امتحانات منسوخ کیمبرج نے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا دیا
اے، او لیول کے طلبہ کا اگلی کلاسزمیں جانے کا مکینزم ترتیب دیا نہ کوئی اعلان سامنے آیا
کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے سب سے زیادہ منافع revenue دینے والے ملک کے طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔
اے لیول سال اول(اے ایس) کے طلبہ کے ساتھ ساتھ او لیول کے 50 ہزار سے زائد طلبہ کے امتحانات منسوخ کیے جانے کے بعد سے تاحال امیدواروں کے اگلی کلاسز میں جانے کا کوئی مکینزم ترتیب دیا گیا ہے اور نہ ہی اس کا اعلان سامنے آیا ہے، جس سے پاکستان میں او لیول کے ہزاروں طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے اور یہ طلبہ اور ان کے والدین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں کیونکہ ان طلبہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اب نومبر سیریز میں ہونے والے او لیول کے امتحانات میں شریک ہوں گے۔
کچھ اسکولوں نے او لیول کے طلبہ کو اے لیول میں پروویزنل داخلے دے دیے ہیں یہ طلبہ امتحان پاس کیے بغیر اے لیول بھی پڑھیں گے ساتھ ہی ساتھ دہرا بوجھ اٹھاتے ہوئے او لیول کے امتحانات کی تیاری بھی کریں گے اکثر ایسے اسکول جنھوں نے اس لیول کے طلبہ کو اے لیول میں پروویزنل داخلے دیے ہیں انھیں دیے گئے شیڈول کے مطابق وہ صبح میں اے لیول اور دوپہر میں او لیول کی کلاسز بھی لیں گے یعنی بیک وقت دو کلاسز کی تعلیم حاصل کریں گے۔
تاہم اس صورتحال پر اب کیمبرج کی جانب سے مکمل خاموشی ہے اور امتحانات کی منسوخی کو تقریبا 15 روز گزرنے کے بعد بھی پاکستان میں او لیول کی سطح پر زیر تعلیم طلبا و طالبات کو کیمبرج ان کے امتحانات یا پروموشن سے متعلق کوئی مکینزم نہیں دے سکا ہے،کراچی کے ایک اسکول کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ "امتحانات کی منسوخی کے اعلان کے بعد سے ہمارے طلبہ اور ان کے والدین مسلسل رابطہ کررہے ہیں طلبہ او لیول کے اپنے تعلیمی مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں" "ایکسپریس " سے بات کرتے ہوئے متعلقہ پرنسپل کا کہنا تھا کہ" کیمبرج چاہے تو اسکولوں سے ان کے طلبہ کے گریڈز منگواکر اس کی بنیاد پر او لیول کے نتائج جاری کرسکتا ہے۔
ایک اور اسکول پرنسپل کا موقف تھا کہ" جب میٹرک اور انٹر کے امتحانات کچھ تاخیر سے جولائی میں ہوسکتے ہیں تو کیمبرج(او لیول) کے امتحانات اسی طرز پر کچھ تاخیر سے کیوں نہیں ہوسکتے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ کیمبرج کو اس بات پر قائل کرے کہ وہ انرولمنٹ کی بنیاد پر سے زیادہ منافع ہمارے ملک سے لیتے ہیں تو ہمارے بچوں کے لیے اسپیشل امتحانات کیوں نہیں لے سکتے"قابل ذکر امر یہ ہے کہ اطلاعات کے مطابق کیمبرج نے بھارت اور بنگلہ دیش میں امتحانات منسوخ کرنے کے بعد اسکولوں سے طلبہ کے asses grades منگوانے ہیں۔
جس کی بنیاد پر ان ملکوں کے طلبہ کے نتائج جاری ہونگے تاہم پاکستان میں asses grades دیے جارہے ہیں نا ہی کوئی اسپیشل امتحان لیا جارہا ہے بلکہ طلبہ کو ایک اذیت و کوفت میں ڈال دیا گیا ہے،واضح رہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے 28 اپریل کو اچانک ایک ٹویٹ کے ذریعے کیمبرج سمیت تمام امتحانات 15 جون تک ملتوی کرنے کا فیصلہ صادر کیا تھا تاہم ساتھ ہی ساتھ کیمبرج کے بارے میں اس ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ سوائے A2 کے اب تمام امتحانات اکتوبر/نومبر سیریز میں ہوں گے اور کیمبرج انتظامیہ یا وفاقی وزیر تعلیم نے یہ نہیں سوچا کہ اگر او لیول کے طلبہ کو اگلی کلاسز یا کالج سطح پر بھیجنے کے سلسلے میں امتحانات اور نتائج سے متعلق کوئی مکینزم نہیں دیا گیا تو ایسی صورت میں او لیول کے طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہوجائے گا۔
پاکستان بھر میں اے لیول اور انٹر میڈیٹ کی سطح پر تعلیمی سیشن جب اگست اور ستمبر میں شروع ہوگا تو طلبہ کو طرح داخلے لیں گے ادھر اس سلسلے میں "ایکسپریس"نے کیمبرج کی رائے یا فیصلہ جاننے کے لیے پاکستان میں موجود ان کی کنٹری ڈائریکٹر عظمی یوسف اور نمائندہ شاہد اشرف سے رابطہ کیا تو عظمی یوسف تو مسلسل رابطے سے ہی گریز کرتی رہیں جبکہ شاہد اشرف کا کہنا تھا کہ کیمبرج وزیر تعلیم کے احکامات کے مطابق صرف A2 کے پرچے لے رہا ہے تاہم جب او لیول کے طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے استفسار کیا گیا اور بار بار پوچھا گیا کہ او لیول کے پاکستانی طلبہ کا مستقبل کیا ہوگا تو ان کی جانب سے مسلسل کوشش کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ادھر ایک تعلیمی ماہر اور چیئرمین بورڈ کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ "طلبہ کی ایک مخصوص تعداد ایسی بھی ہوتی ہے جو او لیول کے امتحانات کے دوران سال اول کے نتائج کی بنیاد پر اے لیول میں پروویزنل داخلے لیتی ہے انھوں نے سوال کیا کہ جو صورتحال پاکستانی طلبہ کے لیے کیمبرج نے پیدا کردی ہے کیا اب مزکورہ طلبہ اکتوبر نومبر میں او لیول کے پرچے اور کالجوں میں اے لیول کی تدریس بھی بیک وقت لیں گے اور ہخ ہی وقت میں یہ طلبہ اسکول کی سطح کے امتحانات اور کالج کی سطح کی تدریس کریں گے"۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کیمبرج انتظامیہ 28 اپریل کو او لیول کے امتحانات کی منسوخی سے قبل اسے دو بار ری شیڈول کرچکی تھی ابتداء میں یہ امتحانات 26 اپریل سے ہونے تھے تاہم آغاز سے ٹھیک ایک ماہ قبل 25 مارچ کو اسے حکومت پاکستان کی درخواست پر ری شیڈول کرتے ہوئے 15 مئی سے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا پھر اچانک 5 ہی روز بعد 30 مارچ کو ایک نیا اعلامیہ آیا جس کے مطابق شیڈول میں ایک نئی ترمیم کی گئی اور امتحانات 10 مئی سے لینے کا اعلان کیا گیا جبکہ اے لیول کا شیڈول 26 اپریل ہی رکھا گیا۔
اے لیول سال اول(اے ایس) کے طلبہ کے ساتھ ساتھ او لیول کے 50 ہزار سے زائد طلبہ کے امتحانات منسوخ کیے جانے کے بعد سے تاحال امیدواروں کے اگلی کلاسز میں جانے کا کوئی مکینزم ترتیب دیا گیا ہے اور نہ ہی اس کا اعلان سامنے آیا ہے، جس سے پاکستان میں او لیول کے ہزاروں طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے اور یہ طلبہ اور ان کے والدین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں کیونکہ ان طلبہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اب نومبر سیریز میں ہونے والے او لیول کے امتحانات میں شریک ہوں گے۔
کچھ اسکولوں نے او لیول کے طلبہ کو اے لیول میں پروویزنل داخلے دے دیے ہیں یہ طلبہ امتحان پاس کیے بغیر اے لیول بھی پڑھیں گے ساتھ ہی ساتھ دہرا بوجھ اٹھاتے ہوئے او لیول کے امتحانات کی تیاری بھی کریں گے اکثر ایسے اسکول جنھوں نے اس لیول کے طلبہ کو اے لیول میں پروویزنل داخلے دیے ہیں انھیں دیے گئے شیڈول کے مطابق وہ صبح میں اے لیول اور دوپہر میں او لیول کی کلاسز بھی لیں گے یعنی بیک وقت دو کلاسز کی تعلیم حاصل کریں گے۔
تاہم اس صورتحال پر اب کیمبرج کی جانب سے مکمل خاموشی ہے اور امتحانات کی منسوخی کو تقریبا 15 روز گزرنے کے بعد بھی پاکستان میں او لیول کی سطح پر زیر تعلیم طلبا و طالبات کو کیمبرج ان کے امتحانات یا پروموشن سے متعلق کوئی مکینزم نہیں دے سکا ہے،کراچی کے ایک اسکول کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ "امتحانات کی منسوخی کے اعلان کے بعد سے ہمارے طلبہ اور ان کے والدین مسلسل رابطہ کررہے ہیں طلبہ او لیول کے اپنے تعلیمی مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں" "ایکسپریس " سے بات کرتے ہوئے متعلقہ پرنسپل کا کہنا تھا کہ" کیمبرج چاہے تو اسکولوں سے ان کے طلبہ کے گریڈز منگواکر اس کی بنیاد پر او لیول کے نتائج جاری کرسکتا ہے۔
ایک اور اسکول پرنسپل کا موقف تھا کہ" جب میٹرک اور انٹر کے امتحانات کچھ تاخیر سے جولائی میں ہوسکتے ہیں تو کیمبرج(او لیول) کے امتحانات اسی طرز پر کچھ تاخیر سے کیوں نہیں ہوسکتے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ کیمبرج کو اس بات پر قائل کرے کہ وہ انرولمنٹ کی بنیاد پر سے زیادہ منافع ہمارے ملک سے لیتے ہیں تو ہمارے بچوں کے لیے اسپیشل امتحانات کیوں نہیں لے سکتے"قابل ذکر امر یہ ہے کہ اطلاعات کے مطابق کیمبرج نے بھارت اور بنگلہ دیش میں امتحانات منسوخ کرنے کے بعد اسکولوں سے طلبہ کے asses grades منگوانے ہیں۔
جس کی بنیاد پر ان ملکوں کے طلبہ کے نتائج جاری ہونگے تاہم پاکستان میں asses grades دیے جارہے ہیں نا ہی کوئی اسپیشل امتحان لیا جارہا ہے بلکہ طلبہ کو ایک اذیت و کوفت میں ڈال دیا گیا ہے،واضح رہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے 28 اپریل کو اچانک ایک ٹویٹ کے ذریعے کیمبرج سمیت تمام امتحانات 15 جون تک ملتوی کرنے کا فیصلہ صادر کیا تھا تاہم ساتھ ہی ساتھ کیمبرج کے بارے میں اس ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ سوائے A2 کے اب تمام امتحانات اکتوبر/نومبر سیریز میں ہوں گے اور کیمبرج انتظامیہ یا وفاقی وزیر تعلیم نے یہ نہیں سوچا کہ اگر او لیول کے طلبہ کو اگلی کلاسز یا کالج سطح پر بھیجنے کے سلسلے میں امتحانات اور نتائج سے متعلق کوئی مکینزم نہیں دیا گیا تو ایسی صورت میں او لیول کے طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہوجائے گا۔
پاکستان بھر میں اے لیول اور انٹر میڈیٹ کی سطح پر تعلیمی سیشن جب اگست اور ستمبر میں شروع ہوگا تو طلبہ کو طرح داخلے لیں گے ادھر اس سلسلے میں "ایکسپریس"نے کیمبرج کی رائے یا فیصلہ جاننے کے لیے پاکستان میں موجود ان کی کنٹری ڈائریکٹر عظمی یوسف اور نمائندہ شاہد اشرف سے رابطہ کیا تو عظمی یوسف تو مسلسل رابطے سے ہی گریز کرتی رہیں جبکہ شاہد اشرف کا کہنا تھا کہ کیمبرج وزیر تعلیم کے احکامات کے مطابق صرف A2 کے پرچے لے رہا ہے تاہم جب او لیول کے طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے استفسار کیا گیا اور بار بار پوچھا گیا کہ او لیول کے پاکستانی طلبہ کا مستقبل کیا ہوگا تو ان کی جانب سے مسلسل کوشش کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ادھر ایک تعلیمی ماہر اور چیئرمین بورڈ کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ "طلبہ کی ایک مخصوص تعداد ایسی بھی ہوتی ہے جو او لیول کے امتحانات کے دوران سال اول کے نتائج کی بنیاد پر اے لیول میں پروویزنل داخلے لیتی ہے انھوں نے سوال کیا کہ جو صورتحال پاکستانی طلبہ کے لیے کیمبرج نے پیدا کردی ہے کیا اب مزکورہ طلبہ اکتوبر نومبر میں او لیول کے پرچے اور کالجوں میں اے لیول کی تدریس بھی بیک وقت لیں گے اور ہخ ہی وقت میں یہ طلبہ اسکول کی سطح کے امتحانات اور کالج کی سطح کی تدریس کریں گے"۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کیمبرج انتظامیہ 28 اپریل کو او لیول کے امتحانات کی منسوخی سے قبل اسے دو بار ری شیڈول کرچکی تھی ابتداء میں یہ امتحانات 26 اپریل سے ہونے تھے تاہم آغاز سے ٹھیک ایک ماہ قبل 25 مارچ کو اسے حکومت پاکستان کی درخواست پر ری شیڈول کرتے ہوئے 15 مئی سے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا پھر اچانک 5 ہی روز بعد 30 مارچ کو ایک نیا اعلامیہ آیا جس کے مطابق شیڈول میں ایک نئی ترمیم کی گئی اور امتحانات 10 مئی سے لینے کا اعلان کیا گیا جبکہ اے لیول کا شیڈول 26 اپریل ہی رکھا گیا۔