خواجہ سرا گھروں میں ہی عید کی تیاریوں میں مصروف

 اپنے قبول نہیں کرتے ہم ایک دوسرے کو تحائف دے لیتے ہیں، گورولیلی ناز

فیملی کے بغیر رہنا سیکھ لیا،ناچ گا کر عید کی خوشیاں منا لیتے ہیں، جینیفر

کورونا وائرس کی وجہ سے شاپنگ مال اورمارکیٹیں توبند ہیں لیکن خواجہ سراکمیونٹی گھروں میں ہی عید کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے شاپنگ مال اورمارکیٹیں تو بند ہیں لیکن خواجہ سرا کمیونٹی گھروں میں ہی عید کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ افطارپارٹیوں کے ساتھ نئے کپڑوں کی تیاریاں بھی جاری ہیں، خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کمیونٹی ہی اب ان کا سب کچھ ہے ،ان کی خوشیاں اورغم سانجھے ہیں، عید پر والدین اوربہن بھائیوں کی یاد توآتی ہے لیکن ان لوگوں نے خود سے ہی ہمیں دور کردیا ہے۔



گڑھی شاہو سے تعلق رکھنے والی خواجہ سراؤں کی مقامی گورو لیلی ناز نے بتایا وہ اپنی حقیقی فیملی کی بجائے خواجہ سرا فیملی کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں، یہ ان کے بچوں کی طرح ہیں ۔ لیلٰی ناز کے مطابق حکومت نے چونکہ کورونا کی وجہ سے شاپنگ مال اور مارکیٹیں بند کردی ہیں لیکن ہم نے پہلے ہی نئے کپڑے، جوتے ، چوڑیاں خریدلی ہیں۔ عید سے پہلے اپنی تمام دوستوں کو فون کرکے پوچھ لیتے ہیں ،اگر کسی کے پاس نئے کپڑے ،جوتے ،چوڑیاں نہیں ہوتیں تو ہم یہ چیزیں ایک دوسرے کو تحفہ دیتے ہیں، جیسے میرے پاس تین چارسوٹ ہیں تومیں ان میں سے ایک کسی دوسرے کودے دوں گی۔

لیلی ناز کہتی ہیں سوسائٹی کے لوگ توہمیں اپنی خوشیوں اوردعوتوں میں شریک نہیں کرتے ہیں لیکن ہم انہیں دعوت دیتے ہیں ،آئیں دیکھیں ، ہم بھی ان کی طرح کے ہی انسان ہیں، نمازپڑھتے ہیں روزہ رکھتے ، سحری افطاری کرتے ہیں اب اگرخدا نے انہیں خواجہ سرا پیداکردیا ہے تواس میں ان کا کیا قصورہے




گورولیلی ناز نے کہا عام گھروں میں بڑے چھوٹوں کو عید دیتے ہیں لیکن خواہ سرا برادری میں الٹ رسم ہے یہاں شاگردیں اپنی گوروکوعیدی دیتی ہیں اوربدلے میں دعائیں لیتی ہیں

خواجہ سرا جعفرجس نے اپنا نام جینیفررکھا ہے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا ان کی فیملی نے توان کو قبول کرلیا ہے لیکن کئی ایسے خواجہ سرا ہیں جن کو ان کی فیملی قبول نہیں کرتی ،چاندرات کو وہ گھرکے کسی کونے میں بیٹھ کر روتے اوراپنے والدین کویادکرتے ہیں، انہوں نے کہا وہ بتانہیں سکتیں اس وقت دل پرکیا گزرتی ہے جب عید کے موقع پربھی ان کے ماں باپ اور بہن بھائی فون کرکے عید کی مبارک بھی نہیں دیتے ہیں،عید کااصل مزہ تواپنوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے لیکن جب اپنے ہی دھتکاردیتے ہیں توپھراس میٹھی عید کا مزا بھی پھیکا پڑ جاتا ہے۔



جینیفر کہتی ہیں ہم نے اب فیملی کے بغیررہنا سیکھ لیا ہے، عیدکی نمازسے فارغ ہوکرہم ایک دوسرے کوعیدملتے اورمبارکباد دیتے ہیں، اکھٹے کھانے کا اہتمام اورناچ گانا ہوتا ہے اس طرح ہم عید کی خوشیوں کودوبالاکرتے ہیں۔

ٹرانس جینڈرکمیونٹی کے رائٹس پرکام کرنیوالی سرگرم ایکٹی ویسٹ زعنائیہ چوہدری کاکہنا تھا کوریڈ کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے زائدعرصہ ہوگیا خواجہ سراؤں کاکام بندپڑا ہے ان میں اکثریت ناچ گانے سے منسلک ہے ،یہ سلسلہ بند ہے ،بھیک مانگنے والوں کو پکڑلیاجاتا ہے ان حالات میں مختلف این جی اوز جن میں ساتھی فاونڈیشن قابل ذکر ہے ان کی معاونت سے خواجہ سراؤں کو ناصرف رمضان اورعید کے لئے راشن دیاگیا ہے بلکہ عید کے لئے نئے کپڑے،جوتے ،چوڑیاں اورنقدعیدی بھی دی گئی ہے تاکہ یہ لوگ اپنی عید کی خوشیاں دوبالاکرسکیں،زعنائیہ چوہدری کہتی ہیں خواجہ سراؤں کی حقیقی عید اس دن ہوگی جب ان کے خاندان اوریہ معاشرہ کھلے ذہن سے انہیں قبول کرلےگا۔
Load Next Story