پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش رکشا ڈرائیوروں نے منہ مانگے کرایے وصول کیے

شہریوں کو اپنے روزمرہ معمولات زندگی سمیت بیماروں کو اسپتال لے کرجانے اوردیگر مسائل حل کرنے میں شدید دشواری کا سامناہے۔

وزیر اعلیٰ صورتحال کا نوٹس لیں ،مہنگائی سے پریشان شہریوں کا مطالبہ۔ فوٹو: فائل

عیدالفطر پرکورونا کی روک تھام کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں لاک ڈاؤن کے نفاذ اور پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کے سبب شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔


سندھ حکومت نے کورونا کی روک تھام کے لیے صوبے میں 10 مئی سے 16 مئی تک سرکاری تعطیلات اور لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، اس لاک ڈاؤن میں حکومت کی جانب سے شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ گھروں پر رہ کر عید منائیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں تاہم ان احکام کو شہریوں نے ہوا میں اڑا دیا ، شہریوں کی بڑی تعدا دغیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکل کر اپنی ذاتی گاڑیوں میں سفر کر رہی ہے اور سفر کے دوران ماسک کا استعمال بھی محدود کردیا گیا ہے۔


پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث شہر کی سڑکوں پر سناٹے کا راج ہے، بڑی پبلک ٹرانسپورٹ اس وقت بند ہے،شہرکے مختلف علاقوں میں محدود تعداد میں رکشے ، ٹیکسیاں اور چنگ چی رکشے چل رہے ہیں، دن کے وقت شہریوں کو اپنے ضروری کاموں پر جانے، مریضوں کو سپتال لے جانے اور دیگر مسائل کے حل کے لیے سفر کرنے میں دشواری کا سامنا ہے جو رکشے اور ٹیکسیاں چل رہی ہیں وہ شہریوں سے کم اور زیادہ فاصلے کے اضافی کرائے وصول کر رہے ہیں۔


کم فاصلے کا کرایہ اگر 50 روپے بنتا ہے تو اس کے 100 سے 120 روپے وصول کیے جا رہے ہیں، زائد فاصلے کا کرایہ 150 روپے بنتا ہے تو اس کے 200 سے 300 روپے اضافی کرایہ وصول کیا جا رہا ہے جبکہ چنگ چی رکشے والوں نے بھی کرایہ میں 10 سے 20 روپے اضافہ کر دیا ہے۔

رات کے اوقات میں مختلف محکموں اور دیگر اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو جن کے پاس اپنی سواری نہیں ہے ان کو اپنے گھر واپسی شدید مشکلات کا سامنا ہے، رات کے اوقات میں چنگ چی رکشوں اور ٹیکسیوں کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

رکشا مالکان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب وہ اپنی گاڑیاں سڑکوں پر نہیں لا رہے ہیں کیونکہ پولیس ان کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہے، شہریوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال کا نوٹس لیں۔
Load Next Story