’’دی بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ نے انسدادِ وبا کا حفاظتی حصار قائم کیا چینی صدر
یہ ایک ایسا راستہ ہے جو دنیا کو مزید کھلے پن اور جدت سے ہم آہنگ ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا
''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' کسی ایک فریق کا نجی راستہ نہیں بلکہ یہ تمام بنی نوع انسان کی ترقی کا مشترکہ راستہ ہے۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے بوآؤ ایشیائی فورم 2021 سے اپنے کلیدی خطاب میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کے بنی نوع انسان کے مشترکہ ترقیاتی راستے کے تصور پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
چین دنیا کےلیے ایک ''روشن شاہراہ'' کی حیثیت کیوں رکھتا ہے؟ کیونکہ اس سے پوری دنیا کے ممالک کو موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد مل رہی ہے؛ اور یہ ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کےلیے درکار بنیادی قوت بھی فراہم کررہا ہے۔ عالمی برادری نے چین کی ''دنیا کو درپیش مشکلات'' حل کرنے کی صلاحیت دیکھ لی ہے۔
شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں باہمی اتفاق، کھلی جدت طرازی، ایک دوسرے کی مدد، اور ''جیت جیت شراکت،'' ترقی اور خوشحالی، صحت اور حفاظت اور مشترکہ مستقبل کی جستجو کےلیے انصاف کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ گزشتہ سات برس کے دوران ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' نے انسانیت کی سنہرے مستقبل کے حصول میں مدد کی ہے۔
موجودہ وبا کے تناظر میں ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' نے انسداد وبا کا ایک ''حفاظتی حصار'' قائم کیا ہے۔
وبا کے دوران، چین یورپ ریلوے ایکسپریس نے منسلک ممالک تک وبا سے بچاؤ کا مواد پہنچایا اور وبا کے خلاف امید بننے والی ویکسین مہیا کی۔ چینی کمپنیاں انڈونیشیا، برازیل، متحدہ عرب امارات، ملائشیا، پاکستان اور ترکی سمیت دیگر ممالک کو ویکسین پہنچا رہی ہیں۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ ایک ایسا راستہ بھی ہے جو دنیا کو مزید کھلی اور جدت سے اہم آہنگ ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔
چین دنیا کےلیے ایک ''روشن شاہراہ'' کی حیثیت کیوں رکھتا ہے؟ کیونکہ اس سے پوری دنیا کے ممالک کو موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد مل رہی ہے؛ اور یہ ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کےلیے درکار بنیادی قوت بھی فراہم کررہا ہے۔ عالمی برادری نے چین کی ''دنیا کو درپیش مشکلات'' حل کرنے کی صلاحیت دیکھ لی ہے۔
شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں باہمی اتفاق، کھلی جدت طرازی، ایک دوسرے کی مدد، اور ''جیت جیت شراکت،'' ترقی اور خوشحالی، صحت اور حفاظت اور مشترکہ مستقبل کی جستجو کےلیے انصاف کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ گزشتہ سات برس کے دوران ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' نے انسانیت کی سنہرے مستقبل کے حصول میں مدد کی ہے۔
موجودہ وبا کے تناظر میں ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' نے انسداد وبا کا ایک ''حفاظتی حصار'' قائم کیا ہے۔
وبا کے دوران، چین یورپ ریلوے ایکسپریس نے منسلک ممالک تک وبا سے بچاؤ کا مواد پہنچایا اور وبا کے خلاف امید بننے والی ویکسین مہیا کی۔ چینی کمپنیاں انڈونیشیا، برازیل، متحدہ عرب امارات، ملائشیا، پاکستان اور ترکی سمیت دیگر ممالک کو ویکسین پہنچا رہی ہیں۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ ایک ایسا راستہ بھی ہے جو دنیا کو مزید کھلی اور جدت سے اہم آہنگ ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔