ادویہ سازی کیلیے تشکیل کردہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی تاحال غیر فعال

دوائوں کی تیاری، رجسٹریشن ودیگر معاملات عارضی بنیادوں پر چلائے جارہے ہیں

دوائوں کی تیاری، رجسٹریشن ودیگر معاملات عارضی بنیادوں پر چلائے جارہے ہیں

اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے حوالے کیے جانے کے باوجود اب تک ملک میں ادویہ سازی کے لیے بنائی جانے والی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی مکمل طور پر فنکشنل نہیں ہوسکی جبکہ تاحال اتھارٹی کا چیئرمین بھی تعینات نہیں کیا گیاہے۔


ذرائع کے مطابق ادویات کی تیاری، رجسٹریشن، اور ان کی قیمتوں کے تعین کے بارے میں کام عارضی بنیادوں پر ہی چلایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں اس وقت 55 ہزار سے زائد ادویات کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے جبکہ وفاق سمیت چاروں صوبوں میں 600 کے قریب ادویہ سازی کی فیکٹریاں کام کر رہی ہیں،حکومت کی طرف سے وزارت صحت کو تحلیل کیے جانے کے بعد ادویات کی تیاری اور اس کے معیار کی جانچ پڑتال کے لیے نئی وزارت نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز وجود میں لائی گئی۔

تاہم ڈرگ کا شعبہ مذکورہ وزارت کے حوالے کیے جانے کے بعد نئی ادویات کی رجسٹریشن، ان کے معیار، نئی فیکٹریوں کے لائسنس اور قیمتوں کے تعین کے سلسلے میں وفاقی وزیر نیشنل ریگولیشن فردوس عاشق اعوان اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی عارضی بیوروکریسی کے مابین مبینہ طور پر نئی رسہ کشی شروع ہو چکی ہے جس کے تحت ہر ڈرگ رجسٹریشن بورڈ اور لائسنسنگ بورڈ کے اجلاسوں میں وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان بن بلائے پہنچ جاتی ہیں۔
Load Next Story