نشے میں مبتلا نوجوانوں کا مسیحا مسجد کا پیش امام
ترکی کے امام امین کائر، منشیات میں مبتلا درجنوں افراد کا علاج کرچکے ہیں جو انہیں اپنا ’باپ‘ مانتے ہیں
اپنے کم تر وسائل کے باوجود ترکی میں ایک پیش امام ایسے ہیں جنہیں درجنوں اجنبی نوجوان اپنے والد کی جگہ سمجھتے ہیں کیونکہ ان کی مدد سے وہ نشے کی لت سے آزاد ہوئے ہیں۔
استنبول کی تاریخی مسجدِ کعب کے امام امین کی اطراف میں کئی نوجوان منشیات کے چنگل میں گرفتار تھے۔ انہوں نے کم وسائل کے باوجود نشے کے عادی ایسے افراد کو رہائش اور مدد فراہم کی ہے جو مسلسل 15 برس سے اس کے شکار تھے لیکن امام امین کی وجہ سے وہ اب تندرست ہیں اور مسجد کے خادم بن چکے ہیں۔ اب بھی یہاں کئی نوجوان رہائش پذیرہیں اور امام صاحب کئی برس سے ان کی خدمت کررہے ہیں۔
'اس علاقے بالات کی نواح میں منشیات کے کئی عادی تھے۔ ہم کسی سے بھی ان کی ذات، مذہب اور زبان کا نام نہیں پوچھتے بلکہ انسان سمجھتے ہوئے انہیں ہرممکن مدد فراہم کرتے ہیں۔ اب تک 30 افراد نشے سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہیں جبکہ مولوی امین بے گھر افراد کو روزانہ سوپ اور چائے بھی پیش کرتےہیں۔
اس کے بعد اطراف کے لوگ بھی ان کی مدد کو آگئے اور اب نشے کے شکار افراد یا بے گھر لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر چائے اور یخنی تیارکی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ انہیں مزیدار کھانے بھی پیش کئے جاتےہیں۔ یہاں تک کہ منشیات کے عادی بھی مسجد میں رہ سکتے ہیں لیکن اس شرط پرکہ وہ کوئی نشہ آور شے یہاں نہیں لائیں گے۔
امام امین ان کے لیے کپڑے اور غسل و صفائی کا انتظام بھی کرتے ہیں۔ سب سے پہلے انہوں نے نشے میں مبتلا اور اپنے حال سے بے خبر رمضان کو مسجد میں پناہ دی۔ امام صاحب نے اسے اپنا بیٹا بنایا اور دن کا کھانا بھی اسی کے ساتھ کھاتے رہے۔ ایک دن ایسا آیا کہ رمضان نے نشہ چھوڑ دیا اور امام امین کو بابا یعنی اپنا والد کہہ کر پکارا۔ 13 برس بعد رمضان نے اپنے آبائی گھر جانے کی درخواست کی اور اب وہاں روزگار سے وابستہ ہوکر منشیات کو چھوڑ چکے ہیں۔
اسی طرح 24 سالہ بریس بھی امام امین کو اپنا والد قرار دیتے ہیں۔ امام امین پر شروع میں بہت تنقید کی گئی کہ یہ عادی مجرم اور چور ہیں اور ان کی مدد نہ کی جائے لیکن انہوں نے کہا ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا فرمان ہے کہ دین میں پورے خلوص سے داخل ہوجاؤ تو ہمیں دوسروں کے ساتھ خلوص کا رویہ رکھنا چاہیے۔
اگلے مرحلے میں وہ نشے کے عادی بے گھر افراد کے لیے ایک ماڈل گاؤں بسانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے رویے سے انہیں دوبارہ زندگی کی جانب لایا جاسکے۔
استنبول کی تاریخی مسجدِ کعب کے امام امین کی اطراف میں کئی نوجوان منشیات کے چنگل میں گرفتار تھے۔ انہوں نے کم وسائل کے باوجود نشے کے عادی ایسے افراد کو رہائش اور مدد فراہم کی ہے جو مسلسل 15 برس سے اس کے شکار تھے لیکن امام امین کی وجہ سے وہ اب تندرست ہیں اور مسجد کے خادم بن چکے ہیں۔ اب بھی یہاں کئی نوجوان رہائش پذیرہیں اور امام صاحب کئی برس سے ان کی خدمت کررہے ہیں۔
'اس علاقے بالات کی نواح میں منشیات کے کئی عادی تھے۔ ہم کسی سے بھی ان کی ذات، مذہب اور زبان کا نام نہیں پوچھتے بلکہ انسان سمجھتے ہوئے انہیں ہرممکن مدد فراہم کرتے ہیں۔ اب تک 30 افراد نشے سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہیں جبکہ مولوی امین بے گھر افراد کو روزانہ سوپ اور چائے بھی پیش کرتےہیں۔
اس کے بعد اطراف کے لوگ بھی ان کی مدد کو آگئے اور اب نشے کے شکار افراد یا بے گھر لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر چائے اور یخنی تیارکی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ انہیں مزیدار کھانے بھی پیش کئے جاتےہیں۔ یہاں تک کہ منشیات کے عادی بھی مسجد میں رہ سکتے ہیں لیکن اس شرط پرکہ وہ کوئی نشہ آور شے یہاں نہیں لائیں گے۔
امام امین ان کے لیے کپڑے اور غسل و صفائی کا انتظام بھی کرتے ہیں۔ سب سے پہلے انہوں نے نشے میں مبتلا اور اپنے حال سے بے خبر رمضان کو مسجد میں پناہ دی۔ امام صاحب نے اسے اپنا بیٹا بنایا اور دن کا کھانا بھی اسی کے ساتھ کھاتے رہے۔ ایک دن ایسا آیا کہ رمضان نے نشہ چھوڑ دیا اور امام امین کو بابا یعنی اپنا والد کہہ کر پکارا۔ 13 برس بعد رمضان نے اپنے آبائی گھر جانے کی درخواست کی اور اب وہاں روزگار سے وابستہ ہوکر منشیات کو چھوڑ چکے ہیں۔
اسی طرح 24 سالہ بریس بھی امام امین کو اپنا والد قرار دیتے ہیں۔ امام امین پر شروع میں بہت تنقید کی گئی کہ یہ عادی مجرم اور چور ہیں اور ان کی مدد نہ کی جائے لیکن انہوں نے کہا ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا فرمان ہے کہ دین میں پورے خلوص سے داخل ہوجاؤ تو ہمیں دوسروں کے ساتھ خلوص کا رویہ رکھنا چاہیے۔
اگلے مرحلے میں وہ نشے کے عادی بے گھر افراد کے لیے ایک ماڈل گاؤں بسانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے رویے سے انہیں دوبارہ زندگی کی جانب لایا جاسکے۔