فلسطین اسرائیل تنازعہ چین نے ’’دو ریاستی حل‘‘ کو واحد راستہ قرار دے دیا
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں چینی وزیرِ خارجہ نے کشیدگی کے خاتمے کےلیے چار نکاتی حل تجویز کیا
چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے 16 مئی کو فلسطین اسرائیل تنازعہ سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی کی۔
وانگ ای نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین بڑھتے ہوئے تنازعہ کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور صورتحال انتہائی نازک اور سنگین ہے۔
لڑائی بند کرنا اور تشدد کو روکنا فوری طور پر ضروری ہے۔ صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے، خطے کو ہنگاموں سے بچانے اور مقامی لوگوں کی جانوں کے تحفظ کےلیےعالمی برادری کو فوری طور پر اپنا کردار اداکرنا چاہیے۔
وانگ ای نے کشیدگی کے خاتمے کےلیے چین کی جانب سے چار نکاتی حل تجویز کیا:
پہلا: جنگ بندی اور تشدد کو روکنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ چین عام شہریوں پر تشدد کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور ایک بار پھر فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ فوراً فوجی کارروائیاں بند کردیں اور ایسے اقدامات کرنا بند کریں جن سے صورتحال خراب ہوتی ہے؛ جن میں فضائی حملے، زمینی کارروائی اور راکٹ لانچ کرنا شامل ہیں۔
دوسرا: انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔ ہم اسرائیل سے کہتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورے دل سے نبھائے، غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرے کو جلد از جلد ختم کرے، مقبوضہ فلسطین کے علاقے میں شہریوں کے تحفظ اور حقوق کی ضمانت دے اور انسانی امداد کےلیے رسائی فراہم کرے۔
تیسرا: بین الاقوامی تعاون سب کی ذمہ داری ہے۔ ایک ملک کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے، سلامتی کونسل اب تک یکساں آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ ہم امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے، منصفانہ مؤقف اپنائے اور صورتحال کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے میں مدد کرے۔
چوتھا: ''دو ریاستی حل'' ہی اس صورت حال سے نکلنے کا بنیادی راستہ ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین بڑھتے ہوئے تنازعہ کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور صورتحال انتہائی نازک اور سنگین ہے۔
لڑائی بند کرنا اور تشدد کو روکنا فوری طور پر ضروری ہے۔ صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے، خطے کو ہنگاموں سے بچانے اور مقامی لوگوں کی جانوں کے تحفظ کےلیےعالمی برادری کو فوری طور پر اپنا کردار اداکرنا چاہیے۔
وانگ ای نے کشیدگی کے خاتمے کےلیے چین کی جانب سے چار نکاتی حل تجویز کیا:
پہلا: جنگ بندی اور تشدد کو روکنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ چین عام شہریوں پر تشدد کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور ایک بار پھر فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ فوراً فوجی کارروائیاں بند کردیں اور ایسے اقدامات کرنا بند کریں جن سے صورتحال خراب ہوتی ہے؛ جن میں فضائی حملے، زمینی کارروائی اور راکٹ لانچ کرنا شامل ہیں۔
دوسرا: انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔ ہم اسرائیل سے کہتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورے دل سے نبھائے، غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرے کو جلد از جلد ختم کرے، مقبوضہ فلسطین کے علاقے میں شہریوں کے تحفظ اور حقوق کی ضمانت دے اور انسانی امداد کےلیے رسائی فراہم کرے۔
تیسرا: بین الاقوامی تعاون سب کی ذمہ داری ہے۔ ایک ملک کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے، سلامتی کونسل اب تک یکساں آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ ہم امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائے، منصفانہ مؤقف اپنائے اور صورتحال کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے میں مدد کرے۔
چوتھا: ''دو ریاستی حل'' ہی اس صورت حال سے نکلنے کا بنیادی راستہ ہے۔