زچگی کے درست وقت کی نشاندہی کرنے والا نیا بلڈ ٹیسٹ
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ان کا ٹیسٹ بچے کی پیدائش کا بہت درستی سے وقت بتاسکتا ہے
حاملہ خواتین کی چاہت ہوتی ہے کہ کسی طرح ان کے بچے کی پیدائش کا درست وقت معلوم ہوسکے۔ اگرچہ اس ضمن میں بہترین ڈاکٹر اپنے تجربے کی روشنی میں اندازہ لگاتے ہیں لیکن اس میں بہت فرق پڑسکتا ہے لیکن اب ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے ننھے مہمان کی دنیا میں آمد کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اینا اسٹیلزر نے ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔ اس میں بچے سے حاصل ہونے والے ان سگنلوں کو جائزہ لیا جاتا ہے جو ماں کے جسم کو موصول ہوتے ہیں۔ اب اسے ناپنے کے لیے سائنسدانوں نے خون کا ایک ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی آزمائش بھی کی جاچکی ہے۔
پروفیسر اینا کی ٹیم نے 53 حاملہ خواتین کے خون کے ٹیسٹ لیے جن کے حمل پورے ہونے میں اندازاً 100 دن باقی تھے۔ خون کے یہ ٹیسٹ ایک سے تین مرتبہ لیے گئے تھے۔ اس تحقیق میں خون میں موجود 5000 بایوکیمیکل کا جائزہ لیا گیا۔ پھر خواتین کے خون میں امنیاتی خلیات کے 2000 ٹیسٹ بھی لئے گئے تھے۔
بچے کی پیدائش سے دوسے چار ہفتوں قبل نوٹ کیا گیا کہ خواتین کے ہارمون میں یکدم تبدیلی پیدا ہوئی اور امنیاتی خلیات کی سوزش میں کمی ہوئی۔ یہ تبدیلی خون کی کیمیکل میں بھی دیکھی گئی جو بلڈ ٹیسٹ سے دیکھی جاسکتی ہے۔
اس طرح بلڈ ٹیسٹ کا جو ماڈل بنایا گیا اس میں 45 بایومارکرز شامل کئے گئے ہیں اور انہیں مزید دس خواتین پر آزمایا گیا۔ اس طرح جو نتائج سامنے آئے وہ ان کی اصل تاریخ سے 17 روز پہلے اور بعد کی تاریخ کو ظاہر کررہے تھے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی پروفیسر اینا اسٹیلزر نے ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔ اس میں بچے سے حاصل ہونے والے ان سگنلوں کو جائزہ لیا جاتا ہے جو ماں کے جسم کو موصول ہوتے ہیں۔ اب اسے ناپنے کے لیے سائنسدانوں نے خون کا ایک ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی آزمائش بھی کی جاچکی ہے۔
پروفیسر اینا کی ٹیم نے 53 حاملہ خواتین کے خون کے ٹیسٹ لیے جن کے حمل پورے ہونے میں اندازاً 100 دن باقی تھے۔ خون کے یہ ٹیسٹ ایک سے تین مرتبہ لیے گئے تھے۔ اس تحقیق میں خون میں موجود 5000 بایوکیمیکل کا جائزہ لیا گیا۔ پھر خواتین کے خون میں امنیاتی خلیات کے 2000 ٹیسٹ بھی لئے گئے تھے۔
بچے کی پیدائش سے دوسے چار ہفتوں قبل نوٹ کیا گیا کہ خواتین کے ہارمون میں یکدم تبدیلی پیدا ہوئی اور امنیاتی خلیات کی سوزش میں کمی ہوئی۔ یہ تبدیلی خون کی کیمیکل میں بھی دیکھی گئی جو بلڈ ٹیسٹ سے دیکھی جاسکتی ہے۔
اس طرح بلڈ ٹیسٹ کا جو ماڈل بنایا گیا اس میں 45 بایومارکرز شامل کئے گئے ہیں اور انہیں مزید دس خواتین پر آزمایا گیا۔ اس طرح جو نتائج سامنے آئے وہ ان کی اصل تاریخ سے 17 روز پہلے اور بعد کی تاریخ کو ظاہر کررہے تھے۔