بھارت میں آکسیجن سلنڈر کی مفت فراہمی کیلیے مسلم نوجوان کا بڑا اقدام
آکسیجن سلنڈرز کے لیے اپنی قیمتی کار 22 لاکھ روپے میں بیچ دی
بھارت میں مریضوں کو مفت آکسیجن سلنڈرز فراہم کرنے والے مسلمان نوجوان شاہنواز شیخ نے اپنی قیمتی کار اور زیور تک بیچ دیا۔
بھارتی میڈیا میں جہاں آج کل مودی سرکار کی ناقص کارکردگی پر کڑی تنقید ہورہی ہے وہیں اتر پردیش کے علاقے اعظم گڑھ کے 31 سالہ مسلم نوجوان کے چرچے ہورہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی مریضوں کو مفت آکسیجن سلنڈرز فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت مدد کو تیار رہنے پر شاہنواز شیخ کو آکسیجن مین کا خطاب دیا ہے۔
شاہنواز شیخ کورونا کی ابتدا میں گھر کے قریب غریب بستی میں راشن کی تقسیم کیا کرتے تھے کہ اس دوران ان کی دوست کی حاملہ بہن رکشے میں اسپتال جانے کے دوران آکسیجن کی کمی کے باعث ہلاک ہوگئیں اور اس واقعے نے دونوں دوستوں کی زندگی کا مقصد ہی بدل دیا اور دونوں نے مریضوں کو آکیسجن سلنڈرز کی مفت فراہمی کا بیڑہ اُٹھالیا۔
شاہنواز شیخ اب تک 4 ہزار سے زائد مریضوں کو آکسیجن سلنڈرز فراہم کرچکے ہیں۔ سلنڈرز کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے انہیں اس کام کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دینی پڑی جو 24 گھنٹے دو شفٹوں میں کام کرتی ہے۔ ٹیم کے ارکان کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک سلنڈرز مریضوں تک پہنچاتے اور لاتے ہیں اور دوسری سلنڈرز میں آکسیجن گیس بھرواتی ہے۔
شاہنواز شیخ کا کہنا ہے کہ 3 ماہ قبل آکسیجن کے لئے روزانہ 50 کالوں کا جواب دے رہا تھا جب کہ اب 500 سے 600 کال آتی ہیں۔ بڑھتی ہوئی مانگ اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے مجھے اپنی کار 22 لاکھ میں فروخت کرنا پڑی اس سے بھی کام نہ بنا تو سونے کی چین بیچ دی۔ اچھی بات یہ ہے کہ آکسیجن والے مجھ سے فی سلنڈر 300 روپے لیتے ہیں اور باقیوں سے 500 سے 600 لیتے ہیں۔
بھارتی میڈیا میں جہاں آج کل مودی سرکار کی ناقص کارکردگی پر کڑی تنقید ہورہی ہے وہیں اتر پردیش کے علاقے اعظم گڑھ کے 31 سالہ مسلم نوجوان کے چرچے ہورہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی مریضوں کو مفت آکسیجن سلنڈرز فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت مدد کو تیار رہنے پر شاہنواز شیخ کو آکسیجن مین کا خطاب دیا ہے۔
شاہنواز شیخ کورونا کی ابتدا میں گھر کے قریب غریب بستی میں راشن کی تقسیم کیا کرتے تھے کہ اس دوران ان کی دوست کی حاملہ بہن رکشے میں اسپتال جانے کے دوران آکسیجن کی کمی کے باعث ہلاک ہوگئیں اور اس واقعے نے دونوں دوستوں کی زندگی کا مقصد ہی بدل دیا اور دونوں نے مریضوں کو آکیسجن سلنڈرز کی مفت فراہمی کا بیڑہ اُٹھالیا۔
شاہنواز شیخ اب تک 4 ہزار سے زائد مریضوں کو آکسیجن سلنڈرز فراہم کرچکے ہیں۔ سلنڈرز کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے انہیں اس کام کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دینی پڑی جو 24 گھنٹے دو شفٹوں میں کام کرتی ہے۔ ٹیم کے ارکان کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک سلنڈرز مریضوں تک پہنچاتے اور لاتے ہیں اور دوسری سلنڈرز میں آکسیجن گیس بھرواتی ہے۔
شاہنواز شیخ کا کہنا ہے کہ 3 ماہ قبل آکسیجن کے لئے روزانہ 50 کالوں کا جواب دے رہا تھا جب کہ اب 500 سے 600 کال آتی ہیں۔ بڑھتی ہوئی مانگ اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے مجھے اپنی کار 22 لاکھ میں فروخت کرنا پڑی اس سے بھی کام نہ بنا تو سونے کی چین بیچ دی۔ اچھی بات یہ ہے کہ آکسیجن والے مجھ سے فی سلنڈر 300 روپے لیتے ہیں اور باقیوں سے 500 سے 600 لیتے ہیں۔