لیاری کی لڑکیوں کی ماحول کے تحفظ کی ویڈیو مقابلے کیلیے منتخب

ماحول کے تحفظ کیلیے لڑکیوںکی تیارکردہ وڈیو لیاری گرلزکیفے کی ٹیم نے تیار کی

صحافت کی تربیت کے بعد لیاری گرلز کیفے کی وڈیوز اور تصاویربنائیں

لیاری کی لڑکیوں کی ماحول کے تحفظ کے لیے کاوشوں پر مبنی ویڈیو ڈاکیومینٹری پاکستان میں جرمن سفارت خانہ کی مہم GREENit کے لیے پاکستان سے منتخب7 وڈیوز میں شامل کرلی گئی جس میں سے کامیاب وڈیو کے لیے ووٹنگ کا عمل 15مئی تک جاری رہے گا۔

ماحول کے تحفظ کے لیے لیاری کی لڑکیوں کی تیار کردہ وڈیو لیاری گرلز کیفے کی ٹیم نے تیار کی ہے جو لیاری گرلز کیفے کی جانب سے فوٹوگرافی اور شہری صحافت کا کورس مکمل کرنے کے بعد لیاری سمیت کراچی کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کوبروئے کار لارہی ہیں، وڈیو تخلیق کرنے والی ٹیم کی سربراہ سحرش ترک نے ایکسپریس کو بتایا کہ شہری صحافت کی تربیت لینے کے بعد سے انھوں نے لیاری گرلز کیفے کی وڈیوز اور تصاویر بنائیں اور لیاری کے امیج کو بہتر بنانے کیلیے اسٹریٹ فوٹو گرافی پر بھی کام کیا۔

لیاری گرلز کیفے کی اس ٹیم کے دیگر اراکین میں بسمہ سومرو، شازیہ، تصویر فاطمہ کھتری، عروج بسمہ اور امجد حسین بھی شامل ہیں جو لیاری کے رہائشی ہیں، وڈیو میں لیاری گرلز کیفے کے تحت جاری سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جن کا مقصد عوامی سطح پر ماحولیاتی تحفظ کا شعور اجاگر کرنا ہے سحرش ترک نے بتایا کہ 2ماہ قبل جرمن سفارت خانہ اسلام آباد کی جانب سے سوشل میڈیا پر دستاویزی فلم سے متعلق درخواست شایع ہوئی۔

ہماری ٹیم نے آپس میں مشورہ کیا پھر ہم نے ہماری ٹیم کی سرگرمیوں سے متعلق ماحولیات کے موضوع پر مختصر دستاویزی فلم بنانے کا منصوبہ بنایا تاکہ ماحولیات کی اہمیت کو مزید اجاگر کرسکیں وڈیو تخلیق کرنے والی ٹیم لیاری گرلز کیفے کے ساتھ 2017 سے وابستہ ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے، بچوں کے حقوق اور ماحولیاتی آگہی مہم سمیت دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتی رہی ہیں لیاری گرلز کیفے لڑکیوں میں سائیکلنگ کے رجحان کو فروغ دینے کے ساتھ باکسنگ اور دیگر شعبوں میں تکنیکی تربیت فراہم کررہا ہے۔


لیاری گرلزکیفے نے لڑکیوں کے لیے سائیکل چلانا انتہائی آسان کر دیا

سائیکل چلانا لڑکیوں کے لیے ایک مشکل کام تھا مگر لیاری گرلز کیفے نے یہ مشکل کام آسان کردیا اس کی ویڈیو ڈاکومینٹری بنانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیاری میں سائیکل چلانا ہمارے لیے بہت ہی مشکل تھا لیاری جیسے پسماندہ علاقے میں جہاں لڑکیاں اکیلے گھر سے نہیں نکلتی وہاں لیاری گرلز کیفے کی لڑکیاں سائیکل چلا رہی ہیں ایسے میں لڑکیوں کا کیمرہ لے کر سڑکوں پر نکلنا اور ڈاکومنٹری بنانا بہت مشکل کام ہے پر ہم نے ساری مشکلات کا سامنا کیا، لیاری گرلز کیفے سے وابستہ لیاری کی بیٹیاں ماحولیاتی سرگرمیوں پر بھی کام کررہی ہیں اور کاغذ اور کپڑے سے تیار کردہ تھیلے تیار کرکے بازاروں میں مفت تقسیم کرتی رہی ہیں، سائیکلنگ ماحول دوست سواری اور ایکوبریکس، پلاسٹک کے خلاف مہم بھی لیاری گرلز کیفے کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں۔

6 رکنی ٹیم نے مل کر ایک ماہ میں شوٹنگ اور ایڈیٹنگ کی

سحرش ترک نے بتایا کہ وڈیوز بنانے میں ہمیں ایک ماہ سے زائد کا عرصہ لگا 6 رکنی ٹیم نے ملکر شوٹنگ اور ایڈیٹنگ کی،رضاکاروں نے بھی اس مقصد میں ہماری مدد و رہنمائی کی انھوں نے بتایا کہ لیاری گرلز کیفے کے پلیٹ فارم سے ہم نے اس وڈیو کے ذریعے لیاری کی خواتین کی ماحولیاتی سرگرمیوں کے کردار کو اجاگر کرنے اور ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کا شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے، ماحولیاتی تبدیلی پوری دنیا کا مسئلہ ہے اس وڈیو کے ذریعے ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ معاشرے میں باشعور انسانوں کو ہر ممکن ماحولیاتی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے تاکہ ہمارا مستقبل محفوظ اور صحت مند ہو، ہم نے یہ بھی پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ خواتین بھی ماحولیاتی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے سکتی ہیں۔

لیاری گرلز کیفے کی ٹیم پرامید ہے کہ ان کی تخلیق کردہ وڈیو کو مقابلے میں اول انعام ملے گا ٹیم کا کہنا ہے کہ اگر عوام نے ہماری حوصلہ افزائی کی اور یہ وڈیو اسٹوری ایوارڈ کے لیے منتخب ہوگئی تو ہم سمجھیں گے کہ ہم بہت مثبت کام کررہے ہیں اس مقابلے میں شریک ہوکر لیاری کی لڑکیوں میں اعتماد پیدا ہوا ہے اور وہ اس طرز کی مزید ویڈیوز پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، سحرش نے بتایا کہ ہمارا جذبہ اب اتنا بڑھ گیا ہے کہ ہم عالمی سطح پر مزید ایسی وڈیوز بنانا چاہتے ہیں جس سے پاکستان کے مثبت پہلوؤں کو نمایاں کیا جاسکے۔
Load Next Story