عمران خان جس کام کی نگرانی کا کہتے ہیں اس کا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے شاہد خاقان عباسی

ملک کوآئین کے مطابق چلائیں تو انتخابی اصلاحات کی ضرورت نہیں ، شاہدخاقان عباسی

ملک میں احتساب تو عوام کا ہو رہا ہے، شاہد خاقان عباسی فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جس کام کی نگرانی کا کہتے ہیں اس کا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم جس کام کی نگرانی کا کہتے ہیں اس کا بیڑہ غرق ہوجاتاہے، وزیراعظم نے کہا تھا کہ رمضان میں قیمتوں کے معاملات کی نگرانی خود کروں گا اور اپریل میں سب سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ ہوئی، وزیراعظم نے بازاروں کا دورہ کیا، وہاں اشیا پڑی تھیں لیکن خریدار کوئی نہیں تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں احتساب تو عوام کا ہو رہا ہے، 3 سال میں بجلی کی قیمت میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے، 73 سالہ تاریخ میں 3 سال میں آٹے کی قیمت دگنی کبھی نہیں ہوئی۔ وزیراعظم کمیشن ہی بنا دیں آٹے کی قیمت کیسے دگنی ہوگئی، چینی مافیا نے چینی برآمد کی جس سے بحران پیدا ہوا، آپ نے چینی کی قیمت کم کرنے کے لئے کیا کارروائی کی ؟ جہانگیر ترین پر جو کیس بنائے گئے اس میں چینی کا کوئی تعلق نہیں۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک بیانیہ ہے، شہباز شریف نے نہ تو پی ڈی ایم بنائی اور نہ ہی انھوں نے توڑا ہے، کراچی میں پولیس فریق بن چکی ہے، اس لیے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ انتخابی عمل کی نگرانی فوج کرے، انہیں فوج کی جگہ رینجرز کا نام لینا چاہیے تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین مسائل کا حل نہیں، اس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے، کاغذی نظام کو مضبوط کریں۔ جو ملک کاغذی نظام نہ چلا سکے وہ الیکڑانک نظام بھی نہیں چلا سکتا, ملک کو کسی انتخابی اصلاحات کی ضرورت نہیں ، ملک کو آئین کے مطابق چلائیں الیکشن میں دھاندلی چھوڑ دیں،جھوٹے پرچے بنانا چھوڑ دیں، الیکٹرونک ووٹنگ مشین بنانا حکومت اور پارلیمان کا کام نہیں ، الیکٹرونک نظام بنانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، حکومت کے سرکس کھلاڑیوں کا نہیں۔

(ن) لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں اور ویکسین محدود ہیں، کروڑوں کی آبادی کے لیے چند لاکھ ویکسین کی بات ہوئی ، حکومت 10 کروڑ ویکسین کا آرڈر دے ،این سی او سی اجلاس سے کچھ نہیں ہوتا، کیا این سی اوسی عوام کوماسک پہناسکا؟
Load Next Story