کراچی سمیت ملک بھر میں آج بھی لاک ڈاؤن کے باعث تجارتی مراکز بند رہے
عیدی کے نام پر تاجروں سے رشوت وصول کی جارہی ہے اور انہیں کاروبار کی اجازت دی جارہی ہے
کورونا کی تیسری لہر کی شدت سے نمٹنے کیلئے کراچی سمیت ملک بھر میں تیسرے روز بھی لاک ڈاؤن کے باعث تجارتی مراکز ، مارکیٹیں دکانیں اور ریسٹورنٹس بند رہے۔
حکومتی فیصلے کے مطابق انٹرسٹی بس سروس بھی بند رہی البتہ نجی گاڑیوں میں شہریوں کی محدود آمدورفت جاری رہی۔ کورنگی، محمودآباد، پاپوش نگر، نیوکراچی، کیماڑی، صدر، آرام باغ، گلشن اقبال،فیڈرل بی ایریا سمیت مختلف علاقوں میں ہاف شٹرکے ساتھ کاروبار کرنے کی اطلاع پرضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے ضلع ساؤتھ کراچی میں درجنوں دکانوں کوسیل کیا۔ کورنگی دونمبرکے علاقے میں تجارتی مراکز کھولنے پرانتظامیہ نے پوری مارکیٹ کو سیل کردیا گیا۔ کراچی میں تجارتی مراکز تو مکمل بند ہیں مگر راستوں پر ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔
افطاری کی خریداری کے لیے شام کے اوقات میں غیر معمولی رش ہوتا ہے۔کراچی میں سحری اور افطاری کے لئے خریداری کے دوران کہیں سماجی فاصلوں کا خیال رکھا جارہا ہے تو کہیں شہریوں کی لاپرواہی جاری ہے۔ تاجروں کی جانب سے اپنے گھروں اورمقامی مارکیٹوں کے باہر سامان بیچنے کے علاوہ ہاف شٹر کے ساتھ کاروبارکیا جارہا ہے جس کے خلاف بولٹن مارکیٹ اور صدر کے علاقوں میں کارروائی کی گئی جبکہ افطارکے بعد کراچی کے مختلف علاقوں محمودآباد، کورنگی، کلفٹن، رنچھوڑلائن، پاپوشنگر، حسین آباد، نیوکراچی سمیت مختلف علاقوں میں بعض دکانیں اچانک کھل جاتی ہیں جہاں لوگوں کا رش لگ جاتا ہے۔
کراچی کے مختلف بازاروں میں ٹھیلے اورپتھاروں پرمختلف اشیائے ضرورت فروخت کرنے والے افراد کاروباربند ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکارہوگئے ہیں اورانہوں نے اپنی روزی روٹی کے لیے پھیری لگا کرعید الفطرکی مناسبت سے آشیائ فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے بعض فٹ پاتھوں پربھی کپڑا بچھا کرعید کی مناسبت سے کپڑے ، جوتے دیگر اشیاء فروخت کی جارہی ہیں جہاں انتظامیہ کی آمد کے ساتھ ہی فوری سامان سمیٹ لیا جاتا ہے اور سامان فروخت کرنے والے انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں اسی طرح ہاف شٹرکے ساتھ کام کرنے والے دکاندارفوری شٹرگرادیتے ہیں۔کراچی کے مختلف علاقوں میں گلی محلوں میں پتھاروں پر عیدالفطرکی مناسبت سے گارمنٹس دیگر سامان فروخت کرنے کا محدود سلسلہ جاری ہے اوربعض علاقے جہاں افطارکے بعد محدود وقت کے لیے کاروبارکھول دیا جاتا ہے اس پرمختلف حلقوں میں تحفظات کا اظہارکیا جارہا ہے۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں سب بند ہونا چاہیے، ایسا نہیں ہونا نہیں چاہیے کہ ایک مارکیٹ سے پیسے لے کر وہاں کے دکان داروں کو کاروبارکھولنے کی اجازت دے دی جائے، عیدی کے نام پر تاجروں سے رشوت وصول کی جارہی ہے اور جو دکان دار پیسے نہیں دے رہے اُن کے کاروبار بند کیے جارہے ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں محمود آباد ، کورنگی ، کیماڑی اورنگی ٹاؤن ، نیوکراچی سمیت مخلتف علاقوں میں افطارکے بعد ہوٹلزاورچائے خانوں سمیت دیگرمختلف کاروبارکھلنے پرانتظامیہ کی جانب سے تیسرے روز بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں مقامی سطح پر گھریلو اسٹورز کے علاوہ پتھاروں پرعید کی تیاری کی مناسبت سے سامان کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے،کراچی کے بیشتر علاقوں میں افطاری کے بعد گھروں میں قائم بوتیک، اسٹورز کے علاوہ مقامی سطح پر عید کی تیاری کے سلسلے میں خرید و فروخت کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے جب کہ آن لائن خرید و فروخت کے علاوہ مقامی سطح پر خریداروں کو اشیاء کی خریداری کی سہولت دستیاب ہے۔
حکومتی فیصلے کے مطابق انٹرسٹی بس سروس بھی بند رہی البتہ نجی گاڑیوں میں شہریوں کی محدود آمدورفت جاری رہی۔ کورنگی، محمودآباد، پاپوش نگر، نیوکراچی، کیماڑی، صدر، آرام باغ، گلشن اقبال،فیڈرل بی ایریا سمیت مختلف علاقوں میں ہاف شٹرکے ساتھ کاروبار کرنے کی اطلاع پرضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے ضلع ساؤتھ کراچی میں درجنوں دکانوں کوسیل کیا۔ کورنگی دونمبرکے علاقے میں تجارتی مراکز کھولنے پرانتظامیہ نے پوری مارکیٹ کو سیل کردیا گیا۔ کراچی میں تجارتی مراکز تو مکمل بند ہیں مگر راستوں پر ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔
افطاری کی خریداری کے لیے شام کے اوقات میں غیر معمولی رش ہوتا ہے۔کراچی میں سحری اور افطاری کے لئے خریداری کے دوران کہیں سماجی فاصلوں کا خیال رکھا جارہا ہے تو کہیں شہریوں کی لاپرواہی جاری ہے۔ تاجروں کی جانب سے اپنے گھروں اورمقامی مارکیٹوں کے باہر سامان بیچنے کے علاوہ ہاف شٹر کے ساتھ کاروبارکیا جارہا ہے جس کے خلاف بولٹن مارکیٹ اور صدر کے علاقوں میں کارروائی کی گئی جبکہ افطارکے بعد کراچی کے مختلف علاقوں محمودآباد، کورنگی، کلفٹن، رنچھوڑلائن، پاپوشنگر، حسین آباد، نیوکراچی سمیت مختلف علاقوں میں بعض دکانیں اچانک کھل جاتی ہیں جہاں لوگوں کا رش لگ جاتا ہے۔
کراچی کے مختلف بازاروں میں ٹھیلے اورپتھاروں پرمختلف اشیائے ضرورت فروخت کرنے والے افراد کاروباربند ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکارہوگئے ہیں اورانہوں نے اپنی روزی روٹی کے لیے پھیری لگا کرعید الفطرکی مناسبت سے آشیائ فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے بعض فٹ پاتھوں پربھی کپڑا بچھا کرعید کی مناسبت سے کپڑے ، جوتے دیگر اشیاء فروخت کی جارہی ہیں جہاں انتظامیہ کی آمد کے ساتھ ہی فوری سامان سمیٹ لیا جاتا ہے اور سامان فروخت کرنے والے انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں اسی طرح ہاف شٹرکے ساتھ کام کرنے والے دکاندارفوری شٹرگرادیتے ہیں۔کراچی کے مختلف علاقوں میں گلی محلوں میں پتھاروں پر عیدالفطرکی مناسبت سے گارمنٹس دیگر سامان فروخت کرنے کا محدود سلسلہ جاری ہے اوربعض علاقے جہاں افطارکے بعد محدود وقت کے لیے کاروبارکھول دیا جاتا ہے اس پرمختلف حلقوں میں تحفظات کا اظہارکیا جارہا ہے۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں سب بند ہونا چاہیے، ایسا نہیں ہونا نہیں چاہیے کہ ایک مارکیٹ سے پیسے لے کر وہاں کے دکان داروں کو کاروبارکھولنے کی اجازت دے دی جائے، عیدی کے نام پر تاجروں سے رشوت وصول کی جارہی ہے اور جو دکان دار پیسے نہیں دے رہے اُن کے کاروبار بند کیے جارہے ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں محمود آباد ، کورنگی ، کیماڑی اورنگی ٹاؤن ، نیوکراچی سمیت مخلتف علاقوں میں افطارکے بعد ہوٹلزاورچائے خانوں سمیت دیگرمختلف کاروبارکھلنے پرانتظامیہ کی جانب سے تیسرے روز بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں مقامی سطح پر گھریلو اسٹورز کے علاوہ پتھاروں پرعید کی تیاری کی مناسبت سے سامان کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے،کراچی کے بیشتر علاقوں میں افطاری کے بعد گھروں میں قائم بوتیک، اسٹورز کے علاوہ مقامی سطح پر عید کی تیاری کے سلسلے میں خرید و فروخت کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے جب کہ آن لائن خرید و فروخت کے علاوہ مقامی سطح پر خریداروں کو اشیاء کی خریداری کی سہولت دستیاب ہے۔