عدالت میں جھوٹ بولنے پر سیکرٹری انفارمیشن پنجاب کو توہین عدالت کا نوٹس
وہ حکومت کیا جو لوگوں کے پیسے کھا جاتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان
لاہور ہائیکورٹ نے جھوٹ بولنے پر سیکرٹری انفارمیشن پنجاب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
ہائیکورٹ میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سیکریٹری اطلاعات پنجاب راجہ جہانگیر نے کہا کہ ہم نے 20کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، اس حوالے سے تمام اداروں کو لکھ دیا ہے۔
وکیل پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن نے اعتراض کیا کہ حکومت نے 20کروڑ روپے نہیں بلکہ 46کروڑ روپے دینے ہیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ وہ حکومت کیا جو لوگوں کے پیسے کھا جاتی ہے، سیکرٹری صاحب آپ نے غلط بیانی کی اور عدالت کو گمراہ کیا۔
چیف جسٹس قاسم خان نے عدالت میں جھوٹ بولنے پر سیکرٹری انفارمیشن پنجاب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت سے سیدھا جیل بھجوا دوں گا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے فوری چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرتے ہوئے پوچھا کہاں ہیں چیف سیکرٹری صاحب؟۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ وہ ایک فورتھ کور کی میٹنگ میں ہیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ میں آرمی کو بھی نوٹس کررہا ہوں، چیف سیکرٹری رپورٹ جمع کروائیں کہ وہ کور کمانڈر کے پاس کس میٹنگ کیلئے گئے؟ کور کمانڈر کی میٹنگ کا ایجنڈا کیا تھا اور کیا فیصلے کیے گئے، چیف سیکرٹری بتائیں؟۔
عدالت نے 3مئی کو سیکرٹری دفاع سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری دفاع وضاحت کریں کہ کور کمانڈر نے کب چیف سیکرٹری کو طلب کیا؟۔ عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے کو بھی جواب سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آصف بھٹی نے کہا کہ ہم نے پٹیشن کے مطابق 20کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ چیف جسٹس قاسم خان نے انہیں ٹوکا کہ بھٹی صاحب میں فارسی نہیں بول رہا آپ خاموش ہو جائیں۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات راجہ جہانگیر کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ نتائج کیلئے تیار رہیں، آئندہ سماعت پر تم کو جیل بھیجنا ہے میں نے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو واجبات 3مئی تک کلیئر کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سیکریٹری اطلاعات پنجاب راجہ جہانگیر نے کہا کہ ہم نے 20کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، اس حوالے سے تمام اداروں کو لکھ دیا ہے۔
وکیل پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن نے اعتراض کیا کہ حکومت نے 20کروڑ روپے نہیں بلکہ 46کروڑ روپے دینے ہیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ وہ حکومت کیا جو لوگوں کے پیسے کھا جاتی ہے، سیکرٹری صاحب آپ نے غلط بیانی کی اور عدالت کو گمراہ کیا۔
چیف جسٹس قاسم خان نے عدالت میں جھوٹ بولنے پر سیکرٹری انفارمیشن پنجاب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت سے سیدھا جیل بھجوا دوں گا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے فوری چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرتے ہوئے پوچھا کہاں ہیں چیف سیکرٹری صاحب؟۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ وہ ایک فورتھ کور کی میٹنگ میں ہیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ میں آرمی کو بھی نوٹس کررہا ہوں، چیف سیکرٹری رپورٹ جمع کروائیں کہ وہ کور کمانڈر کے پاس کس میٹنگ کیلئے گئے؟ کور کمانڈر کی میٹنگ کا ایجنڈا کیا تھا اور کیا فیصلے کیے گئے، چیف سیکرٹری بتائیں؟۔
عدالت نے 3مئی کو سیکرٹری دفاع سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری دفاع وضاحت کریں کہ کور کمانڈر نے کب چیف سیکرٹری کو طلب کیا؟۔ عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے کو بھی جواب سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آصف بھٹی نے کہا کہ ہم نے پٹیشن کے مطابق 20کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ چیف جسٹس قاسم خان نے انہیں ٹوکا کہ بھٹی صاحب میں فارسی نہیں بول رہا آپ خاموش ہو جائیں۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات راجہ جہانگیر کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ نتائج کیلئے تیار رہیں، آئندہ سماعت پر تم کو جیل بھیجنا ہے میں نے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو واجبات 3مئی تک کلیئر کرنے کا حکم دیدیا۔