طلباکو اگلی کلاسز میں پروموٹ نہیں کیا جائے گا بین الصوبائی وزرائے تعلیم

طلبہ کا رش کم کرنے اورآدھی تعداد کو امتحانی عمل میں شریک کرنے کے لیے امتحانات کو دو مرحلوں میں تقسیم کردیا جائے گا

بین الصوبائی وزرائے تعلیم کمیٹی کے آن لائن اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کی۔(فوٹو:فائل)

بین الصوبائی وزرائے تعلیم کمیٹی نے نویں اور گیارہویں جماعتوں کے طلبہ کو اگلی جماعتوں میں پروموٹ کرنے، میٹرک اور انٹر کے صرف اختیاری مضامین کے امتحانات لینے کی تجویز مسترد کردی ہے۔
اجلاس میں کوویڈ کی تیسری لہر کے سبب امتحانات کو دو مرحلوں میں منعقد کرنے کی تجویز سے اصولی اتفاق کرلیا گیا ہے، جس کے تحت پہلے مرحلے میں دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانی پرچے جولائی، جبکہ دوسرے مرحلے میں نویں اور گیارہویں جماعت کے پرچے اگست یا ستمبر میں لیے جائیں گے۔ اس بات کا اصولی فیصلہ بدھ کی شام 'انٹر پروینشل منسٹرز کمیٹی' کے آن لائن اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کی جبکہ سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی، پنجاب کے وزیر تعلیم مراد داس سمیت دیگر وزراء و افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس میں شریک سندھ کے ایک ذرائع نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم کمیٹی کے اجلاس میں میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات سے متعلق آئی بی سی سی (انٹر بورڈز کمیٹی آف چیئرمینز) کی دو تجاویز رکھی گئی تھی پہلی تجویز میں کہا گیا تھا کہ کوویڈ کی موجودہ سنگین صورتحال کے تناظر میں نویں اور گیارہویں جماعت کے طلبہ کو بغیر امتحانات اگلی جماعتوں میں پروموٹ کردیا جائے۔


دسویں اور بارہویں کے طلبہ سے پری انجینیئرنگ، پری میڈیکل اور کامرس کے اختیاری مضامین کے پرچے لے کر ان کے نتائج جاری کردیے جائیں تاہم اجلاس میں شریک وزرائے تعلیم نے اس تجویز کو یہ کہہ کر رد کردیا کہ پروموشن پالیسی کی اب گنجائش نہیں، طلبہ کو ہر صورت امتحانی عمل میں آنا ہوگا۔

جس کے بعد آئی بی سی سی کی جانب سے پیش کردہ دوسری تجویز پر بحث کرتے ہوئے اس پر اتفاق کیا گیا جس کے مطابق طلبہ کا رش توڑنے اور بیک وقت طلبہ کی آدھی تعداد کو امتحانی عمل میں شریک کرنے کے لیے امتحانات کو دو مرحلوں میں تقسیم کردیا جائے۔

چونکہ جامعات کو تعلیمی چکر جاری رکھنے کے لیے ستمبر میں داخلے شروع کرنا ہے، لہذا پہلے مرحلے میں دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کے امتحانات جولائی میں لے لیے جائیں تاہم یہ طلبہ بھی محض اختیاری نہیں بلکہ لازمی مضامین سمیت تمام مضامین کے پرچے دیں گے۔

دوسرے مرحلے میں نویں اور گیارہویں جماعت کے طلبہ کے امتحانات لیے جائیں کیونکہ ان کے نتائج میں جلدی نہیں ہے اور انہیں اپنے ہی تعلیمی اداروں کی اگلی کلاسز میں جانا ہے اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ اس معاملے پر مزید مشاورت سے حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں کردیا جائے تاکہ پاکستانی طلبہ مزید ذہنی الجھن یا کوفت کا شکار نہیں رہیں بلکہ یکسوئی سے امتحانات کی تیاری جاری رکھیں۔
Load Next Story