اسفند یار ولی کا سانحہ قصہ خوانی پر برطانیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ
سانحہ قصہ خوانی کے 91 سال مکمل ہونے پر تاریخ کو درست کرنے کیلئے معافی مانگی جائے، مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی
اسفند یار ولی خان نے سانحہ قصہ خوانی پر برطانیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سانحہ قصہ خوانی کے 91 سال مکمل ہونے پر تاریخ کو درست کرنے کیلئے معافی مانگی جائے، برطانوی حکومت کو پارلیمنٹ میں ان شہداء سے معافی مانگنی چاہیے اور اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے، تاریخ کو غلط رنگ دے کر غلطیوں اور ظلم کو چھپایا نہیں جاسکتا، حقیقت سامنے آہی جاتی ہے۔
اسفندیارولی خان نے کہا کہ پوری دنیا کو یہ بات منوانی ہوگی کہ انگریزوں نے اس وقت طاقت کا غلط استعمال کرکے سینکڑوں نہتے کارکنان کو شہید کیا، قصہ خوانی کی گلیاں، سڑکیں اور بالخصوص یادگار شہداء آج بھی ہر شہید کی قربانی کی گواہی دے رہے ہیں، پشاور،قصہ خوانی سمیت دیگر واقعات میں شہید ہونے والوں کی قربانیوں ہی کی بدولت ہمیں آزادی نصیب ہوئی۔
اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ جس طرح قصہ خوانی کے شہداء نے اپنی مٹی کی آزادی، دفاع کیلئے قربانیاں دیں، ہم بھی اسی راہ پر چلیں گے، خدائی خدمتگار تحریک سے لے کر عوامی نیشنل پارٹی تک ہمارے کارکنان و رہنمائوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹے، اس دھرتی کی حفاظت، قومی حقوق کے حصول، آئینی و پارلیمانی جنگ میں اے این پی صف اول میں کھڑی رہے گی،اے این پی شہداء کی امین جماعت ہونے کے ناطے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
قصہ خوانی بازار میں انگریز سامراج نے جنگ آزادی کے متوالوں پر گولیاں چلائی تھیں۔ برطانوی سامراج کے خلاف تحریک آزادی کے رہنما خان عبدالغفار خان عرف باچا خان کو انگریز حکومت کے خلاف تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے خلاف کارکنوں نے صوبہ سرحد (خیبر پختون خوا) میں احتجاج کیا۔ 23 اپریل 1930 کو پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار میں انگریز فوج نے باچا خان کے پرامن کارکنوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے سینکڑوں افراد جاں بحق ہوگئے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سانحہ قصہ خوانی کے 91 سال مکمل ہونے پر تاریخ کو درست کرنے کیلئے معافی مانگی جائے، برطانوی حکومت کو پارلیمنٹ میں ان شہداء سے معافی مانگنی چاہیے اور اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے، تاریخ کو غلط رنگ دے کر غلطیوں اور ظلم کو چھپایا نہیں جاسکتا، حقیقت سامنے آہی جاتی ہے۔
اسفندیارولی خان نے کہا کہ پوری دنیا کو یہ بات منوانی ہوگی کہ انگریزوں نے اس وقت طاقت کا غلط استعمال کرکے سینکڑوں نہتے کارکنان کو شہید کیا، قصہ خوانی کی گلیاں، سڑکیں اور بالخصوص یادگار شہداء آج بھی ہر شہید کی قربانی کی گواہی دے رہے ہیں، پشاور،قصہ خوانی سمیت دیگر واقعات میں شہید ہونے والوں کی قربانیوں ہی کی بدولت ہمیں آزادی نصیب ہوئی۔
اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ جس طرح قصہ خوانی کے شہداء نے اپنی مٹی کی آزادی، دفاع کیلئے قربانیاں دیں، ہم بھی اسی راہ پر چلیں گے، خدائی خدمتگار تحریک سے لے کر عوامی نیشنل پارٹی تک ہمارے کارکنان و رہنمائوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹے، اس دھرتی کی حفاظت، قومی حقوق کے حصول، آئینی و پارلیمانی جنگ میں اے این پی صف اول میں کھڑی رہے گی،اے این پی شہداء کی امین جماعت ہونے کے ناطے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
قصہ خوانی بازار میں انگریز سامراج نے جنگ آزادی کے متوالوں پر گولیاں چلائی تھیں۔ برطانوی سامراج کے خلاف تحریک آزادی کے رہنما خان عبدالغفار خان عرف باچا خان کو انگریز حکومت کے خلاف تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے خلاف کارکنوں نے صوبہ سرحد (خیبر پختون خوا) میں احتجاج کیا۔ 23 اپریل 1930 کو پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار میں انگریز فوج نے باچا خان کے پرامن کارکنوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے سینکڑوں افراد جاں بحق ہوگئے۔