سندھ حکومت کا سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان

50 فیصد ملازمین کی پالیسی پر عمل نہ کرنے والے نجی دفاتر سیل کردیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

50 فیصد ملازمین کی پالیسی پر عمل نہ کرنے والے نجی دفاتر سیل کردیں گے، وزیراعلیٰ سندھ (فوٹو: فائل)

سندھ حکومت نے صوبہ بھر میں سرکاری دفاتر اور تمام تعلیمی ادارے تاحکم ثانی بند کرنے کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس معنقد ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری دفاتر، جامعات، اسکول، کالجز اور دیگر تعلیمی ادارے بند کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین گھروں سے کام کریں اور سیکریٹریز صرف ضروری اسٹاف دفتر بلائیں گے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا صورتحال میں ہم نے اسپتالوں کی سہولتوں میں اضافہ کیا، سندھ میں اس وقت کورونا کے مثبت کیسز کی سب سے کم شرح ہے اور صحت یاب مریضوں کی شرح 94 فیصد ہے جب کہ پاکستان میں یہی شرح 84 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کورونا سے اموات کی شرح 2.7 جب کہ سندھ میں 1.75 فیصد ہے، اس سب کے باوجود ہم گھبرائے ہوئے اور پریشان ہیں، پچھلے 7 روز میں سندھ میں کورونا مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اسی طرح ہمارے صوبے میں اموات بھی بڑھی ہیں، نیشنل کوآرڈیشن کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں سندھ نے بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کی تجویز رکھی تھی جو کہ نہیں مانی گئی، ہم نے کہا تھا وفاقی حکومت اقدام نہیں کرے گی تو ہم کریں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردان میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 31، پشاور میں 24 اور لاہور میں 18 فیصد ہے، سندھ میں کورونا مریضوں کے مثبت کیسز کی تعداد بڑھ گئی ہے، ایک ہفتے میں کراچی کے ضلع شرقی میں مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد، حیدرآباد میں 16 فیصد، کراچی جنوبی میں 12 فیصد، کراچی وسطی میں 9 فیصد جب کہ ملیر میں 6 فیصد شرح ہے۔ ہماری صورتحال بہتر ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بیڈز بھر جائیں تو پابندی لگائیں۔


مراد علی شاہ نے کہا کہ اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ہم نے کچھ سخت فیصلے کیے ہیں، سرکاری اداروں میں زیادہ سے زیادہ حاضری 20 فیصد کردی گئی ہے، ملازمین جن شہروں میں رہ رہے ہیں وہیں رہیں، ان کی چھٹی نہیں ہے، وہ فون پر رابطے میں رہیں اور گھروں سے کام کریں، دفاتر کے اوقات کار صبح 9 سے دوپہر 2 بجے تک کردیے ہیں، اسکول کالج اور یونیورسٹیاں بند کردی گئی ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نجی دفاتر میں 50 فیصد ملازمین کی ہدایت پر عمل نہیں ہورہا، ہم نجی دفاتر کو مانیٹر کریں گے، 50 فیصد ملازمین کی پالیسی پر عمل نہ کرنے والے دفاتر سیل کردیں گے، بازاروں میں ایس او پیز پرعمل کیا جائے، دکان دار یقینی بنائیں کہ کوئی شخص بغیر ماسک دکان میں داخل نہ ہو، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر دکان سیل کردیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ کو اب تک وفاق سے سائنو فام کی 5 لاکھ 62 ہزار، 11 ہزار کین سائنو وفاقی حکومت سے ملی ہیں، آج وفاق سے ایک لاکھ سائنو فام کی مزید خوراکیں ملیں گی، ہم نے ویکسین منگوانے کی بہت کوشش کی ہے لیکن چین اور روس کے علاوہ کہیں اور سے ویکسین نہیں مل رہی، چین اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کرنے کو ترجیح دیتا ہے، ویکسین کے حصول کے لیے مزید اقدامات کررہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کیا کہ کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث تمام اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کو بند کیا جارہا ہے، سرکاری دفاتر میں بھی صرف 20 فیصد ضروری اسٹاف کو بلایا جائے گا۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ تمام تعلیمی اداروں کو تاحکم ثانی بند کیا جارہاہے، کاش لوگ ایس او پیز پر عمل پیرا ہوتے اور ماسک پہن لیتے، اس وقت صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، اگر عوام ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو حکومت کے پاس سخت فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں اور ریسٹورنٹ میں ان ڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ بند، ٹیک اوے اور ڈلیوری کی سہولت جاری رہے گی، شاپنگ سینٹر 6 بجے کے بعد بند کیے جائیں گے اور اگر کیسز بڑھے تو بازار مکمل بند کردیے جائیں گے، سندھ میں 29 اپریل سے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کردی جائے گی تاہم گڈز ٹرانسپورٹ اور انڈسٹریز کھلی رہیں گی، دفتری اوقات صبح 9 بجے سے 2 بجے تک ہوں گے۔
Load Next Story