کورونا وبا کے دوران تاریخی اورسیاحتی مقامات کی بحالی

پنجاب آرکیالوجی اورمحکمہ سیاحت نے کئی تاریخی اورسیاحتی مقامات کی بحالی اورآرائش وتذئین کے کام مکمل کئے ہیں

کوویڈ 19 کی وجہ سے پاکستان میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثرہواہے فوٹو: ایکسپریس

کوویڈ 19 کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ میں پاکستان میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثرہواہے تاہم اس دوران پنجاب آرکیالوجی اورمحکمہ سیاحت نے کئی تاریخی اورسیاحتی مقامات کی بحالی اورآرائش وتذئین کے کام مکمل کئے ہیں۔

صوبائی سیکرٹری سیاحت وآثارقدیمہ پنجاب احسان بھٹہ نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گجرات میں ایک تاریخی حویلی 1918 میں تعمیرکی گئی تھی ، یہ حویلی ایک ہندوسندرداس چوپڑہ نے اپنی اہلیہ رام پیاری کے نام سے تعمیرکی تھی۔1947 میں جب یہ خاندان یہاں سے انڈیاچلا گیا تو اس عمارت میں لڑکیوں کا سکول قائم کردیا گیا۔ بعدازاں اس شاندارحویلی کو فاطمہ جناح گرلزکالج اوریونیورسٹی آف گجرات کی طالبات کے ہاسٹل کے طورپربھی استعمال کیاجاتا رہا ہے لیکن اب گزشتہ تین سال سے یہ شاندار حویلی خالی تھی جس کے بعد یہاں میوزیم قائم کیا گیا ہے۔



احسان بھٹہ کہتے ہیں اب یہاں چارگیلریاں بنائی گئی ہیں۔ان میں نگارخانہ گیلری، گندھارا گیلری، تاریخی گیلری اورگجرات گیلری شامل ہیں۔عمارت کے بالائی حصے میں دو گیلریاں ہیں جن میں گجرات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات جن کو ہیروآف گجرات کا نام دیا گیا ہے ان سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔جن میں شاعر،ادیب، نشان حیدر پانے والے پاک فوج کے سپوت۔ایک گیلری گجرات چیمبرآف کامرس کی طرف سے بنوائی گئی ہےان کی مدد سے میوزیم میں خوبصورت لائٹنگ کی گئی ہے۔عمارت کے بالائی حصے میں 40 کمرے ہیں،عمارت کا سامنے کاحصہ سفید جبکہ سائیڈکی دیواریں سرخ کی ہیں۔عمارت میں لکڑی کی پرانی طرزکی سیڑھیاں، منفرد طرزکی کھڑکیاں ہیں۔



پنجاب آرکیالوجی کے ڈائریکٹر ملک مقصود نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کلرکہار تاریخی اورسیاحتی حوالے سے پنجاب کا ایک اہم مقام ہے یہاں میوزیم بنایا گیا ہے، میوزیم میں تین گیلریاں بنائی گئی ہیں ۔ان گیلریوں میں فوسل (ڈھانچے)، انڈس اور گندھارا گیلری شامل ہے، تینوں گیلریوں میں صدیوں پرانے نوادرات رکھے گئے ہیں، سات ہزار قبل مسیح سے لے کر جدید دور تک کے نوادرات میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔ سالٹ رینج میں ساتویں سے دسویں عیسوی کے دوران تعمیر ہونے والے ہندو مندر بھی اپنے دور کی عظیم نشانیوں کے طور پر موجود ہیں جبکہ سالٹ رینج کے اس خطے میں بھیڑ بکریوں سے لے کر ہاتھی جیسے بڑے جانوروں کو سب سے زیادہ ڈھانچے بھی دریافت ہوچکے ہیں جن میں سے کئی ڈھانچے میوزیم میں سجائے گئے ہیں۔



سیکرٹری آرکیالوجی احسان بھٹہ نے مزیدبتایا کہ ہڑپہ میں بھی میوزیم اور آڈیٹوریم قائم کئے گئے ہیں، میوزیم میں ہزاروں سال پرانی نوادرات سجائی گئی ہیں جو اس خطے کی تاریخ سے جڑی ہیں۔ احسان بھٹہ کاکہنا تھا ہڑپہ میوزیم اور آڈیٹوریم کی تعمیراورآرائش وتزئین کے دوران یہاں موجود ایک قدیم درخت کوبھی بچایاگیا ہے، یہ انتہائی سایہ داراور یہاں کا سب سے پرانا درخت ہے۔


ماہرین آثارقدیمہ وسیاحت کے مطابق کوویڈ 19 کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثرہوا ہے ۔خاص طورپربیرون ملک سے سیاحوں کی آمد بند ہے تاہم اس گزشتہ ایک سال سے زائدعرصہ میں دراوڑفورٹ ،علامہ اقبال میوزیم، ہرن مینارکے تالاب کی آرائش وتذئین کی گئی ہے اسی طرح شالامارباغ میں مورکرافٹ پویلین کی آرائش وتذئین کی گئی ہے،ٹیکسلا اورہڑپہ میں آڈیٹوریم تعمیرہوئے ہیں۔کلرکہارمیں میوزیم بنایاگیاہے ، اب گجرات میں رام پیاری میوزیم سیاحوں کے لئے کھول دیاگیاہے۔مقبرہ جہانگیراورشالامارباغ میں ان تاریخی مقامات سے متعلق نادرونایاب فوٹوگیلریاں بنائی گئی ہیں،قلعہ نندیا میں سیاحتی کام ہورہا ہے جبکہ 13 تاریخی مقامات کو روشنیوں سے سجایاگیا ہے یہ تاریخی مقامات اب رات کے وقت روشنیوں میں نہائے ہوئے خوبصورت منظرپیش کرتے ہیں۔



سیاحت کے فروغ کے لیے پنجاب میں 190 نئی ٹریول ایجنسیاں رجسٹرڈ کی گئیں ، 65 نئے ہوٹل جبکہ 140 نئے ریسٹورنٹ قائم ہوئے ہیں، وزیراعلی پنجاب کے مشیربرائے سیاحت آصف محمود کہتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ کوریڈ19 نے پوری دنیا میں سیاحت کو متاثرکیا ہے ۔ کوروناکی تیسری لہرمیں کمی آنے کے بعد سیاحتی مقامات کو عوام کے لئے کھول دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اوروزیراعلی کے وژن کے مطابق صوبے میں سیاحت اورتاریخی مقامات کی بحالی کوفروغ دینا ہماری اولین ترجیح ہے، ہماراصوبہ سیاحت اورتاریخی ورثہ سے مالامال ہے۔کوریڈکے عرصہ میں ہم فارغ نہیں بیٹھے ہیں بلکہ اپنے ورثہ کی بحالی کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔

 
Load Next Story