گوانتاناموبے کے سب سے پرانے پاکستانی قیدی کو رہا کرنے کی منظوری
پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو 2003 میں تھائی لینڈ سے حراست میں لیا گیا تھا
امریکا نے گوانتاناموبے میں قید سب سے پرانے قیدی 73 سالہ پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کرنے کی منظوری دے دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کیوبا میں قائم امریکی حراستی مرکز گوانتاناموبے میں القاعدہ سے تعلق کے شبے میں 16 سال سے قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
سیف اللہ پرچہ پر القاعدہ سے تعلق رکھنے کا الزام تو تھا تاہم ان پر کسی قسم کے جرم میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی جس پر ان کے وکیل نے نومبر میں قیدیوں کے نظرثانی بورڈ سے رجوع کیا تھا۔ بورڈ کے سامنے سیف اللہ پراچہ آٹھویں بار پیش ہوئے تھے۔ بورڈ نے انہیں دیگر دو قیدیوں سمیت بری کرتے ہوئے رہا کرنے کی سفارش کی تھی۔
سیف اللہ پراچہ سے متعلق قیدیوں کے نظرثانی بورڈ کا تفصیلی فیصلہ تو جاری نہیں کیا گیا، تاہم ایک بیان میں کہا گیا کہ 'پراچہ اب خطرہ نہیں رہے'۔ سیف اللّٰہ پراچہ کو 2003 میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر القاعدہ سے تعلقات رکھنے کا الزام تھا جب کہ انہیں اگلے برس ہی گوانتاناموبے منتقل کردیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کیوبا میں قائم امریکی حراستی مرکز گوانتاناموبے میں القاعدہ سے تعلق کے شبے میں 16 سال سے قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
سیف اللہ پرچہ پر القاعدہ سے تعلق رکھنے کا الزام تو تھا تاہم ان پر کسی قسم کے جرم میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی جس پر ان کے وکیل نے نومبر میں قیدیوں کے نظرثانی بورڈ سے رجوع کیا تھا۔ بورڈ کے سامنے سیف اللہ پراچہ آٹھویں بار پیش ہوئے تھے۔ بورڈ نے انہیں دیگر دو قیدیوں سمیت بری کرتے ہوئے رہا کرنے کی سفارش کی تھی۔
سیف اللہ پراچہ سے متعلق قیدیوں کے نظرثانی بورڈ کا تفصیلی فیصلہ تو جاری نہیں کیا گیا، تاہم ایک بیان میں کہا گیا کہ 'پراچہ اب خطرہ نہیں رہے'۔ سیف اللّٰہ پراچہ کو 2003 میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر القاعدہ سے تعلقات رکھنے کا الزام تھا جب کہ انہیں اگلے برس ہی گوانتاناموبے منتقل کردیا گیا تھا۔