وزن گھٹانے کی سرجری سے دماغی دباؤ میں کمی کا انکشاف

اندرونی دماغی دباؤ سے دردِ سر اور نابینا پن لاحق ہوسکتا ہے لیکن وزن گھٹانے والی سرجری سے اس میں افاقہ ہوتا ہے

پہلی مرتبہ معلوم ہوا ہے کہ وزن گھٹانے کی سرجری سے دماغی اندرونی دباؤ میں کمی کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

جدید سائنس سے وزن گٹھانے والے آپریشن اور دماغ کے اندرونی دباؤ کے درمیان ایک تعلق دریافت کیا ہے۔ اس سرجری سے دماغ کا اندرونی دباؤ کم ہوسکتا ہے۔

جامعہ برمنگھم اور این ایچ ایس فاؤنڈیشن کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر وزن گٹھانے والی سرجری کی جائے تو ایسے لوگوں کے دماغ کے اندر دباؤ کم ہوجاتا ہے۔ طب کی زبان میں اسے 'آئیڈوپیتھک انٹراکرینیئل ہائپرٹینشن (آئی آئی ایچ) کہتے ہیں۔ اس کیفیت میں سر بھاری رہتا ہے، اس میں درد ہوتا ہے اور آئی آئی ایچ کی شدید کیفیت مستقل نابیناپن کا حملہ بھی ہوسکتا ہے۔

دماغی کا اندرونی دباؤ عموماً ایسی موٹی خواتین کو متاثر کرتا ہے جن کی عمریں 25 سے 36 برس تک ہوسکتی ہے۔ وزن بڑھنے سے آئی آئی ایچ دوبارہ لوٹ آتا ہے۔ لیکن جیسے ہی خواتین سرجری سے وزن گھٹاتی ہیں ان میں آئی آئی ایچ لوٹنے کی شرح تین سے پندرہ فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ لیکن دو سے پانچ سال میں وزن دوبارہ بڑھ جاتا ہے اور اس سے دماغی پریشر میں اضافے کا خطرہ پھر سر اٹھاتا ہے۔


اپنی نوعیت کی اس پہلے طبی مطالعے میں بیریاٹرک سرجری اور وزن کم کرنے کے ایک سالہ پروگرام کے دماغی اندرونی دباؤ پر اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ریسرچ (این آئی ایچ آر) نے 6 ایسی خواتین کو شامل کیا جن کی اوسط عمر 32 سال تھی۔ ان میں سے نصف کا وزن سرجری سے کم کیا گیا جبکہ نصف نے 12 ماہ کا وزن گھٹانے والا پروگرام منتخب کیا۔ اس پورے عرصے میں خواتین کے اندرونی دماغی دباؤ کا جائزہ لیا جاتا رہا۔

معلوم ہوا کہ جن خواتین نے سرجری کرائی ان کا وزن 23 کلوگرام تک کم ہوا لیکن وزن گھٹانے والے پروگرام کا فائدہ کم ہوا اور صرف چند کلوگرام (دو کلوگرام) وزن ہی کم ہوا۔ جو خواتین آپریشن سے گزریں ان کے دماغی دباؤ میں 25 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پہلی مرتبہ سرجری سے وزن میں غیرمعمولی کمی سے دماغی پریشر میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس طرح آئی آئی ایچ کیفیت ختم کرنے کے لیے وزن گھٹانے کا نسخہ اکسیر ثابت ہوسکتا ہے۔
Load Next Story