عید کی تعطیلات کے باعث بندرگاہیں چوک ہونے کے خدشات
تعطیلات کے باعث بندرگاہوں پر پہنچنے والے کنسائمنٹس کی کلیئرنس نہ ہوسکے گی۔
حکومت کی جانب سے کورونا کی تیسری لہر کی شدت پر قابو پانے کے پیش نظر عیدالفطر کے موقع پر طویل تعطیلات سے کاروبار و پیداواری سرگرمیاں متاثر ہونے کے ساتھ کراچی اور بن قاسم کی بندرگاہوں پر تسلسل سے پہنچنے والے درآمد و برآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس نہ ہونے سے پورٹس کے چوک ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمودالحسن اعوان بتایاکہ ہفتہ وار بنیادوں پر کراچی اور بن قاسم کی بندرگاہوں پر تقریبا 18 سے 20بحری جہازوں کی آمد ہوتی جو مختلف مصنوعات وخام مال کے درآمدی کنسائمنٹس پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایک بحری جہاز درآمدی مصنوعات سے لدے تقریبا 3ہزار کنٹینرز کا حامل ہوتا ہے لہٰذا عید الفطر کی ان طویل تعطیلات کے دوران خدشہ ہے بندرگاہوں پر 40 سے 50ہزار کنٹینرز کی کلیئرنس متاثرہوگی جو دونوں بندرگاہوں کو چوک کرنے کا باعث بن جائے گی۔
انھوں نے چیئرمین ایف بی آرسے درخواست کی کہ وہ جی ڈی داخل کرنے کے فری دنوں کو کیلنڈرڈیز کے بجائے حکومت کے ورکنگ ڈیز سے منسلک کرے۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمودالحسن اعوان بتایاکہ ہفتہ وار بنیادوں پر کراچی اور بن قاسم کی بندرگاہوں پر تقریبا 18 سے 20بحری جہازوں کی آمد ہوتی جو مختلف مصنوعات وخام مال کے درآمدی کنسائمنٹس پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایک بحری جہاز درآمدی مصنوعات سے لدے تقریبا 3ہزار کنٹینرز کا حامل ہوتا ہے لہٰذا عید الفطر کی ان طویل تعطیلات کے دوران خدشہ ہے بندرگاہوں پر 40 سے 50ہزار کنٹینرز کی کلیئرنس متاثرہوگی جو دونوں بندرگاہوں کو چوک کرنے کا باعث بن جائے گی۔
انھوں نے چیئرمین ایف بی آرسے درخواست کی کہ وہ جی ڈی داخل کرنے کے فری دنوں کو کیلنڈرڈیز کے بجائے حکومت کے ورکنگ ڈیز سے منسلک کرے۔