’اینگزائٹی اور پینک اٹیک‘ خطرناک نفسیاتی حالتیں
بعض لوگ پینک اٹیک کو دل کا دورہ سمجھ کر خود کو بڑی مصیبت میں ڈال لیتے ہیں۔
مشکلات زندگی کا حصہ ہیں۔ ہم میں سے ہر کوئی اپنی زندگی کی مشکلات سے لڑنے میں مصروف ہے۔مگر بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ انسان اپنی زندگی میں آنے والے پیچیدہ مصائب سے لڑنے کی قوت کھو بیٹھتا ہے اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔
اس کے شواہد تب ملنے لگتے ہیں جب انسان کی روزمرہ زندگی متاثر ہونے لگتی ہے۔لوگوں میں سے اکثریت کی قوتِ برداشت کم ہوتی ہے اور جب انھیں شدید مصائب سے سامنا کرنا پڑتا ہے تو دماغی عارضے جیسے کے ڈپریشن اور پینک اٹیک(گھبراہٹ جس میں کسی چیز کے خوف سے جسم میں کپکپی طاری ہو جائے) آنے لگتے ہیں۔لوگوں کو یوں لگنے لگتا ہے جسے جسم میں اب طاقت نہیں ، مزیدیہ کہ ان کی صحت روبہ تنزلی کا شکار ہو چکی ہے جو کہ بلکل اچانک ہوا۔امریکہ کے ذہنی صحت پر تحقیق کرنے والے ادارے نے اپنی تحقیق کے نتیجے میں کہا ہے کہ چالیس ملین بالغ امریکی افراداینگزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کی عمومی علامات میں موڈ میں اچانک تبدیلی اور جسمانی و شعوری الجھنیں ہیں۔گو کہ اس کی علامات کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں بے چینی کی کیفیت، ارتکاز کا بٹنا،پٹھوں کا کھینچاؤ، تھکن اور بے خوابی جیسے مسائل شامل ہیں، مگر عموماً لوگ ان ساری علامات کو مہینوں تک نظر انداز کرتے رہتے ہیں جس کے نتائج خاصے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ہر وقت پریشانی رہنا، بات بات پہ گھبراہٹ کا شکار ہونا، اچانک خوف کا شدید دورہ پڑنا اور یوں لگنا جیسے کے آپ مرنے لگے ہوں اور اس کیفیت کی نفسیاتی ہی نہیں بلکہ جسمانی علامات بھی ظاہر ہونا جیسے،چھاتی پہ دباؤ، سانس لینے میں مشکل پیش آنا یہ سب قابلِ تشویش علامات ہیں جو کے اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ اب ڈاکٹر کی مدد حاصل کر لینی چاہیے۔ اس ضمن میں آپ کیسے اپنی کیفیت سے آشنا ہو کر اسے صورتحال پہ قابو پا سکتے ہیں اس کے لئے ماہرین کے وضع کردہ چند اصول ہیں جومدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ممکنات پر نظر ڈالیں
بعض اوقات کچھ دوسرے عوامل بھی ایسی صورت حال پیدا کر رہے ہوتے ہیں جو بظاہر تو اینگزائٹی اور ڈپریشن کی علامت دکھتے ہیں لیکن درحقیقت ان کی وجہ کچھ اور ہوتی ہے۔ بعض اوقات کسی دوائی کے منفی اثرات سے بھی ایسی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں جو ڈپریشن کی جانب اشارہ کرتی ہیں ایسی صورت میں ضروری یہ ہے کہ میڈیکل سپیشلسٹ سے رابطہ کیا جائے اور ایسی جسمانی علامات کا سدباب کرنے کی سعی کی جائے۔
کچھ ایسی صورتیں جیسے کہ اوور ایکٹو تھائیرائیڈ ، لو بلڈ شوگر، ہارمونل امبیلنس،خودکار بیماری(جب جسم کا مدافعتی نظام صحت مند بافتوں پہ حملہ آور ہو کر انھیں تباہ کردے)، کان کے اندورنی حصے کی بیماریاں، دل کے والو میں خرابی ایسی علامات پیدا کر دیتی ہے جو غنودگی، ذہنی بے چینی،جھٹکے لگنا،بے آرامی، تھکن اوراختلاجِ قلب کی صورت وضع ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ پینک اٹیک کا شکار ہوتے ہیں انھیں یوں ہی لگتا ہے جیسے انھیں دل کا دورہ پڑا ہو۔ اس حوالے سے اہم یہ ہوتا ہے کہ وہ خود کو یقین دلائیں کے یہ دل کا دورہ نہیں۔
آپ خطرے سے باہر ہیں
اینگزائٹی کئی طرح سے حملہ آور ہو سکتی ہے، یہ سماجی نوعیت کی بھی ہو سکتی ہے اور جسمانی بھی۔ جیسے کہ معاشرے کو فیس کرنے کا خوف، کسی سے جدا ہونے کی پریشانی، فوبیا(مختلف چیزوں کا ڈر) اور پینک اٹیک۔ ماہرین کے مطابق جسمانی علامات کا ایسی صورتوں میں ظاہر ہونا بلکل نارمل ہے کیونکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ گڑبڑ چل رہی ہے، اور یہ فائدہ مند بھی ہے کیونکہ اس سے انسان کو یہ سگنل ملتا ہے کہ اب اس صورت حال سے لڑنے کی تدبیر کی جائے ورنہ خطرہ ہو سکتا ہے۔
لیکن جب اینگزائٹی حد سے بڑھ جائے اور ہمارے روزمرہ معمولاتِ زندگی کو متاثر کرنے لگے تویہ اینگزائٹی ڈس آڈر جو کے ایک ذہنی مسئلہ ہے اس کی جانب اشارہ کرتی ہے۔پینک اٹیک کی کیفیت میں آپ کے دل کی دھرکن بہت تیز ہو جاتی ہے، جی متلانے لگتا ہے اور جسم پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ یہ صدماتی کیفیت کے زیر اثر بھی ہو سکتا ہے ۔ کسی بچے کو اگر ایک لمبے وقفے کے لئے اگر پانی کے نیچے ہی چھوڑ دیا جائے تو اس کی جیسی کیفیت ہو جاتی ہے کچھ ایسا ہی حال پینک اٹیک آنے کی صورت ہوتا ہے۔
بہت سے لوگ اس خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ انھیں ہارٹ اٹیک آگیا ہے اور وہ شدید خطرے میں ہیں۔ایسی صورت میں ان کا ہسپتال جانا اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہی بہتر لگتا ہے۔عام اینگزائٹی ڈس آڈر میں لوگوں کو پریشانی کا دورہ پڑتا ہے جس میں تھکن، بے چینی ، پٹھوں پہ دباؤ، اور بے خوابی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسا عموماً انتہائی غیر متوقع صورتوں میں ہوتا ہے۔ فرض کیجئے ایک شخص جس کی نوکری اس کے گزر بسر کا واحد سہارا ہو، چلی جائے یا شریک حیات جس سے بے انتہا محبت ہو وہ دھوکا دے دے، یا کسی کے بچے کا ایکسیڈنٹ ہو جائے تو اس سے بد تر کیا ہو سکتاہے۔ اینگزائٹی اور پینک اٹیک کی علامات خواہ کتنی ہی بد ترین کیوں نہ ہوں ماہرین کے مطابق یہ انتہائی اہم ہے کہ آپ خود کو یہ باور کرائیں آپ خطرے سے باہر ہیں۔ یہ دراصل نفسیاتی طور پر اپنے اعصاب کو پُر سکون رکھنے کی گیم ہے۔بہت سے پینک اٹیک دو سے تین منٹ میں خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پُر سکون رہئے
ایسے افراد جنھیں پینک اٹیک آئیں انھیں چھاتی میں تکلیف ہو تی ہے جو کہ ہا ئپروینٹیلیشن اور تنے ہوئے پٹھوں کے سبب ہوتی ہے۔ان کا سینہ اور پیٹ اس تناؤ کی وجہ سے اکڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں سانس لینا بھی بھول جاتا ہے۔اس میں اٹیک کے شکار شخص کو لمبے لمبے سانس لینے کو بالکل نہیں کہنا چاہئے۔بلکہ انھیں آرام سے سانس لینے کا مشورہ دینا چاہئے۔ اپنا منہ بند کر کے خاموشی سے ناک کی مدد سے سانس کھنچیں اور آہستگی سے اپنے اندر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار جمع کیجئے، یہ آپ کو بہتر محسوس کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔ لوگ عموماً ایسی صورت میں تیزی سے لمبے سانس لینے کی کوشش کرتے ہیں جس سے انکا سر بھاری ہونے لگتا ہے اور غشی طاری ہونے لگتی ہے۔اگر ایک منٹ میں آپ چھ سے سات مرتبہ سانس لے رہے ہیں تو سب ٹھیک ہے۔
متوازن غذاء لیجئے
اگر آپ اینگزائٹی اور سٹریس کا شکار ہیں تو ماہرین کے مطابق آپ اپنی غذاء کو بہتر طریقے سے استعمال کرکے اسے کم کر سکتے ہیں۔ متوازن غذاء کا استعمال، پانی کی مناسب مقدار، سگریٹ نوشی اور کیفین کا کم استعمال کر کے آپ اپنی اینگزائٹی سے بہت حد تک چھٹکارا پا سکتے ہیں۔کھانے پینے کی غلط روٹین جسم کو بُری طرح سے متا ثر کرتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے اپنی غذاء کے انتخاب میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے اور کوئی بھی کھانا چھوڑنا نہیں چاہیے، کیونکہ ایسا کرنے سے خون میں موجود شکر کی مقداد متاثر ہوتی ہے اور مسائل کا سبب بنتی ہے۔
ورزش کیجئے
ہمارے ہاں بد قسمتی سے ورزش کا رحجان بلکل بھی نہیں جو کہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے کوئی قابل قدر بات نہیں۔یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ ورزش جسم کے لئے فائدہ مند ہے لیکن شاید آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کے ورزش کرنے سے اینگزائٹی کا لیول کم ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ بھاگنے کی ورزش دماغ میں اینگزائٹی پیدا کرنے والے کیمیکل کو زائل کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر عمومی سطح پر لوگوں کو اینگزائٹی کی شکایت رہتی ہے تو ورزش اور یوگا اس سلسلے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
محرک تلاش کیجئے
یوں تو موروثیت اور ماحول جس میں انسان پل بڑھ کر بڑا ہوتا ہے وہ اینگزائٹی کا رسک بڑھا دیتی ہیں مگر کچھ محرکات اینگزائٹی کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔زندگی میں اچانک آنے والی تبدیلی بعض اوقات اس کی وجہ بنتی ہے جیسے بچے کی پیدائش، نوکری چھوٹ جانا، بیماری یا کسی قریبی رشتہ کی نارسائی۔اس حوالے سے ماہرین کا خیال ہے کے جب پریشانی ایک حد سے بڑھ جاتی ہے تو یہ جسم اور دماغ کے لئے ایک آلارم کی مانند ہوتا ہے۔یعنی خبر دار کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ وہ محرکات جو آپ کے لئے پریشانی کا سبب بنتے ہیں ان سے آگاہی بے حد ضروری ہے جیسے کہ بہت زیادہ کام کا بوجھ،تنگ جگہیں، اُونچائی کا ڈر۔ پینک اٹیک کی زیادہ وجوہات جسمانی طور پر تبدیلیوں سے وابستہ سمجھی جاتی ہیں۔بعض افراد میں اس کے محرکات مختلف بھی ہو سکتے ہیں جیسے آلارم کی آواز ، ازدواجی تعلق قائم کرنا یا پھر ورزش کرنا۔
بھر پور نیند لیجئے
نیند میں بھی بہت سی بیماریوں کی شفاء ہے۔ آپ نے کبھی اس بات کو محسوس کیا کہ جب آپ اپنی نیند پوری نہیں لے پاتے تو آپ انتہائی پژمردگی کا شکار رہتے ہیں۔ اپنے سونے اور جاگنے کے اوقاتِ کار کو بہتر بنا کر آپ اینگزائٹی پہ بہت حد تک قابو پا سکتے ہیں۔جب نیند پوری نہیں ہوتی تو آپ بُری طرح متا ثر ہوتے ہیں اس کا سب سے زیادہ اثر آپ کے مورڈ پہ پڑتا ہے اور یوں آپ کے اندر کسی بھی قسم کی پریشانی سے لڑنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔
سن 2016میں بڑے پیمانے پہ کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کے نیند میں کمی اینگزائٹی میں اضافہ کی بڑی وجہ ہے۔اس کے اور بھی کئی نقصانات ہوتے ہیں جیسے کے حد سے زیادہ پریشانی ، بے خوابی اور ہارمونزل انمبیلنس جس سے اینگزائٹی بڑھتی ہے۔ماہرین کے خیال میں مناسب نیند لینا بے حد ضروری ہے۔
نفسیاتی مدد
انسانی ذہن قدرت کا بڑا کرشمہ ہے۔ انسان اگر اپنے ذہن کو درست انداز میں استعمال کرنا سیکھ لے تو وہ بے حد فائدے اٹھا سکتا ہے۔بعض اوقات نفسیاتی ماہرین سے مدد لینا بھی اینگزائٹی سے بچاؤ کے لئے مفید ہوتا ہے۔ Cognitive -behavioral therapyاس ضمن میں معاونت فراہم کرنی ہے جس میں ماہرین مریض سے بات چیت کے ذریعے اس کی ذہنی الجھنوں کو سلجھانے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ تمام ڈر اور خدشات جو کسی بھی اینگزائٹی کے مریض کو لاحق ہوتے ہیں، نفسیاتی معالجیں انھیں تھراپی کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس کے کئی فوائد ہیں ایک کو معالج مریض کی ان کیفیات اور سوچوں کو پڑھ کر ان کی مدد کا بہتر طریقہ کار وضع کر سکتے ہیں۔اور تمام خوف زدہ کرنے والی کیفیات پہ قابو پانا سیکھا سکتے ہیں۔بعض اوقات کچھ افراد تھراپسٹ کے ساتھ تعاون نہیں کر پاتے اور اپنی کیفیات کو ان کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتے تو اس کے لئے دوسری تھراپیز بھی ہیں جیسے کے Bibliotherapyجس میں تحریروں کے ذریعے نفسیاتی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
خصوصاً بچوں کے والدین جو اینگزائٹی کا شکار ہوتے ہیں ان کو یہ تھراپی بہت مدد فراہم کرتی ہے۔اس کے علاوہ ایپس کے ذریعے بھی اس مسئلے سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔اب ایسی ایپس موجود ہیں جو طبی رہنمائی یا مدد فراہم کرتی ہیں۔
اسے خود پہ اثر انداز مت ہونے دیجئے
جب کسی کو حد سے زیادی اینگزائٹی کے دورے پڑنے لگتے ہیں تو ایسی صورت میں وہ اپنی سماجی سرگرمیاں ترک کر دیتے ہیں۔ کچھ لوگ تو ڈاکٹر تک کے پاس جانے سے کترانے لگتے ہیں کہ کہیں ڈاکٹر کسی موذی مرض کی تشخیص ہی نہ کردے جیسے کینسر وغیرہ۔ جب اینگزائٹی حد سے بڑھنے لگے تو ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کی جائے اور مستعند ڈاکٹر سے رجوع کرنا زیادہ اہم ہے۔کوشش کریں کہ نارمل انسانوں کی طرح کا برتاؤ کریں اور سماجی زندگی سے خود کو الگ نہ کریں۔
اس کے شواہد تب ملنے لگتے ہیں جب انسان کی روزمرہ زندگی متاثر ہونے لگتی ہے۔لوگوں میں سے اکثریت کی قوتِ برداشت کم ہوتی ہے اور جب انھیں شدید مصائب سے سامنا کرنا پڑتا ہے تو دماغی عارضے جیسے کے ڈپریشن اور پینک اٹیک(گھبراہٹ جس میں کسی چیز کے خوف سے جسم میں کپکپی طاری ہو جائے) آنے لگتے ہیں۔لوگوں کو یوں لگنے لگتا ہے جسے جسم میں اب طاقت نہیں ، مزیدیہ کہ ان کی صحت روبہ تنزلی کا شکار ہو چکی ہے جو کہ بلکل اچانک ہوا۔امریکہ کے ذہنی صحت پر تحقیق کرنے والے ادارے نے اپنی تحقیق کے نتیجے میں کہا ہے کہ چالیس ملین بالغ امریکی افراداینگزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کی عمومی علامات میں موڈ میں اچانک تبدیلی اور جسمانی و شعوری الجھنیں ہیں۔گو کہ اس کی علامات کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں بے چینی کی کیفیت، ارتکاز کا بٹنا،پٹھوں کا کھینچاؤ، تھکن اور بے خوابی جیسے مسائل شامل ہیں، مگر عموماً لوگ ان ساری علامات کو مہینوں تک نظر انداز کرتے رہتے ہیں جس کے نتائج خاصے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ہر وقت پریشانی رہنا، بات بات پہ گھبراہٹ کا شکار ہونا، اچانک خوف کا شدید دورہ پڑنا اور یوں لگنا جیسے کے آپ مرنے لگے ہوں اور اس کیفیت کی نفسیاتی ہی نہیں بلکہ جسمانی علامات بھی ظاہر ہونا جیسے،چھاتی پہ دباؤ، سانس لینے میں مشکل پیش آنا یہ سب قابلِ تشویش علامات ہیں جو کے اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ اب ڈاکٹر کی مدد حاصل کر لینی چاہیے۔ اس ضمن میں آپ کیسے اپنی کیفیت سے آشنا ہو کر اسے صورتحال پہ قابو پا سکتے ہیں اس کے لئے ماہرین کے وضع کردہ چند اصول ہیں جومدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ممکنات پر نظر ڈالیں
بعض اوقات کچھ دوسرے عوامل بھی ایسی صورت حال پیدا کر رہے ہوتے ہیں جو بظاہر تو اینگزائٹی اور ڈپریشن کی علامت دکھتے ہیں لیکن درحقیقت ان کی وجہ کچھ اور ہوتی ہے۔ بعض اوقات کسی دوائی کے منفی اثرات سے بھی ایسی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں جو ڈپریشن کی جانب اشارہ کرتی ہیں ایسی صورت میں ضروری یہ ہے کہ میڈیکل سپیشلسٹ سے رابطہ کیا جائے اور ایسی جسمانی علامات کا سدباب کرنے کی سعی کی جائے۔
کچھ ایسی صورتیں جیسے کہ اوور ایکٹو تھائیرائیڈ ، لو بلڈ شوگر، ہارمونل امبیلنس،خودکار بیماری(جب جسم کا مدافعتی نظام صحت مند بافتوں پہ حملہ آور ہو کر انھیں تباہ کردے)، کان کے اندورنی حصے کی بیماریاں، دل کے والو میں خرابی ایسی علامات پیدا کر دیتی ہے جو غنودگی، ذہنی بے چینی،جھٹکے لگنا،بے آرامی، تھکن اوراختلاجِ قلب کی صورت وضع ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ پینک اٹیک کا شکار ہوتے ہیں انھیں یوں ہی لگتا ہے جیسے انھیں دل کا دورہ پڑا ہو۔ اس حوالے سے اہم یہ ہوتا ہے کہ وہ خود کو یقین دلائیں کے یہ دل کا دورہ نہیں۔
آپ خطرے سے باہر ہیں
اینگزائٹی کئی طرح سے حملہ آور ہو سکتی ہے، یہ سماجی نوعیت کی بھی ہو سکتی ہے اور جسمانی بھی۔ جیسے کہ معاشرے کو فیس کرنے کا خوف، کسی سے جدا ہونے کی پریشانی، فوبیا(مختلف چیزوں کا ڈر) اور پینک اٹیک۔ ماہرین کے مطابق جسمانی علامات کا ایسی صورتوں میں ظاہر ہونا بلکل نارمل ہے کیونکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ گڑبڑ چل رہی ہے، اور یہ فائدہ مند بھی ہے کیونکہ اس سے انسان کو یہ سگنل ملتا ہے کہ اب اس صورت حال سے لڑنے کی تدبیر کی جائے ورنہ خطرہ ہو سکتا ہے۔
لیکن جب اینگزائٹی حد سے بڑھ جائے اور ہمارے روزمرہ معمولاتِ زندگی کو متاثر کرنے لگے تویہ اینگزائٹی ڈس آڈر جو کے ایک ذہنی مسئلہ ہے اس کی جانب اشارہ کرتی ہے۔پینک اٹیک کی کیفیت میں آپ کے دل کی دھرکن بہت تیز ہو جاتی ہے، جی متلانے لگتا ہے اور جسم پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ یہ صدماتی کیفیت کے زیر اثر بھی ہو سکتا ہے ۔ کسی بچے کو اگر ایک لمبے وقفے کے لئے اگر پانی کے نیچے ہی چھوڑ دیا جائے تو اس کی جیسی کیفیت ہو جاتی ہے کچھ ایسا ہی حال پینک اٹیک آنے کی صورت ہوتا ہے۔
بہت سے لوگ اس خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ انھیں ہارٹ اٹیک آگیا ہے اور وہ شدید خطرے میں ہیں۔ایسی صورت میں ان کا ہسپتال جانا اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہی بہتر لگتا ہے۔عام اینگزائٹی ڈس آڈر میں لوگوں کو پریشانی کا دورہ پڑتا ہے جس میں تھکن، بے چینی ، پٹھوں پہ دباؤ، اور بے خوابی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسا عموماً انتہائی غیر متوقع صورتوں میں ہوتا ہے۔ فرض کیجئے ایک شخص جس کی نوکری اس کے گزر بسر کا واحد سہارا ہو، چلی جائے یا شریک حیات جس سے بے انتہا محبت ہو وہ دھوکا دے دے، یا کسی کے بچے کا ایکسیڈنٹ ہو جائے تو اس سے بد تر کیا ہو سکتاہے۔ اینگزائٹی اور پینک اٹیک کی علامات خواہ کتنی ہی بد ترین کیوں نہ ہوں ماہرین کے مطابق یہ انتہائی اہم ہے کہ آپ خود کو یہ باور کرائیں آپ خطرے سے باہر ہیں۔ یہ دراصل نفسیاتی طور پر اپنے اعصاب کو پُر سکون رکھنے کی گیم ہے۔بہت سے پینک اٹیک دو سے تین منٹ میں خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پُر سکون رہئے
ایسے افراد جنھیں پینک اٹیک آئیں انھیں چھاتی میں تکلیف ہو تی ہے جو کہ ہا ئپروینٹیلیشن اور تنے ہوئے پٹھوں کے سبب ہوتی ہے۔ان کا سینہ اور پیٹ اس تناؤ کی وجہ سے اکڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں سانس لینا بھی بھول جاتا ہے۔اس میں اٹیک کے شکار شخص کو لمبے لمبے سانس لینے کو بالکل نہیں کہنا چاہئے۔بلکہ انھیں آرام سے سانس لینے کا مشورہ دینا چاہئے۔ اپنا منہ بند کر کے خاموشی سے ناک کی مدد سے سانس کھنچیں اور آہستگی سے اپنے اندر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار جمع کیجئے، یہ آپ کو بہتر محسوس کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔ لوگ عموماً ایسی صورت میں تیزی سے لمبے سانس لینے کی کوشش کرتے ہیں جس سے انکا سر بھاری ہونے لگتا ہے اور غشی طاری ہونے لگتی ہے۔اگر ایک منٹ میں آپ چھ سے سات مرتبہ سانس لے رہے ہیں تو سب ٹھیک ہے۔
متوازن غذاء لیجئے
اگر آپ اینگزائٹی اور سٹریس کا شکار ہیں تو ماہرین کے مطابق آپ اپنی غذاء کو بہتر طریقے سے استعمال کرکے اسے کم کر سکتے ہیں۔ متوازن غذاء کا استعمال، پانی کی مناسب مقدار، سگریٹ نوشی اور کیفین کا کم استعمال کر کے آپ اپنی اینگزائٹی سے بہت حد تک چھٹکارا پا سکتے ہیں۔کھانے پینے کی غلط روٹین جسم کو بُری طرح سے متا ثر کرتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے اپنی غذاء کے انتخاب میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے اور کوئی بھی کھانا چھوڑنا نہیں چاہیے، کیونکہ ایسا کرنے سے خون میں موجود شکر کی مقداد متاثر ہوتی ہے اور مسائل کا سبب بنتی ہے۔
ورزش کیجئے
ہمارے ہاں بد قسمتی سے ورزش کا رحجان بلکل بھی نہیں جو کہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے کوئی قابل قدر بات نہیں۔یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ ورزش جسم کے لئے فائدہ مند ہے لیکن شاید آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کے ورزش کرنے سے اینگزائٹی کا لیول کم ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ بھاگنے کی ورزش دماغ میں اینگزائٹی پیدا کرنے والے کیمیکل کو زائل کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر عمومی سطح پر لوگوں کو اینگزائٹی کی شکایت رہتی ہے تو ورزش اور یوگا اس سلسلے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
محرک تلاش کیجئے
یوں تو موروثیت اور ماحول جس میں انسان پل بڑھ کر بڑا ہوتا ہے وہ اینگزائٹی کا رسک بڑھا دیتی ہیں مگر کچھ محرکات اینگزائٹی کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔زندگی میں اچانک آنے والی تبدیلی بعض اوقات اس کی وجہ بنتی ہے جیسے بچے کی پیدائش، نوکری چھوٹ جانا، بیماری یا کسی قریبی رشتہ کی نارسائی۔اس حوالے سے ماہرین کا خیال ہے کے جب پریشانی ایک حد سے بڑھ جاتی ہے تو یہ جسم اور دماغ کے لئے ایک آلارم کی مانند ہوتا ہے۔یعنی خبر دار کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ وہ محرکات جو آپ کے لئے پریشانی کا سبب بنتے ہیں ان سے آگاہی بے حد ضروری ہے جیسے کہ بہت زیادہ کام کا بوجھ،تنگ جگہیں، اُونچائی کا ڈر۔ پینک اٹیک کی زیادہ وجوہات جسمانی طور پر تبدیلیوں سے وابستہ سمجھی جاتی ہیں۔بعض افراد میں اس کے محرکات مختلف بھی ہو سکتے ہیں جیسے آلارم کی آواز ، ازدواجی تعلق قائم کرنا یا پھر ورزش کرنا۔
بھر پور نیند لیجئے
نیند میں بھی بہت سی بیماریوں کی شفاء ہے۔ آپ نے کبھی اس بات کو محسوس کیا کہ جب آپ اپنی نیند پوری نہیں لے پاتے تو آپ انتہائی پژمردگی کا شکار رہتے ہیں۔ اپنے سونے اور جاگنے کے اوقاتِ کار کو بہتر بنا کر آپ اینگزائٹی پہ بہت حد تک قابو پا سکتے ہیں۔جب نیند پوری نہیں ہوتی تو آپ بُری طرح متا ثر ہوتے ہیں اس کا سب سے زیادہ اثر آپ کے مورڈ پہ پڑتا ہے اور یوں آپ کے اندر کسی بھی قسم کی پریشانی سے لڑنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔
سن 2016میں بڑے پیمانے پہ کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کے نیند میں کمی اینگزائٹی میں اضافہ کی بڑی وجہ ہے۔اس کے اور بھی کئی نقصانات ہوتے ہیں جیسے کے حد سے زیادہ پریشانی ، بے خوابی اور ہارمونزل انمبیلنس جس سے اینگزائٹی بڑھتی ہے۔ماہرین کے خیال میں مناسب نیند لینا بے حد ضروری ہے۔
نفسیاتی مدد
انسانی ذہن قدرت کا بڑا کرشمہ ہے۔ انسان اگر اپنے ذہن کو درست انداز میں استعمال کرنا سیکھ لے تو وہ بے حد فائدے اٹھا سکتا ہے۔بعض اوقات نفسیاتی ماہرین سے مدد لینا بھی اینگزائٹی سے بچاؤ کے لئے مفید ہوتا ہے۔ Cognitive -behavioral therapyاس ضمن میں معاونت فراہم کرنی ہے جس میں ماہرین مریض سے بات چیت کے ذریعے اس کی ذہنی الجھنوں کو سلجھانے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ تمام ڈر اور خدشات جو کسی بھی اینگزائٹی کے مریض کو لاحق ہوتے ہیں، نفسیاتی معالجیں انھیں تھراپی کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس کے کئی فوائد ہیں ایک کو معالج مریض کی ان کیفیات اور سوچوں کو پڑھ کر ان کی مدد کا بہتر طریقہ کار وضع کر سکتے ہیں۔اور تمام خوف زدہ کرنے والی کیفیات پہ قابو پانا سیکھا سکتے ہیں۔بعض اوقات کچھ افراد تھراپسٹ کے ساتھ تعاون نہیں کر پاتے اور اپنی کیفیات کو ان کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتے تو اس کے لئے دوسری تھراپیز بھی ہیں جیسے کے Bibliotherapyجس میں تحریروں کے ذریعے نفسیاتی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
خصوصاً بچوں کے والدین جو اینگزائٹی کا شکار ہوتے ہیں ان کو یہ تھراپی بہت مدد فراہم کرتی ہے۔اس کے علاوہ ایپس کے ذریعے بھی اس مسئلے سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔اب ایسی ایپس موجود ہیں جو طبی رہنمائی یا مدد فراہم کرتی ہیں۔
اسے خود پہ اثر انداز مت ہونے دیجئے
جب کسی کو حد سے زیادی اینگزائٹی کے دورے پڑنے لگتے ہیں تو ایسی صورت میں وہ اپنی سماجی سرگرمیاں ترک کر دیتے ہیں۔ کچھ لوگ تو ڈاکٹر تک کے پاس جانے سے کترانے لگتے ہیں کہ کہیں ڈاکٹر کسی موذی مرض کی تشخیص ہی نہ کردے جیسے کینسر وغیرہ۔ جب اینگزائٹی حد سے بڑھنے لگے تو ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کی جائے اور مستعند ڈاکٹر سے رجوع کرنا زیادہ اہم ہے۔کوشش کریں کہ نارمل انسانوں کی طرح کا برتاؤ کریں اور سماجی زندگی سے خود کو الگ نہ کریں۔