتھااس کے مطابق نیب کوملزم سے ریکوری کرنے میںکامیابی نہیں ہوئی۔




ملزم کی دبئی میں مفروری کے دوران نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں82ارب کے اسیکنڈل کوایک کھرب تک کابڑاسکینڈل قراردیناشروع کردیاتھااوراس میںگزشتہ دورحکومت کے بڑے بڑے ذمے داروںکے نام لیے جارہے تھے لیکن ملزم کی گرفتاری کے بعدنیب کی ٹیم کے پاس مستندشواہدنہ ملنے کے باعث تاحال ان بڑے کرداروں میں سے کسی کوبھی اوگراکرپشن کیس میں بطورشریک ملزنامزدنہیںکیاگیاجبکہ ملک کے سیکڑوں غریب افرادکی زندگی بھرکی جمع پونجی لوٹنے والے مفتی احسان اوردیگرملزمان سے بھی نیب کوکسی قسم کی ریکوری نہیںہوسکی،نیب کی جانب سے اس بڑے اسیکنڈل کی تحقیقات اورریکوری کے حوالے ایک سے ایک ڈیڑھ ماہ میں ایک پریس بریفنگ بلائی جاتی ہے جس میں نیب افسران اپنی وضاحت کرتے ہیںکہ انھوں نے مفتی احسان کوجب گرفتارکیاتھاتو3ماہ تک اشتہاردیتے رہے لوگ سامنے نہیںآ رہے تھے تاہم جب ملزمان کے خلاف بہت سارے لوگ سامنے آئے توان کودوبارہ تحویل میں لیا ہے لیکن55کروڑ کے علاوہ مزیدریکوری نہیں ہوسکی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story