بیلاروس کے صدر نے اپنے قتل کے پیش نظر سرکاری حکم نامہ تیار کرلیا
صدر نے قتل کی صورت میں اختیارات وزیراعظم کے بجائے سلامتی کونسل کو منتقل کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیئے
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو اپنے قتل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد وصیت کے طور پر انہوں نے ایک حکم نامے پر دستخط کر دیئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی یورپی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے اپنے قتل ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل ہونے کے اندیشے کے پیش نظر صدارتی حکم نامے پر دستخط کیئے ہیں جس کے تحت میری موت کے بعد صدارتی اختیارات سلامتی کونسل کو منتقل ہو جائیں گے۔
صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے یہ اقدام کسی ایمرجنسی کی صورت میں صدارتی اختیارات آئینی طور پر وزیراعظم کو منتقل ہونے سے بچانے کے لیے اُٹھایا ہے جس سے ملک کے صدر اور وزیراعظم کے درمیان اختلافات کی چہ مہ گوئیاں شروع ہوگئیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے بیلٹا نے بتایا کہ نئے صدارتی حکم کے بعد اگر صدر لوکاشینکو کسی اور وجہ سے بھی اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر رہے تو اس صورت حال میں بھی اختیارات سلامتی کونسل کو منتقل ہو جائیں گے جب کہ اس سے قبل یہ اختیارات وزیراعظم کو منتقل ہوتے تھے۔
ملک میں کسی ہنگامی صورت حال میں بھی وزیراعظم کو نئے صدر کی حلف برداری تک صدارتی فرائض بھی انجام دینا ہوتے تھے تاہم اب یہ کام سلامتی کونسل کا ہوگا۔
قبل ازیں صدر لوکاشینکو نے کہا تھا کہ وہ بیلاروس میں اقتدار کا ڈھانچہ تبدیل کر دینا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ صدارتی فرمان پر دستخط کر رہے ہیں جو دراصل ملک میں اختیارات کی ہنگامی منتقلی کے قانون میں تبدیلی کا عمل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس لوکاشینکو کے دوبارہ انتخاب کے بعد ملک میں احتجایی مظاہرے شروع ہو گئے تھے مگر حکومت نے مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچل دیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی یورپی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے اپنے قتل ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل ہونے کے اندیشے کے پیش نظر صدارتی حکم نامے پر دستخط کیئے ہیں جس کے تحت میری موت کے بعد صدارتی اختیارات سلامتی کونسل کو منتقل ہو جائیں گے۔
صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے یہ اقدام کسی ایمرجنسی کی صورت میں صدارتی اختیارات آئینی طور پر وزیراعظم کو منتقل ہونے سے بچانے کے لیے اُٹھایا ہے جس سے ملک کے صدر اور وزیراعظم کے درمیان اختلافات کی چہ مہ گوئیاں شروع ہوگئیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے بیلٹا نے بتایا کہ نئے صدارتی حکم کے بعد اگر صدر لوکاشینکو کسی اور وجہ سے بھی اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر رہے تو اس صورت حال میں بھی اختیارات سلامتی کونسل کو منتقل ہو جائیں گے جب کہ اس سے قبل یہ اختیارات وزیراعظم کو منتقل ہوتے تھے۔
ملک میں کسی ہنگامی صورت حال میں بھی وزیراعظم کو نئے صدر کی حلف برداری تک صدارتی فرائض بھی انجام دینا ہوتے تھے تاہم اب یہ کام سلامتی کونسل کا ہوگا۔
قبل ازیں صدر لوکاشینکو نے کہا تھا کہ وہ بیلاروس میں اقتدار کا ڈھانچہ تبدیل کر دینا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ صدارتی فرمان پر دستخط کر رہے ہیں جو دراصل ملک میں اختیارات کی ہنگامی منتقلی کے قانون میں تبدیلی کا عمل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس لوکاشینکو کے دوبارہ انتخاب کے بعد ملک میں احتجایی مظاہرے شروع ہو گئے تھے مگر حکومت نے مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچل دیا تھا۔